افریقہ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ چاڈ کے تیسرے جلسہ سالانہ ۲۰۲۵ء کا کامیاب انعقاد

٭… ’’اِنَّ الْاِسْلَامَ دِیْنُ الْاَمْنِ وَالسَّلَامِ‘‘ کے مرکزی موضوع پر منعقدہ جلسہ سالانہ میں اہم روحانی و علمی موضوعات پر علماء کی تقاریر کا سلسلہ

٭… غیر از جماعت مہمانوں اور اسلامی کونسل کے نمائندوں کی شرکت ٭… ۳۶؍غیر از جماعت مہمانان کے بشمول کُل ۶۲۷؍احباب نے شرکت کی

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ چاڈ کو اپنا تیسرا جلسہ سالانہ مورخہ ۲۱و۲۲؍فروری ۲۰۲۵ء کو چاڈ کے دارالحکومت انجمینا(N’Djamena) میں ’’اِنَّ الْاِسْلَامَ دِیْنُ الْاَمْنِ وَالسَّلَامِ‘‘ کے مرکزی موضوع پر منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

پہلا دن

۲۱؍فروری بروز جمعۃ المبارک: مورخہ ۲۰؍فروری بروز جمعرات ہی مہمانان جماعتی مرکزی ہیڈکوارٹر پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ جمعہ کے دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا۔ نماز جمعہ و عصر کے بعد جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ پھر حضرت مسیح موعودؑ کا قصیدہ بچوں نے حاضرین جلسہ کو پڑھ کر سنایا۔ بعدازاں جلسہ سالانہ کے موقع پر موصولہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام خاکسار (مبلغ انچارج و صدر جماعت احمدیہ ) نے پڑھ کر سنایا۔

اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’انّ الاسلام دینُ الامن والسّلام‘‘ از مکرم محمد عمر محمد صاحب سیکرٹری مال چاڈ، ’’التقویٰ‘‘ از مکرم محمد نوراسماعیل صاحب معلم سلسلہ اور ’’ہمسایوں سے حسن سلوک کے متعلق آنحضورﷺکی تعلیم‘‘ از خاکسار (مبلغ سلسلہ و صدر جماعت)۔ جملہ تقاریر عربی زبان میں تھیں کیونکہ ملک چاڈ میں ۸۰؍فیصد لوگ عربی بولتے اور سمجھتے ہیں۔

نماز مغرب اور عشاء کے بعد درس حدیث کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد تمام شاملین جلسہ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ کھانے کے بعد ایک مجلس سوال وجواب بھی منعقد ہوئی۔

دوسرا دن

۲۲؍فروری بروز ہفتہ: جلسہ کے دوسرے دن کا آغازبھی نماز تہجدسے کیا گیا۔ نماز فجر کے بعد ’انفاق فی سبیل اللہ کی برکات‘ پر درس دیا گیا۔ ناشتے کے بعد صبح ساڑھے آٹھ بجے جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور قصیدہ حضرت مسیح موعودؑ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام دوسری مرتبہ پڑھ کر سنایا گیا۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’قرآن کریم کی اہمیت‘‘ از مکرم محمد نور اسماعیل صاحب، ’’امن کے قیام کے بارے میں قرآن کریم کی تعلیم‘‘ از مکرم محمد عمر صاحب اور ’’دنیا میں امن کے قیام کے متعلق آنحضورﷺ کاکردار‘‘ از خاکسار۔ اس اجلاس کی تمام کارروائی عربی زبان میں تھی۔ اس کے بعد مہمانان کرام نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مکرم عبدالغنی صاحب نے اپنے کہا: جماعت احمدیہ کس طرح اورکس قدر آنحضورﷺ سے محبت کرتی ہے اس کا اندازہ آج مجھے آپ لوگوں کی تقریریں سن کر ہوا۔ اس کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ جماعت احمدیہ کو کافر کہے۔ عقائد میں اختلافات ہر فرقے میں پائے جاتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ جماعت احمدیہ ایک مسلمان فرقہ ہے۔

دعا کے ساتھ یہ جلسہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔ نماز ظہر اور عصر کے بعد تمام شاملین جلسہ کی ظہرانہ سے تواضع کی گئی اور تمام احباب اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ بہت کامیاب رہا اور جلسہ سالانہ کی خبر نیشنل ٹیلی ویژن، مینارہ ٹیلی ویژن، نیشنل ریڈیو چاڈ پر عربی اور فرنچ دونوں زبانوں میں نشر کی گئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

اسلامی کونسل چاڈ کی طرف سے دو نمائندے بھیجے گئے تھے جو جلسے کے دوسرے روز شامل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ انجمینا سے علاقے فرشا کے سیکیورٹی انچارج نے بھی شرکت کی۔ شاملین جلسہ کی تعداد۶۲۷؍تھی جن میں غیر از جماعت مہمانوں کی تعداد۳۶؍تھی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

(رپورٹ:خلیل احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا جلسہ سالانہ چاڈ ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام (اردو مفہوم)

پیارے احباب جماعت احمدیہ چاڈ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مجھے بہت خوشی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ اپنا تیسرا جلسہ سالانہ ۲۱؍ و ۲۲؍ فروری ۲۰۲۵ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسے کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور تمام شاملین اس بابرکت جلسے میں شامل ہونے کے نتیجے میں غیر معمولی برکات حاصل کرنے والے ہوں۔

حضرت مسیح موعودؑ نے جلسہ سالانہ کا جو مقصد بیان فرمایا ہے اس کو ہم اس فقرے میں خلاصۃً بیان کر سکتے ہیں کہ ’’تقویٰ کی باریک راہوں پر قدم مارنا‘‘۔ اس راستے میں بہت سی نیکیاں شامل ہیں جیسے کہ نرم دلی،غصے پر قابو پانا، آپس کا بھائی چارہ،عجز و انکساری قائم کرنا، تکبر سے بچنا اور سچائی کو اختیار کرنا۔

آخر کار، افراد جماعت کے لیے جلسے کا مقصد اپنی اصلاح کرنا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنا ہے۔ تاہم، جیسا کہ ہماری روحانی پیاس ایک دم میں نہیں بجھ سکتی، اس لیے ہمیں چاہیے کہ جب یہ جلسہ ختم ہو جائے تو ہم اس روحانی پانی کو اپنے ساتھ لے جائیں اور ان مثبت تبدیلیوں کو قائم رکھیں جو ہم نے اس جلسہ میں شامل ہو کر حاصل کی ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائیدِحق اور اعلائے کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں طیارکی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اُس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات اَنہونی نہیں۔‘‘ (اشتہار ۷؍دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۴۱)

اس بات کو ذہن نشین رکھیں کہ آپ کو صرف اس بات سے خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کو قبول کرلیاہے۔بلکہ آپ کو انتہائی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی تمام تر قوتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی روحانی حالت کو مسلسل بہتر بنانے اور اپنے اخلاقی معیاروں اوررویوں کو اس حد تک بلند کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس کا تقاضا حضرت مسیح موعودؑ نے احباب جماعت سے کیا۔

اس لیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک ذاتی تعلق پیدا کریں اوربہترین احمدی بننے کی کوشش کریں۔ہر روز باجماعت پنجوقتہ نمازیں ادا کریں اور اپنی دعاؤں میں اضافہ کریں اور ہر وقت اللہ کو یاد کریں اور دل میں اس کی حمدوثنا کریں۔

اس حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ’’انسان کو چاہیئے کہ روحانی پانی کو تلاش کرے تو وہ اسے ضرور پالے گا۔ اور روحانی روٹی کو ڈھونڈے تو وہ اسے ضرور دی جائے گی۔ جیسا کہ ظاہری قانون قدرت ہے ویسا ہی باطن میں بھی قانون قدرت ہے لیکن تلاش شرط ہے جو تلاش کرے گا وہ ضرور پالےگا۔ خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق پیدا کرنے میں جو شخص سعی کرے گا خدا تعالیٰ اس سے ضرور راضی ہوجائے گا۔‘‘ (ملفوظات جلد ۱۰صفحہ ۹۵)

تمام شرائط بیعت پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ یاد رکھیں کہ ہر ایک شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی مسلمان کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ان میں سے ہر ایک شرط پر غور کرتے رہنا چاہیے۔ یہ شرائط آپ کے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں اور اگر ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے اور خود احتسابی اور مستقل طور پر اپنے اعمال کے جائزے لیں گے تو آپ بہتر احمدی مسلمان بنیں گے اور دنیا میں ایک عظیم روحانی انقلاب پیدا کرسکتے ہیں۔

میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو ہمیشہ اوّلین ترجیح دیں۔ خلیفۃ المسیح کے ساتھ ایک قریبی تعلق قائم کرنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ وفادار رہیں۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ خصوصی طور پر آپ میرے خطبات جمعہ کو باقاعدگی سے سنیں اور دیگر تقریبات اور مواقع پر میری بیان کی گئی باتوں پر بھی عمل کریں۔

میں آپ کو تبلیغ کی اہم ذمہ داری کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں جو ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔ دانشمندانہ منصوبے بنائیں اور اسلام احمدیت کا پرامن پیغام چاڈ کے لوگوں تک پہنچانے کےلیے خاص کوشش کریں ۔

آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ کرے کہ آپ جلسے کی کارروائی سے بھرپور فائدہ اٹھانے والے ہوں اور اپنے عقائد، اسلامی تعلیمات اور آنحضورﷺ کی راہنمائی کے حوالے سے علم حاصل کرنے والے ہوں۔ اللہ کرے کہ آپ تقویٰ کی راہ پر چلنے والے ہوں، اپنے اندر مثبت تبدیلی پیدا کرنے والے ہوں اور اس جلسے کے مقاصد کو پورا کرنے والے ہوں۔

مزید پڑھیں: جماعت احمدیہ ٹوگو کے چودھویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء کا کامیاب و بابرکت انعقاد

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button