مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ(مارچ ۲۰۲۵ء)

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

(بر اعظم جنوبی امریکہ کےتازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

سُرینام کے وزیر خارجہ ’’امریکن ریاستی تنظیم‘‘(OAS) کے سیکرٹری جنرل منتخب

امریکی ریاستوں کی تنظیم(Organization of American States) نے سُرینام کے وزیر خارجہ مسٹر البرٹ رام دین(Albert Ramdin) کو اپنا نیا سیکرٹری جنرل منتخب کیا ہے۔ اس وقت یہ عہدہ یوراگوئے کے ایک سفارت کار لوئس الماگرو(Luis Almagro) کے پاس ہے ۔ رام دین ۲۰۲۰ء سے سرینام کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔اور اس سے قبل ۲۰۰۵ء سے ۲۰۱۵ء تک مسلسل دو میعادوں کے لیے OAS کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ یہ تنظیم ۳۰؍اپریل ۱۹۴۸ء کو قائم ہوئی تھی اور اس کا صدر مقام واشنگٹن ڈی سی امریکہ میں ہے۔

منتخب ہونے کے بعد واشنگٹن میں OASکی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسٹر رام دین نے وسیع تر علاقائی اتحاد، باہمی بات چیت، پائیدار ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کارروائی پر زور دیا۔ اور کہا کہ غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبے کیریبین ممالک قدرتی آفات اور بگڑتے ہوئے موسمی حالات کی وجہ سےانتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئیے!متحد ہوکر اپنی صلاحیتوں کو متحرک کریں۔ مجھے امید ہے کہ آپ منقسم نہیں بلکہ متحد ہوکر میرے ساتھ اسی راستے پر ہوں گے جو معاملات کو آگے لے جانے کے لیے ہیں، پیچھے کی طرف نہیں۔ ہمیں موسمیاتی بحران کو نہ صرف ترقیاتی اداروں میں بلکہ سیاسی گفتگو میں بھی مناسب طریقے سے حل کرنا ہوگا۔

مسٹر رام دین کا انتخاب ایسے وقت ہوا جب ریاستہائے متحدہ امریکہ نے ٹیرف کے اعلانات، اپنی غیر ملکی امدادی ایجنسی کو ختم کرنے اور تارکین وطن کو لاطینی امریکہ کے تیسرے ممالک میں بڑے پیمانے پر ملک بدر کرنے کے ساتھ پورے خطے میں ہلچل مچا دی ہے۔گرین ہاؤس گیس خارج کرنے والےدنیا کے نمبر دو ملک ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بھی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کارروائی اور ضوابط میں کمی کی ہے۔

مسٹر البرٹ رام دین ۲۵؍مئی۲۰۲۵ء کو یہ ذمہ داری سنبھالیں گے اور مئی ۲۰۳۰ء تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔

گہرے سمندر میں بھٹک جانے والا ملاح
جو ۹۵؍دن تک کچھوے کھا کرزندہ رہا

پیرو کے ایک ماہی گیر کو جو بحر الکاہل کے گہرے سمندر میں گم ہو گیا تھا، ۹۵؍دن بعد بچایا گیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس عرصے میں انہوں نے کچھوے، پرندے اور کاکروچ کھا کر خود کو زندہ رکھا۔ ۶۱؍سالہ Máximo Napa Castro دسمبر۲۰۲۴ء کی ۷ تاریخ کو پیرو کے جنوبی ساحل پر واقع ساحلی قصبے مارکونا (Marcona) سے دو ہفتے کے لیے روانہ ہوا تھا۔تاہم دس دن بعد ایک طوفان نے اس کی کشتی کو راستے سے بھٹکا دیا تو ان کے اہل خانہ نے ان کی تلاش شروع کی۔ پیرو کے سمندری دستے بھی انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔

۱۱؍مارچ ۲۰۲۵ء کو ایکواڈور کے ایک بحری جہاز نے انہیں ساحل سے ۱۰۹۴؍کلومیٹر دور تشویشناک حالت میں پایا۔ وہ پانی کی کمی کا شکار ہو چکے تھے۔میک سیمو پینے کے لیے اپنی کشتی میں بارش کا پانی جمع کرتے اور سمندر سے جو کچھ بھی مل سکتا تھا اسے کھا کر زندہ رہے۔اپنے بھائی کے ساتھ ایک جذباتی ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے سمندری کچھووں کا سہارا لینے سے پہلے کاکروچ اور پرندے بھی کھائے تھے۔ ان کے آخری ۱۵؍دن بغیر کھانے کے گزرے۔کاسترو کو طبی معائنے کے بعد پیرو کے دارالحکومت لیما لے جایا گیا جہاں ہوائی اڈے پر ان کی ملاقات ان کے اہل خانہ سے ہوئی۔

گذشتہ برس روس کے شہری میخائل پیچوگن کو روس کے مشرق میں بحیرہ اوختسک میں ایک چھوٹی کشتی میں دو ماہ سے زیادہ وقت گزارنے کے بعد بچا لیا گیا تھا۔اسی طرح سلواڈور کے ایک ماہی گیر کو بحر الکاہل میں ۱۴؍ماہ تک غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سال ۲۰۱۲ء کے اواخر میں میکسیکو کے ساحل سے روانہ ہونے کے بعد وہ بالآخر ۲۰۱۴ء کے اوائل میں مارشل جزائر میں پائے گئے اور وہ بھی بارش کے پانی اور کچھووں پر زندہ رہے۔

ٹرین ڈی اراگوا: وینزویلا کا خطرناک گینگ جس سے امریکہ کو بھی خطرہ ہے

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے وینزویلا کے ۲۰۰؍سے زائد شہریوں کو خطرناک گینگ Tren de Aragua کا رُکن ہونے کے الزام میں ایل سلواڈور کی سپر میکس نامی جیل میں بھیج دیا ہے۔یہ لوگ امریکہ کی مختلف جیلوں میں قید تھے ۔ اس کیس میں ایک امریکی جج نے وینزویلا کے شہریوں کی ملک بدری روکنے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم نامہ جاری ہونے سے پہلے ہی ملزمان کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔اس حوالے سے ایل سلواڈور کے صدر نائب بوکیل نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وینزویلا کے گینگ ٹرین ڈی آراگوا کے ۲۳۸؍ارکان وسطی امریکی ملک پہنچےان کے ساتھ بین الاقوامی گینگ ایم ایس۔۱۳ کے ۲۳؍ارکان بھی تھے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے گینگ ٹرین ڈی اراگوا پر امریکہ کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا ارتکاب کرنے، بدامنی پھیلانے اور دھمکی دینے کا الزام لگایا تھا۔

یہ گینگ وینزویلا کے خطرناک ترین گینگ میں سے ایک ہے۔ اس کی ملک میں دہشت اور گرفت کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کہ ستمبر ۲۰۲۳ء میں وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے اپنے ملک کی شمالی ریاست آراگوا(Aragua) میں واقع بدنام جیل ٹوکورون(Tocorón Prison) پر دھاوا بولنے کے لیے ۱۱؍ہزار فوجیوں کو روانہ کیا تھا۔ اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کو وہاں بھیجنے کا مقصد جیل میں قیدیوں کی جانب سے برپا کیے جانے والے کسی ممکنہ فساد کو روکنا نہیں تھا۔بلکہ ان گیارہ ہزار فوجیوں کو محض ایک ہی ٹاسک دیا گیا تھا یعنی ایک طاقتور جرائم پیشہ گروہ کے مقید افراد سے اس جیل کا کنٹرول واپس لینا۔ ان جرائم پیشہ افراد کے گروہ نے اس جیل کو ایک پُرتعیش مقام میں تبدیل کر دیا تھا جس میں نہ صرف ایک چڑیا گھر بنایا گیا تھا بلکہ یہاں ریستوران، نائٹ کلب اور سوئمنگ پول جیسی سہولیات بھی بنائی گئی تھیں۔مگر اس کارروائی کے دوران اس گینگ کا سرغنہ Hector Guerrero Flores فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔ یہ گینگ ٹرین ڈی آراگوا تھا۔اور اب یہی گینگ اور اس سے منسلک افراد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف شروع کیے گئے بڑے آپریشن کی زد میں ہے۔

صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ گینگ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی ہدایت پر امریکہ کے خلاف غیرروایتی جنگ میں مصروف تھا۔رواں برس جنوری میں اپنے منصب کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے ٹرین ڈی آراگوا کو ایک’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس گروہ کو نام نہاد دولت اسلامیہ اور اسلام پسند عسکریت پسند گروہ بوکو حرام کی کیٹگری میں شامل کیا تھا۔حالیہ مہینوں میں امریکی ریاستوں ٹیکساس، فلوریڈا اور نیو یارک وغیرہ سے اس گینگ کے مبینہ اراکین کو مبینہ قتل اور اغوا جیسے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

۴۱؍کروڑ کی گائے:بھارت سے برازیل میں فروخت ہونے والی گائے

آندھرا پردیش کے گاؤں اونگل کی ایک گائے اس وقت سرخیوں کی زینت بن گئی جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسے برازیل کے ایک بازار میں ۴۱؍کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا ہے۔ Ongoleکی نسل کی یہ گائے برازیل میں Viatina-19 کے نام سے جانی جاتی ہے۔ برازیل میں ہونے والی نیلامی میں اس گائے کو بہت زیادہ قیمت پر فروخت کیا گیا تھا۔اس اونگل گائے کو دنیا کی سب سے مہنگی گائے قرار دیا جا رہا ہے ۔

اونگل نسل کی گائے کی کیا خاصیت ہے؟:ان کا وزن تقریباً ۱۱۰۰؍کلوگرام ہوتا ہے اور وہ بہت طاقتور ہوتی ہیں۔

وہ انتہائی گرم ماحول میں بھی زندہ رہتی ہیں۔

وہ آسانی سے بیمار نہیں ہوتیں۔ وہ بہت چست ہیں۔

ایک بار جُتنے کے بعد وہ پانچ سے چھ ایکڑ زمین پر ہل چلانے کی طاقت رکھتی ہیں۔

اونگل نسل کو اس علاقے کی مٹی کے حالات، مٹی میں نمک کی مقدار اور یہ جو گھاس کھاتی ہےسے طاقت ملتی ہے۔آندھرا پردیش کے علاقے میں سنگل اونگل بیلوں کی ایک جوڑی آسانی سے کہیں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم زراعت میں بڑھتی ہوئی میکانائزیشن، نقد فصلوں کی بڑھتی ہوئی مانگ اور چاول کی گرتی ہوئی پیداوار نے کسانوں کے لیے ان جانوروں کی دیکھ بھال کرنا مشکل بنا دیا ہے۔اس لیے ان کی تعداد بھی کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

انڈیا میں جانوروں کو صرف دودھ یا زراعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن چیلامیا کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک میں صورتحال مختلف ہے۔وہ کہتے ہیں برازیل میں ۸۰؍فیصد گائے اور بیل گوشت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ کچھ بیلوں کی پیٹھ پر پٹی نہیں ہوتی۔ ان کا وزن بھی ۴۵۰ سے ۵۰۰؍کلو تک ہوتا ہے۔لیکن اونگل بیلوں کا وزن ۱۱۰۰ سے ۱۲۰۰؍کلو تک بڑھ جاتا ہے۔ وہاں بیلوں کو کھلانے اور پلانے پر زیادہ رقم خرچ نہیں ہوتی۔کہا جاتا ہے کہ ان کے گوشت میں چکنائی کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان بیلوں کو پسند کرتے ہیں، چیلمیا کا کہنا ہے کہ اونگل بیلوں کا استعمال کرتے ہوئے نئی نسلیں پیدا کی جا رہی ہیں۔برازیل جیسے ممالک میں، جن کا انحصار مویشیوں کی نشونما پر ہے، اونگل نسل کے حیاتیاتی جین کا استعمال کرتے ہوئے نئی نسلیں تخلیق کی جا رہی ہیں۔

ہونڈوراس میں طیارہ گرنے سےکم از کم بارہ افراد ہلاک ہو گئے

ہونڈوراس کے کیریبین ساحل پر ایک طیارہ گر کر تباہ ہونے کے بعد کم از کم بارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہونڈوران ایئر لائن (Lanhsa) کی طرف سے چلایا جانے والا طیارہ جزیرے روٹان(Roatán) سے ٹیک آف کے صرف ایک منٹ بعد سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔حکام کے مطابق پانچ افراد کو بچا لیا گیا ، جبکہ ایک شخص لا پتہ تھا ۔ فوری طور پرحادثے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی لیکن روٹان کے میئر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حادثہ موسم کی خرابی کی وجہ سے نہیں ہوا ۔ ملک کی سول ایروناٹکس ایجنسی نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔

جیٹ اسٹریم ۳۲ ہوائی جہاز نے جزیرے کےجوآن مینوئل گالویزبین الاقوامی ہوائی اڈے سے اڑان بھری تھی، اور اس کی منزل مقصود لا سیبا شہر میں واقع گولسون انٹرنیشنل ایئرپورٹ تھی۔سول ایوی ایشن کے اہلکار کارلوس پیڈیلا نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ طیارہ رن وے کے دائیں جانب تیز ی سے مڑ کر پانی میں گر گیا۔

حکومت نے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اوریکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسے المناک حادثہ قرار دیا۔ حادثے کے بعد صدر مملکت زیومارا کاسترو نے ملک کی ہنگامی کمیٹی کو فوری طور پر فعال کردیا جس میں فوج، پولیس، فائر ڈیپارٹمنٹ، ریڈ کراس اور وزارت صحت سمیت تمام ہنگامی خدمات شامل ہیں۔

مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ زخمیوں کے ساتھ بچ جانے والوں کو فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے سان پیڈرو سولا شہر کے ایک ہسپتال لے جایا گیا ہے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مرنے والوں میں معروف ہنڈوران موسیقار اوریلیو مارٹینز سوزو(Aurelio Martinez Suazo) بھی شامل ہیں۔

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: مکتوب شمالی امریکہ (مارچ ۲۰۲۵ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button