خطاب حضور انور

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تقریب تقسیمِ اسناد جامعہ احمدیہ یوکے، کینیڈا، جرمنی و گھانا سے خطاب

یہ عہد کریں کہ آج ہم عملی زندگی میں قدم رکھ کر ایک اَور ہی قسم کا انقلاب اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں گے

(جامعہ احمدیہ یوکے، ۴؍ مئی ۲۰۲۵ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز آج جامعہ احمدیہ یوکےمیں رونق افروز ہوئے جہاں جامعہ احمدیہ یوکے، کینیڈا اور جرمنی کے ۲۰۲۴ء کے فارغ التحصیل ہونے والے مربیان کرام نے حضور پُرنور کے دست مبارک سے شاہد کی سند حاصل کرنے کی تاریخی سعادت پائی۔ اسی طرح اس موقع پر حضورِ انور نے جامعہ احمدیہ یوکے کے تعلیمی سال ۲۰۲۳/۲۰۲۴ء میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ کو امتیازی اسناد سے نوازا۔ امسال پہلی مرتبہ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا سے رپورٹ اور وہاں سے فارغ التحصیل مربیان کرام کے اسماء بھی پڑھ کر سنائے گئے۔

یاد رہے کہ جامعہ احمدیہ وہ بابرکت ادارہ ہے جس کا بیج حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دست مبارک سے قادیان میں بویا گیا اور خلفائے احمدیت کے پُر شفقت سائے میں یہ پروان چڑھا۔ آج کی اس پُر وقار تقریب نے ایک مرتبہ پھر اس بات کو روز روشن کی طرح ثابت کیا کہ قادیان سے مبلغین سلسلہ کی تیاری کا جو کام شروع ہوا تھاآج اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ دنیا کے کئی ممالک اور براعظموں تک پھیل چکا ہے اور یہ سب جامعات غلبۂ اسلام کی عالمگیر مہم میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

تشریف آوری حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ

دن بارہ بج کر۳۶؍منٹ پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جامعہ احمدیہ کی عمارت کے سامنے واقع سبزہ زار میں اس تقریب کے لیے نصب کی گئی مارکی میں تشریف لائے۔ حضور انور نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ فرمایا، کرسیٔ صدارت پر تشریف فرما ہوئے اور تقریب کا باقاعدہ آغاز فرمایا۔

عزیزم فارس احمد نسیم نے سورۃ الانعام کی آیات ۱۶۰ تا ۱۶۴ کی تلاوت کی۔ متلوّ آیات کا اردو ترجمہ عزیزم سید عبد الہادی نے تفسیر صغیر سے پیش کیا۔ بعد ازاں عزیزم عبد الحئی سرمد نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام

بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے
حاصل ہو تم کو دید کی لذت خدا کرے

میں سے منتخب اشعار ترنم سے پیش کیے۔

رپورٹ جامعات

بعدہٗ مکرم فرید احمد نوید صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے جامعہ احمدیہ گھانا سے ہی آن لائن رپورٹ پیش کی۔ بعد ازاں مکرم داؤد احمدحنیف صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا نے جامعہ احمدیہ کینیڈا، مکرم شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے جامعہ احمدیہ جرمنی جبکہ مکرم ظہیر احمد خان صاحب صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ یوکے نے جامعہ احمدیہ یوکے کی رپورٹس پیش کیں۔

تقسیم اسناد

بعد ازاں حضور انور نے از راہ شفقت کینیڈا، جرمنی اور یوکے کے جامعات سے فارغ التحصیل ہونے والے مربیان کرام کو شاہد کی ڈگریاں عطا فرمائیں نیز تدریسی سال ۲۰۲۳ء – ۲۰۲۴ء کی جامعہ یوکے کی باقی چھ کلاسوں میں اول، دوم اور سوم پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ کو اسناد امتیاز سے نوازا۔

ایک بج کر دس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ منبر پر تشریف لائے اور خطاب کا آغاز فرمایا۔

خلاصہ خطاب حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ

تشہد، تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ الحمد للہ! آج آپ لوگ شاہد کی ڈگری لے کر نکل رہے ہیں۔ مختلف جامعات کے پرنسپل صاحبان نے اپنی رپورٹس پیش کیں۔ بڑی خوش کن رپورٹس ہیں اور انہوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے کہ آئندہ بھی ہم جامعہ کا جو مقصد ہے اس کو پورا کرنے والے ہوں اور یہاں سے وہ حقیقی سپاہی بن کر نکلیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو دنیا میں پھیلانا ہے۔ اللہ کرے ان کی یہ نیک خواہشات اور دعائیں اور جو رپورٹ میں انہوں نے اظہار کیا ہے اور جو اظہار کرنا چاہتے تھے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے نہیں کر سکے وہ پورا ہو۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یقیناً یہ خوشی کا موقع ہے اور جنہوں نے شاہد کی سند لی ہے وہ خوش ہوں گے۔ اسی طرح ان کے والدین بھی خوش ہوں گے کہ ان کا بیٹا آج جماعت کی خدمت کے لیے، اسلام کا پیغام پھیلانے کے لیے، دینی علم کے ذریعہ تربیت کرنے کے لیے، میدان عمل میں آ گیا ہے۔ پس سوچیں اور غور کریں یہ آپ کے ماں باپ کی خواہشات ہیں، یہ آپ کی جامعہ کی انتظامیہ کی خواہشات ہیں

یہی خلیفہ وقت کی خواہش ہے کہ جو جامعہ سے پاس کر کے نکلے ہیں وہ ایسے ہوں جو حقیقت میں اسلام کو پھیلانے کے لیے اور جماعت کے افراد کی تربیت کے لیے میدان عمل میں پورا کردار ادا کرنے والے ہوں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس اس بات کو ہر فارغ ہونے والے کو سوچنا چاہیے۔ یہ سوچیں کہ کیا جماعت کی خدمت کے لیے آپ حقیقت میں اپنے آپ کو تیار پاتے ہیں؟ کیا اسلام کا پیغام دنیا میں پھیلانے کے لیے آپ پوری طرح علم و معرفت سے اپنے آپ کو پُر کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں یا آئندہ مستقبل میں بھی کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔ کیا تربیت کے میدان میں، قرآن، حدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی کتب پر عبور حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ آئندہ ہم اس کی کوشش کرتے رہیں گے؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جامعہ میں سات سال میں آپ نے اس علم کو سیکھنے کے لیے ایک ابتدائی کوشش کی ہے اور جامعہ کی تعلیم کے دوران صرف بنیادی علم ہی دیا جا سکتا ہے۔ سات سال میں اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ علم حاصل کر گئے اور perfectہو گئے یہ نہیں ہو سکتا۔ اس میں ترقی کے لیے اگر آپ بھرپور فائدہ نہیں اٹھائیں گے

مستقل قرآن و حدیث کے علم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے علم کلام کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں بنائیں گے، اگر آپ کی اور دلچسپیاں ہو گئیں تو جو ابتدائی علم حاصل کیا ہے آپ اسے بھول جائیں گے یا اسے بیان کرنے میں وہ روانی نہیں رہے گی جو ایک مربی اور مبلغ میں ہونی چاہیے

جس سے آپ اپنے تبلیغ یا تربیت کے مقاصد کو پورا کر سکیں اور یوں اگر آپ نے اپنے علم کو ترقی نہ دی تو آپ کو مقابل پر آنے والے یا سوال کرنے والے کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لوگ تو یہی سمجھتے ہیں کہ ایک مربی جو جامعہ سے علم حاصل کر کے نکلا ہے اس میدان میں ماہر ہے۔ پس مہارت کے لیے اور اپنے آپ کو اور جماعت کو شرمندگی سے بچانے کے لیے علم و معرفت میں مسلسل کوشش اور ترقی کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔

اس کے لیے آج سے ہی یہ عہد کریں کہ آج ڈگری لینے کے بعد، سند لینے کے بعد، ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔

اب ہم نے صرف سال کے دو امتحانوں کی تیاری نہیں کرنی بلکہ زندگی کے سفر میں اب ہمارا ہر لمحہ امتحان کا ہے اور اس کے لیے ہمیں مستقل تیاری کی ضرورت ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس اس حقیقت کو سمجھنے کی ہر مربی کو ہر پاس ہونے والے کو کوشش کرنی چاہیے لیکن

اس حقیقت کو بھی کبھی نہ بھولیں کہ یہ علم و معرفت اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہیں مل سکتی۔

اس لیے خدا تعالیٰ سے ایک خاص تعلق پیدا کرنا ضروری ہے۔ آپ نے اپنی عبادتوں کو اس معیار تک پہنچانا ہے جو ایک حقیقی مومن کا معیار ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اپنی تقریروں میں آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ کی مثال دیتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے صحابہؓ کی مثال دیتے ہیں تو پھر

ایک مربی اور مبلغ کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ یہ مقام وہ خود بھی حاصل کرے۔ تبھی حقیقت میں آج جامعہ سے حصول تعلیم کے بعد سند لینے کا فائدہ ہے۔

پس آج اس خوشی کے موقع پر یہ عہد کریں کہ آج ہم عملی زندگی میں قدم رکھ کر ایک اور ہی قسم کا انقلاب اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہماری ترجیحات ہماری دنیاوی خواہشات نہیں ہوں گی بلکہ روحانی اور علمی ترقی کا حصول ہوں گی۔

جب یہ ہو گا تو یقیناً آپ ان لوگوں میں شامل ہوں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے مشن کو پورا کرنے کی کوشش کرنے والے ہیں۔ جس کے لیے متعدد موقعوں پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے اظہار فرمایا ہے۔ جماعت کے افراد سے اظہار فرمایا ہے کہ ایسا ہونا چاہیے ایسا ہونا چاہیے۔ پس اپنے آپ کو دیکھیں، اپنا جائزہ لیں کہ کیا ہم اس معیار کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دنیاوی خواہشات ہمیں پیچھے تو نہیں دھکیل رہیں۔

اسی طرح ایک مربی کے لیے جماعتی روایات اور قواعد کا بھی پورا علم ضروری ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کو جماعتی نظام کا پورا علم ہونا چاہیے۔ دینی علم آپ نے حاصل کر لیا۔ انتظامی لحاظ سے بھی آپ کو ہر چیز پتا ہونی چاہیے۔ جماعت کے مختلف شعبہ جات ہیں ان کا بھی آپ کو علم ہونا چاہیے۔ یہ نہیں کہ کبھی میٹنگ ہوئی تو مشنری انچارج سے پوچھ لیا، یا امیر جماعت سے پوچھ لیا، یا میرے پاس آئے تو مجھ سے سوال کر لیے، یا خطوں میں لکھ کر سوال کر لیے کہ یہ قاعدہ کیا ہے اس کے بارے میں کیا ہے۔

خود آپ لوگوں کو کوشش کرنی چاہیے، محنت کرنی چاہیے، سمجھنا چاہیے، پڑھنا چاہیے۔ ایک مربی کے لیے جماعتی نظام کا پورا علم بہت ضروری ہے۔ یہ بھی تربیت کے لیے ضروری ہے۔ شعبہ جات کا علم ضروری ہے۔ کتنے شعبے ہیں، کون کون سے شعبے ہیں، کس کا کیا کام ہے۔ آپ کو ہر شعبہ کے قواعد کا علم ہو۔ اس کی کتابیں چھپی ہوئی ہیں، وہ پڑھیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جماعت احمدیہ میں ایک بہت اہم ادارہ مجلس شوریٰ کا ہے۔ اس کے طریق اور قواعد کو بھی سمجھنے کی ضرور ت ہے اور جب یہ قواعد آپ سمجھیں گے، جب آپ کو علم ہو گا، تو آپ لوگ عہدیداروں کی بھی راہنمائی کر سکیں گے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ اکثر کو میدان عمل میں کئی سال رہنے کے باوجود بھی اس کا صحیح طرح علم اور ادراک نہیں ہے۔

مثلاً آجکل مختلف جگہوں پر شوریٰ ہو رہی ہیں۔ مجھے پتا لگا ہے، گو ابھی باقاعدہ امیر صاحب کی طرف سے رپورٹ تو نہیں ہے، لیکن ایک رپورٹ آئی ہے کہ امریکہ میں مربی صاحب نے انتخاب کے دوران کھڑے ہو کر یہ کہا کہ میری بات کو شوریٰ میں شامل کیا جائے۔ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ ہیں کہ امیر کو اس کی اہمیت کے پیش نظر ہمہ وقت ہونا چاہیے۔ امیر جماعت، جماعت کا کارکن ہو۔ تو مربی کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ شوریٰ کی روایات اور قاعدے کے خلاف ہے کہ ایسے موقع پر اس طرح اپنی رائے دی جائے۔ اور پھر اس پر اصرار کیا جائے کہ ضرور شامل کیا جائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر کوئی مشورہ دینا ہے، آپ چاہتے ہیں جماعتی نظام کے لیے کوئی مشورہ دینا ہے، آپ میدان عمل میں جائیں گے تو ہو سکتا ہے بہت ساری باتیں آپ کے سامنے آئیں جس میں آپ مشورہ دینا چاہیں تو خلیفہ وقت کو براہ راست لکھیں، نہ یہ کہ غلط موقع پر، غلط فورم پر آپ وہ باتیں اٹھائیں جس سے باقی مجلس بھی بے چین ہوجائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ

آپ لوگوں نے جماعت کے افراد کے اندر سکون پیدا کرنا ہے نہ کہ بے سکونی اور بے چینی۔

پس ان باتوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ دو تین سال فیلڈ میں رہنے کے بعد بعض دفعہ آپ لوگوں کو خیال آجائے گا کہ اب ہم بہت تجربہ کار ہو گئے ہیں، اپنے مشورے دے دیں۔ آپ بے شک تجربہ کار ہو جائیں لیکن ابھی آپ کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ چار سال پانچ سال یا دس سال میں آپ نہیں سیکھ سکتے۔ اس کے لیے ایک تجربے کی ضرورت ہے، علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور سیکھنے کے لیے پھر خلیفہ وقت سے راہنمائی کی ضرورت ہے۔ جماعتی نظام سے، مرکز سے راہنمائی کی ضرورت ہے۔ اس بات کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔ یہ فیصلہ کرنا خلیفہ وقت اور مرکز کا کام ہے کہ ملک کا امیر یا کسی بھی جگہ امیر کو مستقل ہونا چاہیے یا انتخاب کے ذریعہ ہونا چاہیے اور کون ہونا چاہیے۔ ہر ملک کو اس کا اختیار نہیں ہے۔ یہ باتیں شوریٰ میں بھی پیش نہیں ہوسکتیں کجا یہ کہ انتخاب کے وقت یہ سوال اٹھایا جائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مربیان جو ہیں وہ اپنے آپ کو دیکھیں۔ آپ ہمہ وقت وقف زندگی ہیں۔ اپنا جائزہ لیں کہ ہم ہمہ وقت ہیں؟ کیا ہم نے وہ معیار حاصل کر لیا ہے جو ایک وقف زندگی کے لیے ضروری ہے؟ اپنا وہ معیار حاصل کریں جس میں وہ کہہ سکیں کہ میں خدا اور اس کے رسول کے حکموں کے مطابق زندگی گزارنے والا ہوں یا کوشش کرنے والا ہوں۔ اگر نہیں تو پھر ادھر ادھر کی باتیں کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میدان عمل میں جا کے یہ بعض عملی باتیں سامنے آئیں گی جس کو آپ لوگوں نے سمجھنا ہے اور جو میدان عمل میں ہیں ان کو بھی میں سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ بھی سمجھیں۔

یہ دیکھیں کہ کیا وہ خود روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ تہجد کی نماز پڑھنے والے ہیں جس میں وہ اپنے مقاصد کے لیے دعا کریں، جماعت کی ترقی کے لیے دعا کریں۔

اپنا جو کام سپرد کیا گیا ہے اس کے لیے دعا کریں۔ یہ مربی کو دیکھنا چاہیے۔ وہ جائزہ لے کہ اس کی پانچ وقت کی فرض نمازوں کی کیا حالت ہے۔ باقاعدہ باجماعت نماز ادا ہونی چاہیے بغیر کسی جائز عذر کے اس میں کوئی چھوٹ نہیں ہے۔ فرائض کے علاوہ سنتوں کی ادائیگی کا جائزہ لیں کہ کس حد تک سنوار کر ادا کر رہے ہیں۔ یہ نہیں کہ فرض نماز سے باجماعت نماز سے دو منٹ پہلے آئے اور جلدی جلدی دو یا چار سنتیں پڑھیں اور فارغ ہو گئے۔ سنتیں بھی سنوار کر ادا کرنی چاہئیں۔ یہ بھی مربی کا کام ہے۔ اپنے نمونے دکھائیں گے تو دوسرے آپ کے نمونے دیکھ کر اس پہ عمل کریں گے۔ یہ آپ جائزہ لیں۔ یہ دیکھیں کیا آپ ہمہ وقت ہیں۔ سوچیں کہ ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ اپنا علم بڑھانے کے لیے ہم باقاعدہ مطالعہ کریں اور اس کے لیے پروگرام بنائیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے ساتھ جرمنی کے مربیان کی میٹنگ تھی۔ ان کو میں نے کہا تھا کہ میں ان کاموں کے لیے گھنٹوں کی بات کر رہا ہوں یہ نہیں کہہ رہا کہ کتنا وقت دیتے ہیں کیونکہ آپ زندگی وقف ہیں۔ یہ کہہ دینا کہ ہم نے دس منٹ وقت دیا یا پندرہ منٹ دیا یا بیس منٹ دیے یا پچاس منٹ دیے، یہ نہیں۔ یا ہفتہ میں اتنا وقت دیا۔ روزانہ آپ نے یہ دیکھنا ہے یا ہفتوں میں یہ دیکھنا ہے کہ کتنے گھنٹے آپ نے مختلف کاموں کے لیے وقت دیا۔ اپنے وقت کو آپ نے گھنٹوں میں تقسیم کرنا ہے۔ جب اس طرح کریں گے تب آپ کو محنت کی عادت پڑے گی۔ یہ دیکھنا ہے کہ تبلیغ کے لیے آپ نے کتنے گھنٹے دیے۔ اس کے لیے ابھی سے ایک پروگرام بنانا ہو گا۔ جماعت کے افراد کی تربیت کے لیے کتنے گھنٹے دیے۔ جماعت کے بچوں کی تربیت اور انہیں قرآن کریم پڑھانے اور دینی علم سکھانے کے لیے کتنے گھنٹے دیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بہت سے لوگ مجھے لکھتے ہیں کہ ہمارے مربی صاحب کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے اس لیے ہم قرآن نہیں پڑھا سکتے اور مجبوراً ہمیں پھر غیر احمدیوں سے پڑھوانا پڑتا ہے یا ہمیں اجازت دیں کہ ہم غیر احمدیوں سے پڑھوا لیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ ایک مربی کو سوچنا چاہیے کہ یہ جواب مربی کے لیے مناسب ہے؟ جو ایسے جواب دینے والے ہیں ان کو تو شرم سے پانی پانی ہو جانا چاہیے کہ لوگ غیروں کے پاس جائیں۔ جماعت اتنا خرچ کر کے مربیان تیار کر رہی ہے اور وہ کہہ دیں ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ وقت نہیں ہے تو آپ لوگوں کا پھر مقصد کیا ہے؟ آپ زندگی وقف ہیں، آپ کا اپنا وقت تو ہے ہی نہیں۔ آپ نے تو یہ عہد کیا ہوا ہے کہ جو میرا وقت ہے وہ جماعت کا وقت ہے۔ تو پھر اس کے لیے قربانی کریں۔

پس آپ جو میدان عمل میں جا رہے ہیں بہت بڑی ذمہ داری کے ساتھ جا رہے ہیں اور جو میدان عمل میں پہلے ہی ہیں انہیں بھی میں آج اس بارے میں کہتا ہوں کہ اپنا جائزہ لیں۔ نئے آنے والوں کے لیے نمونہ بنیں نہ کہ سستی کی راہ دکھائیں اور نہ ہی اپنے غلط قسم کی ترجیحات کے نمونے دکھائیں۔ اور آپ لوگ جو آج میرے سامنے بیٹھے ہیں، نئے مربیان ہیں وہ یہ سوچیں کہ ہم نے خدا تعالیٰ کی خاطر وقف کیا ہے۔ ایک عہد کیا ہے تو پھر اس عہد کو پورا کرنا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر آپ کے سامنے بعض لوگوں کے، سینئرز کے نیک نمونے نہیں ہیں۔ بہت سارے نیک نمونے بھی ہیں یہ نہیں ہے کہ نمونے نہیں ہیں۔ جن کے نیک نمونے نہیں ہیں ان کو نہیں آپ نے دیکھنا۔ جن کے نیک نمونے ہیں ان کو دیکھنا ہے۔ جن کے نیک نمونے نہیں ہیں وہ آپ کے لیے اسوہ یا رول ماڈل نہیں ہیں بلکہ جیسا کہ میں نے کہا صحابہؓ اور حقیقی وقف نبھانے والے آپ کے لیے اسوہ ہیں۔ ان کا نمونہ ہے جو آپ نے دیکھنا ہے۔

پس آج اس عہد کے ساتھ میدان میں اترنے کا وقت ہے ورنہ سند لینا تو کوئی کمال کی بات نہیں ہے۔ یہ تو معمولی توجہ اور محنت سے بھی مل جاتی ہے۔

جو تلاوت کی گئی آپ کے سامنے اس میں بھی آپ کو یہی نصیحتیں ہیں: اِنَّ صَلَاتِیۡ وَنُسُکِیۡ وَمَحۡیَایَ وَمَمَاتِیۡ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ۔ یہ چیزیں غور کرنے والی ہیں۔

آپ کے سامنے نظم پڑھی گئی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے بہت توقعات کیں، بہت دعائیں دیں۔ ان کو سوچیں اور غور کریں۔ شعر سنا، محظوظ ہوئے اور ختم ہو گیا یہ معاملہ نہیں۔ ایک مربی کو تو اس بارے میں ہر وقت غور کرتے رہنا چاہیے۔ معمولی محنت سے بھی سند مل جاتی ہے۔ یہ تو آپ کو مل گئی۔

اب جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے اس کا حق ادا کرنے کے لیے ایک مستقل کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اسی طرح بعض فارغ ہونے والوں کی تقرری دفاتر میں ہوتی ہے یا انتظامی امور کی سرانجام دہی کے لیے ہوتی ہے۔ تو وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہم اب یہاں ہیں، یہاں دفتروں میں ہی رہیں گے اور اپنے اصل مقصد کو بھول جائیں۔ علم حاصل کرنے کی طرف توجہ کم ہو جائے۔

ایسے مربیان کو بھی میں یاددہانی کروا دوں کہ اپنی روحانی، علمی ترقی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

آج اگر دفتر میں ہیں تو کل آپ کو مربی بنا کر کسی جماعت میں بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ وہاں جا کر یہ عذر نہ ہو کہ ہم کیونکہ دفاتر میں کام کرتے رہے اس لیے ہمیں مسائل اور تربیتی امور پہ دسترس نہیں ہے یا جو کچھ ہم نے پڑھا وہ ان کاموں کی وجہ سے ہم بھول گئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے اس حوالے سے بھی بعض مربیان کے جائزے لیے ہیں۔ بعض آسان باتیں بھی انہیں بیان کرنی مشکل لگی ہیں۔ اس لیے کہ دفتر میں کام کر کے وہ جو مسائل تھے وہ باتیں بھول گئے ہیں۔ سمجھتے ہیں کہ اب ہمارا دفتری کاموں سے ہی واسطہ ہے اور علم بڑھانے کی طرف توجہ نہیں۔ یا اگر کوئی جواب دیتا بھی ہے تو ان کو بہت سوچ کر جواب دینا پڑتا ہے حالانکہ فوری جواب آنا چاہیے۔ آجکل تو ہمارے مخالفین جو ہیں وہ تو جماعت کے خلاف لٹریچر پڑھ کے سوال پر سوال کر رہے ہوتے ہیں۔

وہ اگر اعتراض کے سوال کر سکتے ہیں تو آپ لوگ جو اس معاملے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، کہیں بھی کام کر رہے ہوں، کیوں اپنے علم کو بڑھاتے ہوئے فوری طور پر ہر اعتراض کا جواب دینے والے نہیں ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ

پس آپ لوگ یاد رکھیں کہ جہاں بھی آپ کو لگایا جائے آپ نے اپنے تعلق باللہ میں بڑھنے کی طرف خاص توجہ دینی ہے۔ قرآن و حدیث میں علم وسیع کرنے کی طرف خاص تو جہ دینی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی کتب پڑھنے کی طرف خاص توجہ دینی ہے۔

بعض مربی بڑے فخر سے مجھے بتا دیتے ہیں کہ آج ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی فلاں کتاب کے چار یا پانچ صفحے پڑھ لیے۔ یہ تو فخر کی بات نہیں، یہ تو شرم کی بات ہے۔ مربی کو تو یہ بتانا چاہیے کہ آج اتنے گھنٹے مطالعہ میں میں نے یہ علم حاصل کیا اور اس کے نوٹس بھی بنائے۔

بعضوں کو میں نے کتابیں پڑھنے کے لیے دیں جو جامعہ سے پاس ہو کر ابھی ٹریننگ کر رہے ہیں۔ مَیں نے پندرہ دن، بیس دن، مہینہ تک دیا لیکن وہ کتاب ان سے ختم نہیں ہوئی۔ یہ تو ایک مربی کا شیوہ نہیں ہے۔ یہ تو اس شخص کا شیوہ نہیں جو اپنے آپ کو یہ کہتا ہے کہ میں نے دینی علم کا ماہر بننا ہے اور دنیا میں دین کو پھیلانا ہے۔ اسلام کے غلبہ کے لیے میں نے اپنی جان، مال، وقت اور عزت کو قربان کرنا ہے۔ یہ تو عام آدمی کا عہد ہے۔ مربی کا تو اس سے بہت بڑھ کے عہد ہونا چاہیے۔ پندرہ دن بعد بیس دن بعد مہینے بعد پوچھو تو کہتے ہیں اوہو!ہم بھول گئے اور یہ عملاً اس طرح ہو رہا ہے۔ تو اس لیے جامعہ پاس کرنے کے بعد بھی آپ لوگوں کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر آپ میں وسعت حوصلہ دوسروں کی نسبت بہت زیادہ ہونا چاہیے۔ اگر آپ بھی کسی بات پر چڑ کر جواب دیں گے۔ لوگوں کے اعتراضوں کا چڑ کر یا غصہ میں یا غلط رنگ میں جواب دیں گے یا اپنے سے بات کرنے والے سے یا سوال کرنےوالے سے بیزاری کا اظہار کریں گے تو آپ لوگ اس کی ٹھوکر کا باعث بنیں گے۔

آپ لوگ لوگوں کی ٹھوکر کے لیے نہیں بنائے گئے آپ لوگ لوگوں کے سکون کا سامان پیدا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان کو راہ راست پر لانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

پس اس بات کو سمجھیں۔ لوگوں سے پیار اور محبت اور ادب و احترام سے پیش آنا ایک مربی کا خاصہ ہونا چاہیے۔ دنیاوی خواہشات آپ کی ترجیح نہ ہوں بلکہ دین کو مقدم کرنے کے اعلیٰ نمونے دکھانے والے ہونے چاہئیں۔ متقیوں کا امام بننے کی دعا کرتے ہیں۔ وجعلنا للمتقین امامًا۔ تو اپنے گھر سے سب سے پہلے یہ شروع ہونا چاہیے۔ اپنے گھروں کو ایسا بنائیں کہ جہاں حقیقت میں یہ نظر آئے کہ آپ کے گھروں میں اسلامی تعلیم کے نمونے قائم ہیں۔ بچوں کو یہ پتا ہونا چاہیے، بیوی کو یہ پتا ہونا چاہیے۔ کچھ کی شادیاں ہو گئی ہیں۔ کچھ کی ہوں گی ان شاء اللہ اور جومیدان میں ہیں ان کو بھی کہتا ہوں کہ

بیوی بچوں کو خیال ہو کہ ہمارا خاوند یا باپ جو کچھ ہمیں کہے گا یا کہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے کہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکموں کے مطابق ہمیں یہ باتیں کہتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کے ارشادات کے مطابق ہمیں یہ باتیں بتا رہا ہے۔ قرآن کریم کے احکامات کے مطابق ہمیں یہ باتیں کر رہا ہے۔ پس یہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ روحانی ترقی گھروں کے لیے وہ چیز ہے جو آپ کے گھروں کو بھی سکون دے گی اور ہر واقف زندگی خاوند کی عورت یا ہر واقف زندگی باپ کا بچہ دل میں یہ احساس رکھے گا کہ ہمارا والد، ہمارا باپ ہمارے لیے نمونہ ہے۔ اسی طرح جب یہ احساس پیدا ہو جائے گا تو دنیاوی خواہشات جو ہیں بیوی کی یا بچوں کی وہ بھی ختم ہو جاتی ہیں۔ ان کو بھی پتا ہے کہ ہمارا باپ وقف زندگی ہے اور اس نے محدود وسائل میں گھر چلانا ہے اور گزارہ کرنا ہے۔ جب آپ کی گھروں میں یہ حالت ہو گی تو جماعت میں بھی اس کے اثرات ظاہر ہوں گے۔ یہ نمونے پھر باہر بھی نکلیں گے۔ پس اس بات کو دیکھتے رہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آج تو جماعت کے اپنے وسائل ہیں۔ اپنے وسائل کے لحاظ سے مربیان یا واقف زندگی کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ چند سال پہلے تک یہ حالت نہیں تھی۔ گھانا میں مَیں رہا ہوں۔ واقف زندگی کا الاؤنس مشکل سے مہینے کے لیے پورا ہوتا تھا۔ بعض وقت تو مشکل سے پندرہ بیس دن کے بعد تک بھی نہیں جاتا تھا لیکن میں نے بہت سے واقفین کو دیکھا ہے وہ اسی میں خوش تھے۔ کبھی انہوں نے شکوہ نہیں کیا۔ اس لیے ان کو پتا تھا کہ ہم نے اپنے بیوی بچوں کے سامنے جو نمونے بیان کیے ہوئے ہیں اور جو وقف زندگی کی اہمیت بتائی ہوئی ہے اس کی وجہ سے ہم سے یہ غلط مطالبات نہیں کریں گے۔ جب غلط مطالبات گھر سے نہ ہوں تو بے چینی بھی نہیں ہوتی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بلکہ مجھے یاد ہے کہ جب میں گھانا جانے لگا تو مولانا محمد شریف صاحب سیکرٹری نصرت جہاں تھے۔ وہ اپنے واقعات بیان کر رہے تھے۔ وہ بڑا عرصہ فلسطین اور گیمبیا میں مبلغ رہے ہیں۔ کہتے ہیں وہاں ہم پہ ایسے حالات ہوتے تھے کہ سالن پکانا تو مشکل بات تھی، ڈبل روٹی لیتے تھے اور پانی میں بھگو کے کھا لیتے تھے۔ اس طرح بھی گزارہ کیا مربیان نے۔ آپ لوگ تو آج کل بڑی سہولتوں سے رہ رہے ہیں۔ اس لیے یہ باتیں سامنے رکھیں اور سوچیں اور سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ کے جو اتنے فضل ہیں، اتنے احسان ہیں، اس کا شکر ہم نے کس طرح ادا کرنا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بھوکا نہیں مارتا۔ مَیں نے دیکھا ہے ہم بھی وہاں بعض کٹھن حالات میں رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ خود ہی انتظام کر دیتا ہے اور کبھی یہ نہیں ہوا کہ رات کو بھوکے سوئے ہوں۔ بہت سارے مربیان نے وہاں بہت قربانیاں کی ہیں۔پس قناعت بھی ایک مربی اور مبلغ کے لیے بہت ضروری ہے۔ آپ میں قناعت ہونی چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آج بھی ہمارے ساتھ گھانا کے طلبہ شامل ہیں، افریقہ کے ممالک کے بھی ہیں، انہیں میں بتا دوں کہ جو سہولتیں آج آپ کو مل رہی ہیں ہمارے وقت میں اس کا تصور بھی نہیں تھا لیکن مربیان اس وقت جو کام کرنے والے تھے جو وقف کی روح کو سمجھنے والے تھے وہ اس بات پر بھی خوش تھے اور اپنے کام کرتے تھے۔

اس لیے جو میدان عمل میں ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ کا شکر کریں اور جو اب میدان عمل میں جانے والے ہیں وہ بھی یہ سوچ کر آج عملی زندگی میں قدم رکھیں کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی خاطر زندگی وقف کی ہے تو اب ہم نے ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کی طرف جھکنا ہے اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اور جب یہ ہو گا تو جہاں آپ کے کاموں میں برکت پڑے گی وہاں آپ کے گھروں میں بھی برکت پڑے گی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اصل چیز تو ذہنی سکون ہے۔ گھریلو سکون ہے، معاشرے کا سکون ہے، اس کے لیے آپ نے کوشش کرنی ہے۔ پیٹ بھرنا یا دنیاوی خواہشات کو پورا کرنا یہ تو کوئی کمال نہیں ہے۔ یہ تو ہو ہی جاتا ہے۔

پس آج کے دن آپ جو یہاں اپنے سند لینے آئے ہیں ان میں انگلستان کے مربیان جامعہ کے فارغ التحصیل بھی شامل ہیں، کینیڈا کے بھی شامل ہیں، امریکہ سے بھی آئے ہوئے ہیں، یورپ سے بھی آئے ہوئے ہیں، گھانا والے بھی ہمارے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور گھانا جامعہ میں جیسا کہ انہوں نے رپورٹ میں بھی بتایا یہاں تو کئی ممالک کے مربیان ہیں۔ کینیڈا میں بھی کئی ممالک کے تھے لیکن اب کچھ دیر کے لیے حکومت نے پابندی لگائی ہے شاید آئندہ یہ نہ ہوں لیکن اس وقت تو ہیں۔ تو

ہمیشہ ہر ایک کو یہ سوچنا چاہیے، پڑھنے والوں کو بھی جو آج فارغ ہوئے ہیں اور ان کو بھی جو میدان عمل میں ہیں کہ ہم نے اپنے وقف کو اس طرح نبھانا ہے جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہے۔ کسی قسم کی دنیاوی خواہش کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دینا۔ خواہ کہیں بھی ہماری ڈیوٹی ہو۔ اپنے آپ کو ہمہ وقت دین کے کاموں کے لیے، ہر قربانی کے لیے تیار کرنا ہے۔

اگر آپ یہ سمجھ لیں گے تو پھر یہ سوال نہیں ہو گا کہ امیر ہمہ وقت ہونا چاہیے بلکہ آپ امیر کا کام بھی کر رہے ہوں گے، سیکرٹری تبلیغ کا کام بھی کر رہے ہوں گے، سیکرٹری تعلیم کا کام بھی کر رہے ہوں گے، سیکرٹری تربیت کا کام بھی کر رہے ہوں گے بلکہ یہاں تک کہ سیکرٹری مال کا کام بھی آپ کر رہے ہوں گے کیونکہ آپ نے اپنے عمل سے اپنی تقریروں سے اپنے خطبات سے لوگوں کو صحیح راہنمائی کرنی ہے اور جب لوگوں کی صحیح راہنمائی ہو جائے گی تو سیکرٹریان کا کام تو ویسے ہی ہلکا ہو جاتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ بجائے یہ کہنے کے کہ فلاں ہمہ وقت ہو یا فلاں نہ ہو، آپ اپنے آپ کو ہمہ وقت قربانی کے لیے تیار کریں۔ یہ عہد ہے جو حقیقت میں خوشی مہیا کرنے والا ہے نہ آج کی سند لینا۔ کیونکہ ایسے لوگوں کے ارادے ہیں، ایسے لوگوں کے عہد ہیں جو پھر دنیا میں انقلاب پیدا کرتے ہیں اور آپ نے اپنے آپ کو مسیح موعودؑ کی واقف زندگی کی فوج میں اس لیے شامل کیا ہے کہ ہم نے تمام دنیا میں خدائے واحد کی حکومت قائم کرنی ہے اور دنیا کے کونے کونے میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا لہرانا ہے۔

پس یہ عہد اگر کیا ہے تو اس کے لیے عملی کوششوں کی ضرورت بھی ہے اور جب یہ عملی کوشش ہو گی تو یہ کوشش آپ کو خدا تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بھی بنائے گی اور جس کو خدا تعالیٰ کے فضل حاصل ہو جائیں اسے اور کیا چاہیے؟

اللہ تعالیٰ آپ کو ہم سب کو یہ توفیق دے کہ یہ فضل حاصل کرنے والے ہوں۔ دعا کر لیں۔

حضور انور کا خطاب ایک بج کر پچاس منٹ تک جاری رہا۔ اس کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔

تصاویر

دعا کے بعد جامعات احمدیہ کینیڈا، جرمنی اور یوکے سے فارغ التحصیل مربیان کرام، جامعہ احمدیہ یوکے کی سات کلاسز، سپیشل کلاس، اساتذہ جامعہ احمدیہ یوکے، کارکنان جامعہ احمدیہ یوکے، طلبہ جامعہ احمدیہ یوکے کی مجموعی تصویر کے علاوہ جامعہ احمدیہ کینیڈا کی درجہ ثالثہ (جو آج کل حضور انور کی اقتدا میں نمازیں ادا کرنے نیز حضورپُرنور سے ملاقات کرنے کی غرض سے یوکے آئے ہوئے ہیں)کو حضور انور کے ساتھ مارکی کے ایک جانب تصاویر بنوانے کی سعادت حاصل ہوئی۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کچھ دیر stone house میں قیام فرمایا اور دو بج کر ۳۶؍ منٹ پر جامعہ احمدیہ کی عمارت میں تشریف لائے اور نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کے بعد مارکی میں حضور انور کی معیت میں تمام مہمانوں کے لیے ظہرانے کا انتظام تھا۔ دنیا کے متعدد ممالک سے تشریف لانے والے مہمانوں، طلبہ و اساتذہ و کارکنان جامعہ احمدیہ یوکے سمیت کوئی سوا چھ سو کے قریب احباب و خواتین نے اس مبارک تقریب میں شرکت کی۔

یاد رہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے قبل اس تقریب میں شامل چاروں جامعات کی کارگزاری رپورٹس پیش کی گئی تھیں۔ ذیل میں ان کی تفصیل درج ہے:

رپورٹ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا
از فرید احمد صاحب نوید
پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا

سیدی! اللہ تعالیٰ کے خاص فضل واحسان سے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت دورخلافت میں دنیا کے مختلف ممالک میں جامعہ احمدیہ کی کئی شاخیں قائم ہوئی ہیں جن میں سے ایک جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا بھی ہے جو ۲۰۱۲ء میں قائم ہوا تھا اور آج اس کی ۹ویں تقریب تقسیم اسناد کے لیے ہم سب یہاں موجود ہیں اور حضرت امیر المومنین ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نہایت شکر گزار ہیں کہ حضور انور نے آج کی اس تقریب میں جامعہ انٹرنیشنل (گھانا )کو بھی شامل فرمایا جو ہمارے لیے بہت بڑی سعادت اور تاریخی اعزاز ہے۔

سیدی! اس موجودہ کلاس کو شامل کرکے اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ احمدیہ کی اس شاخ سے اب تک ۲۷؍ممالک کے کل ۱۹۶؍طلبہ شاہد کی ڈگری لے کرفارغ التحصیل ہو چکے ہیں جن میں سے ۷۶؍ کا تعلق گھانا سے ہے جبکہ اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ میں ۳۶؍ممالک کے ۲۵۶؍طلبہ زیر تعلیم ہیں ان ممالک کے نام حضور کی خدمت میںAlphabetical Order میں پیش ہیں۔

Afghanistan, Argentina, Australia, Benin, Burkina Faso, Cameroon, Canada, Central African Republic, Congo Brazzaville, Congo Kinshasa, Egypt, Ghana, Guinea Conakry, Guinea-Bissau, Ivory Coast, Kazakhstan, Kenya, Liberia, Madagascar, Malaysia, Mali, Mauritius, Niger, Nigeria, Pakistan, Philippines, Rwanda, Senegal, Sierra Leone, Sri Lanka, Tanzania, The Gambia, Uganda, United States of America, Zambia, Zimbabwe.

سیدی! ان ممالک کے علاوہ اردن، انڈونیشیا، کرغیزستان، ٹوگو اور گبون کے طلبہ بھی قبل ازیں جامعہ سے شاہد کی ڈگری لے کر فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے کل ۴۱؍ ممالک کے طلبہ اس جامعہ سے استفادہ کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں، فالحمدللہ علی ذالک۔

سیدی! آج کی اس تقریب تقسیم اسناد میں ۲۴؍ طلبہ شاہد کی ڈگری حاصل کریں گے۔ حضور انور کے خطاب اور اختتامی دعا کے بعد حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ کی منظوری سے محترم مولانا نور محمد بن صالح صاحب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ گھانا فارغ التحصیل ہونے والے ان طلبہ میں شاہد کی ڈگری اور میڈلز تقسیم کریں گے۔ ان شاء اللہ۔

امسال فارغ التحصیل ہونے والے ۲۴؍ خوش نصیب طلبہ کے نام پیش خدمت ہیں:عبد اللہ اکنبی (نائیجیریا)، عبدالباسط (نائیجیریا)، عبدالتواب ابولاجی (نائیجیریا)، انصر محمود (گنی کناکری)، محمد بن آدم (گھانا)، عبدالرّحیم محمود احمد (نائیجیریا)، وگوما سِنانی (یوگنڈا)، عبد اللہ انیق سیسے (گھانا)، عبدالرّفیق لارٹے (گھانا)، عبدالتواب Oyetunji (نائیجیریا)، علی عبدالصّدّیق (گھانا)، محمد الفیاض (نائیجیریا)، اسحٰق فردوس (گھانا)، مامبو راتیف خلفانی (تنزانیہ)، عزیزی محمد (تنزانیہ)، اوسائے عیسیٰ (گھانا)، الیاس آدم (گھانا)، احمد حسن (گھانا)، حماسالو داؤد (زیمبیا)، ابوبکر عطاالرزّاق (گیمبیا)، سوک ادریس (گھانا)، محمود باہ (سینیگال)، عبداللہ سدیس (گھانا)، عبد اللہ سلمان (قزاقستان)

حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کوغلبۂ اسلام کی عالمگیر مہمات میں حضرت امیر المومنین ایدکم اللہ تعالیٰ کا دست و بازو اور سلطان نصیر بننے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

رپورٹ جامعہ احمدیہ کینیڈا
از داؤد احمد صاحب حنیف
پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا

اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضور انور ایدکم اللہ کی ہدایات اور راہنمائی اور دعاؤں کے ساتھ جامعہ احمدیہ کینیڈا انٹرنیشنل سے اب تک ۱۵۷؍مبلغین تیار ہو کر میدان عمل میں خدمات بجا لا رہے ہیں الحمد اللہ۔

اس وقت کینیڈا اور امریکہ کے علاوہ ۸؍دیگر ممالک سے کل ۱۱۴؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ دوران سال تعلیمی، تربیتی تدریسی اور ورزشی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ گذشتہ سال ۱۴؍مبلغین نے شاہد کی اسناد حاصل کیں۔

سیدی! جامعہ کے زیر انتظام جاری حفظ القرآن سکول سے اب تک ۷۱؍ حفاظ فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ نیز اس وقت ۱۸؍ حفاظ زیر تعلیم ہیں۔

سیدی! عاجزانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور ایدہ اللہ کے منشا کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ جزاکم اللہ

رپورٹ جامعہ احمدیہ جرمنی
از شمشاد احمد صاحب قمر پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی

سیدی! جامعہ احمدیہ جرمنی کی سال ۲۰۲۳ ۔۲۴ء کی مختصر کارگزاری رپورٹ پیارے آقا کی خدمت میں پیش ہے۔

عرصہ زیرِ رپورٹ میں طلبہ کی کل تعداد ۱۰۵؍تھی۔ الحمدللہ کہ آج حضور انور کے دستِ مبارک سے اسناد وصول کرنےکی سعادت پانے والی یہ دسویں کلاس ہے ، جس میں کل ۱۶؍طلبہ ہیں ، ان میں ۱۳؍وقفِ نو کی بابرکت تحریک میں شامل ہیں۔

جامعہ احمدیہ جرمنی اب تک ۱۳۸؍پھل اپنے پیارے آقا کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت پا چکا ہے ۔امسال بھی حضور انور ایدہ اللہ کے منظور فرمودہ کیلنڈر کے مطابق عمل کیا گیا۔ مقررہ نصاب کے ساتھ ساتھ، مجلسِ علمی، مجلس العاب اور مجلس ارشاد کی طرف سے علمی و ورزشی مقابلہ جات، معلوماتی لیکچرز، سیمینارز، جلسوں اور غیراحمدی مساجد، غیر مسلم عبادت گاہوں اور درسگاہوں کے دوروں کا اہتمام کیا گیا۔ ہائیکنگ اور غیر ملکی سطح پر ورزشی مقابلہ جات میں شمولیت کی گئی۔ علاوہ ازیں اساتذہ و طلبہ کو جماعتی تبلیغ و جماعتی پروگرامز میں شامل ہونے اور ڈیوٹیاں دینے کی توفیق ملتی رہی۔ درجہ شاہد کے طلبہ کو مقالہ جات کی تکمیل، امتحانات اور انٹرویوز کے بعد کچھ ضروری عملی کاموں کی ٹریننگ بھی کروائی گئی۔

آخر میں پیارے آقا کی خدمت میں جامعہ کے طلبہ، اساتذہ اور کارکنان کے لیے دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کوکماحقہ دین کی خدمت کی توفیق عطا فرماتے ہوئے خلافت کے سلطان نصیر بننے کی توفیق عطا فرمائے۔

رپورٹ جامعہ احمدیہ یوکے
از ظہیر احمد خان صاحب
صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ یوکے

سیدی! آج کی اس دسویں بابرکت تقریب تقسیم اسناد میں جامعہ احمدیہ یوکے سے فارغ التحصیل ہونے والے اٹھارہ مربیان کرام کا یہ تیرھواں بیچ ان شاء اللہ حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ کے دست مبارک سے اسناد حاصل کرنے کی سعادت پائے گا جن کی ۲۰۱۷ء میں حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت جامعہ احمدیہ یوکے میں داخلہ کی منظوری عطا فرمائی تھی۔ اس طرح جامعہ احمدیہ یوکے کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک دنیا بھر کے پانچ بر اعظموں کے ۱۹؍ممالک سے تعلق رکھنے والے کُل ۲۳۷؍مربیان کا نذرانہ اپنے آقا کی خدمت اقدس میں پیش کرنے کی توفیق مل چکی ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک

جامعہ احمدیہ یوکے کے طلبہ پر اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل اور احسان یہ ہے کہ ان طلبہ کو اپنے آقا ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے براہ راست حصول تربیت کی سعادت ملتی ہے۔ علاوہ ازیں حضور انور کی اقتدا میں نمازوں اور جُمعات کی ادائیگی نیز مختلف مواقع پر حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ملاقات سے بھی یہ طلبہ فیضیاب ہونے کا شرف پاتے رہتے ہے۔ وماتوفیقنا الا باللّٰہ

اللہ تعالیٰ جامعہ احمدیہ کے طلبہ، اساتذہ اور کارکنان کو ہمیشہ خلافت احمدیہ کا وفا دار خادم بنائے رکھے۔ ہمیں ایسے رنگ میں خدمت دین کی توفیق دے جس سے ہم حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور دعائیں حاصل کرنے والے ہوں اور ہم سے کوئی ایسا کام سرزد نہ ہو جو حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لیے تکلیف کا موجب ہو، آمین۔ اس دعا کے ساتھ ہم سب حضور انور کے بےحد شکرگزار اور ممنونِ احسان ہیں کہ حضور انور نے ہماری عاجزانہ درخواست کو از راہ شفقت قبول فرماتے ہوئے اس تقریب کو برکت بخشی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک و جزاکم اللہ تعالیٰ۔

ان مختصر گزارشات کے ساتھ حضور انور کی خدمت اقدس میں نہایت ادب کے ساتھ درخواست ہے کہ حضور انور از راہ شفقت کینیڈا، جرمنی اور یوکے کے جامعات سے فارغ التحصیل ہونے والے ان مربیان کرام کو شاہد کی ڈگری عطا فرمائیں نیز تدریسی سال ۲۰۲۳ء – ۲۰۲۴ء کی جامعہ یوکے کی باقی چھ کلاسوں میں اول، دوم اور سوم پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ کو اسناد امتیاز سے نوازیں۔

شاہدین جامعہ احمدیہ کینیڈا ۲۰۲۴ء

مکرم سید حاشر ھود احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم حارث احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم ارحم احمد قریشی صاحب مربی سلسلہ،مکرم غیور احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم مبین ڈوگر صاحب مربی سلسلہ، مکرم سید ذیشان احمد عاکف صاحب مربی سلسلہ، مکرم ارسلان احمد عارف صاحب مربی سلسلہ، مکرم حاشر محمود صاحب مربی سلسلہ، مکرم جنید اسلم صاحب مربی سلسلہ، مکرم ماہر احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم عطاء الکریم صاحب مربی سلسلہ، مکرم عطاء الحئ صاحب مربی سلسلہ،مکرم منیب ہارون اقبال صاحب مربی سلسلہ، مکرم طاہر احمد میاں صاحب مربی سلسلہ

شاہدین جامعہ احمدیہ جرمنی۲۰۲۴ء

مکرم مبارز احمد بھٹی صاحب مربی سلسلہ،مکرم عدنان احمد بٹ صاحب مربی سلسلہ،مکرم فطین احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم رضوان اللہ سندھو صاحب مربی سلسلہ،مکرم مرتاض احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم کاشف محمود صاحب مربی سلسلہ، مکرم عبدالنور بھٹی صاحب مربی سلسلہ،مکرم سید اعتزاز احمد شاہ صاحب مربی سلسلہ،مکرم احسان احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم ارسلان احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم اسامہ سلیم جنجوعہ صاحب مربی سلسلہ،مکرم فرحان منظور احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم لقمان احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم بلال احمد باجوہ صاحب مربی سلسلہ، مکرم اسامہ اعجاز احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم عدیل احمد صاحب مربی سلسلہ

شاہدین جامعہ احمدیہ یوکے ۲۰۲۴ء

مکرم حزیم احمد عارف صاحب مربی سلسلہ،مکرم عامر سعید بھٹی صاحب مربی سلسلہ،مکرم مبرور احمد زیب فرخ صاحب مربی سلسلہ،مکرم احتشام احمد عارف صاحب مربی سلسلہ،مکرم باسل طاہر منیر صاحب مربی سلسلہ،مکرم احسان احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم دبیر احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم شیخ دانش خرم صاحب مربی سلسلہ، مکرم وحید احمد شاکر صاحب مربی سلسلہ،مکرم دانش جنید احمد صاحب مربی سلسلہ،مکرم رضوان شہزاد بٹ صاحب مربی سلسلہ،مکرم قویم احمد نعیم صاحب مربی سلسلہ،مکرم حمزہ احمد زاہد صاحب مربی سلسلہ،مکرم نوید الرحمٰن ججہ صاحب مربی سلسلہ،مکرم منور احمد گھمن صاحب مربی سلسلہ،مکرم نجیب الرشید ڈوگر صاحب مربی سلسلہ،مکرم ارسلان احمد اعجاز صاحب مربی سلسلہ، مکرم سعد احمد صاحب مربی سلسلہ

سال ۲۰۲۳ء؍۲۰۲۴ء میں پوزیشن لینے والے طلبہ۔ جامعہ احمدیہ یوکے

درجہ خامسہ

۱۔ عزیزم سرفراز احمد، ۲۔ عزیزم مطاہر مبشر عفت، ۳۔عزیزم صہیب طاہر رانا

درجہ رابعہ

۱۔ عزیزم طٰہٰ ؤ الدین خاندکر، ۲۔ عزیزم حاشراحمد مبشر، ۳۔ عزیزم ادیب احمد

درجہ ثالثہ

۱۔ عزیزم صباح الدین علیم، ۲۔ عزیزم ماہد احمد، ۳۔عزیزم ذیشان احمد

درجہ ثانیہ

۱۔ عزیزم مسرور احمد عودہ، ۲۔ عزیزم فارس احمد نسیم، ۳۔عزیزم خان فرید احمد

درجہ اولیٰ

۱۔ عزیزم طلحہ احمد، ۲۔ عزیزم لبید احمد اسلام، ۳۔عزیزم فاران احمد بٹ

درجہ ممہدہ

۱۔ عزیزم تنزیل احمد خرم، ۲۔ عزیزم شہریار خرم باجوہ، ۳۔ عزیزم مصلح محمود

ادارہ الفضل انٹرنیشنل اس تاریخی موقع پر حضورِانور کے دستِ مبارک سے سند حاصل کرنے والے مربیان کرام کو مبارکباد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا کے تمام خطوں میں خدمت کی توفیق پانے والے سب مبلغینِ کرام کو خلافتِ احمدیہ کا سلطانِ نصیر بنائے اور حضورِانور کی منشائے مبارک کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: جامعۃ المبشرین تنزانیہ میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اسناد ۲۰۲۴ء کا انعقاد

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button