ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۹)(قسط ۱۱۳)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
لیکیسس
Lachesis
(سیاه پھن دار سانپ ’’سرو کو کو‘‘ کا زہر)
مریض سخت بے چین ہوتا ہے۔ صبح سر میں تپکن والا درد ہو تا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مریض غم کا گہرا اثر محسوس کرتا ہے جو لیکیسس کا خاص نشان ہے۔ جلسیمیم میں بھی مریض صبح سر درد کے ساتھ اٹھتا ہے لیکن اس کی رات بے چینی سے نہیں گزرتی اور نہ ہی اسے ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ اگر اٹھنے کے اوقات میں تبدیلی ہو یا چائے اور ناشتہ کا وقت بدل جائے تو جالسیمیم کے مریض کو عموماً سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ اوقات کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے ایسے سردرد میں جلسیمیم دوا ہے نہ کے لیکیسس۔(صفحہ۵۴۲)
لیکیسس کا مریض بہت ٹھنڈا ہوتا ہے خصوصاً اس کے پاؤں برف کی طرح ٹھنڈے ہوتے ہیں مگر گرم پانی سے تکلیف بڑھتی ہے خصوصاً سر کی علامتیں بہت بڑھ جاتی ہیں۔ خون کا دباؤ شدید محسوس ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ سر پھٹ جائے گا۔ لیکیسس میں بیلاڈوناکی طرح خون کا دباؤ ایک طرف زیادہ ہو جاتا ہے۔ بیلاڈونا میں مختلف اعضاء میں خون کا دباؤ بڑھ سکتا ہے ضروری نہیں کہ سر کی طرف ہی دباؤ کا رجحان ہو مگر لیکیسس میں دوران خون زیادہ ہونے کا خاص مقام سر ہے۔ خون کا اجتماع تیزی سے سر کی طرف ہو جاتا ہے اور پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ درد کے ساتھ باندھے جانے کا احساس ہو تا ہے جیسے کسی نے سر کے اوپر کپڑا کس دیا ہو۔ لیکیسس کی علامتیں رکھنے والے بعض مریض گرم پانی سے نہانے کے دوران بےہوش بھی ہو جاتے ہیں۔(صفحہ۵۴۲-۵۴۳۹)
لیکیسس میں ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں اور دل کمزور ہو جا تا ہے، سر میں تپکن ہوتی ہے اور رگیں پھڑکتی ہیں۔ اگر سر میں درد ہو تو بعض اوقات مریض تکیہ پر سر رکھ کر سو بھی نہیں سکتا۔ جس طرف بھی سر رکھے گا وہاں دھڑکن محسوس ہو گی کیونکہ خون کا رجحان سر کی طرف ہو تا ہے۔(صفحہ۵۴۵)
لیکیسس انسانی جذبات پر بھی اثر انداز ہونے والی دوا ہے۔ اگر اچانک غم کی کوئی خبر ملے یا مریض کسی وجہ سے جذباتی ہو جائے تو دل کی رفتار ہلکی ہو جاتی ہے، جسم پر پسینہ آجاتا ہے، سرگرم اور پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ اگر پاؤں ٹھنڈے ہوں اور لیکیسس کی معمول کی علامتیں بھی پائی جائیں تو اس کی ایک خوراک ہی جادو کا سا اثر دکھاتی ہے۔ سردی سے سخت کانپتا ہوا مریض جو تہ بہ تہ لحاف میں لپٹا ہوا ہو اور اس کے پاؤں ناقابل برداشت حد تک ٹھنڈے ہوں، دوا دینے کے چند منٹ بعد ہی یوں محسوس کرتا ہے کہ یکدم گرمی کی لہریں جسم میں اوپر سے نیچے کی طرف سرایت کر گئی ہیں۔ اس سے میرا اندازہ ہے کہ سر کی طرف رجحان خون ختم ہو کر تمام جسم میں یکساں ہو جاتا ہے اور پاؤں دیکھتے ہی دیکھتے گرم ہو جاتے ہیں۔ سورائینم میں بھی یہ خوبی پائی جاتی ہے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ سورائینم کے مریض کا سارا جسم ہمیشہ ٹھنڈا رہتا ہے۔ سو رائینم کے مریض گرمیوں میں بھی اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھتے ہیں۔ ان کی جلد سیاہی مائل ہو جاتی ہے، اخراجات میں بدبو پائی جاتی ہے لیکن لیکیسس میں یہ علامتیں نہیں ہو تیں اس میں کسی بوجھ، اچانک پریشانی یا ویسے ہی کبھی کبھی مریض میں کمزوری سے اس کا بدن یک دم ٹھنڈا ہو جاتا ہے لیکن سر گرم ہی رہتا ہے۔ اس وقت لیکیسس کام آتی ہے۔(صفحہ۵۴۵-۵۴۶)
لیکیسس میں سردرد بھی ہمیشہ بائیں طرف سے شروع ہوتا ہے اور گدی تک پھیل جاتا ہے کنپٹی پر بہت دباؤ ہو تا ہے اور جبڑا بھی متاثر ہوتا ہے۔ جلسیمیم بھی اس قسم کے سردرد کے حملوں میں بہت مفید ہے لیکن اس میں درد سر کے پیچھے کندھوں میں اترتا ہے اور پیٹھ کے عضلات تک پھیل جاتا ہے صرف گدی کے ایک طرف ہی محدود نہیں رہتا۔(صفحہ۵۴۶)
لیکیسس کی منہ کی علامتوں میں زبان کا سوج کر موٹا ہونا اور ہونٹوں کا بے حس ہونا شامل ہے۔ اس صورت میں لفظوں کی ادائیگی مشکل ہو جاتی ہے۔ اگر اس قسم کی علامات کسی مریض میں ظاہر ہوں، سرگرم رہتا ہو اور جسم پر جامنی رنگ کے داغ بھی پڑ جاتے ہوں تو لیکیسس ہی دوا ہے۔(صفحہ۵۴۷)
لیکیسس کی ایک اور علامت جو نمایاں طور پر ذہن میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ گلے میں جکڑن کا احساس ہو تا ہے اور کالر برداشت نہیں ہوتا۔ یہ علامت گلونائن میں بھی ملتی ہے۔ حتی کہ گلونائن کے مریض کے سر میں بھی جکڑن کا احساس ہوتا ہے اور ٹوپی تک برداشت نہیں ہوتی۔ اگر گلے میں پھندہ پڑنے کا احساس زیادہ سخت ہو تو غالباً یہ ہائیڈروفوبینم کا تقاضا کرتا ہے۔(صفحہ۵۴۷)
سورائینم گلے کے لیے بھی اچھی دوا ہے لیکن اس میں نزلہ خصوصیت سے نمایاں ہے اور ایک خاص نشان یہ ہے کہ جب بھی نزلہ بند ہو گا سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ یعنی سر درد اور نزلہ آپس میں ادلتے بدلتے رہتے ہیں لیکن لیکیسس میں ایسا نہیں ہو تا۔(صفحہ ۵۴۹)
سورائینم اور لیکیسس میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں میں ناک سے شدید بد بودار نزلے کا مواد خارج ہوتاہے۔ یہ نزلہ سر کے ایگزیما میں بھی تبدیل ہو جاتا ہے جس میں سر پر ایک سخت خول سا بن جاتا ہے جس کے اندر جراثیم پلتے ہیں۔ اگر یہ خول پھٹ جائے تو اس سے نہایت بدبودار مواد خارج ہو تا ہے۔ اس ایگزیما کو مقامی طور پر علاج سے دبا دیا جائے تو ناک میں انتہائی خطرناک نزلہ شروع ہو جاتا ہے جو ٹھیک نہیں ہو تا۔ اس بیماری میں لیکیسس اور سورائینم دونوں سے بہت بہتر دوا میزیریم (Mezereum) ہے۔ (صفحہ ۵۵۰-۵۵۱)
لاروسیراسس
Laurocerasus
(Cherry-Laurel)
لاروسیراسس میں غنودگی اور چکر پائے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ غشی طاری ہو جاتی ہے۔ دماغی کمزوری کی وجہ سے یادداشت ختم ہو جاتی ہے۔ خیالات میں یکسوئی نہیں رہتی۔ سر میں شدید درد کے ساتھ پیشانی میں ٹھنڈک کا احساس ہو تا ہے۔ شدید پیاس لگتی ہے، بھوک ختم ہو جاتی ہے(صفحہ ۵۵۶-۵۵۷)
لیڈم
Ledum
(Marsh Tea)
لیڈم میں پیشانی اور گالوں پر سرخ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دانے نکل آتے ہیں جن کو چھونے سے درد ہوتا ہے، ناک اور منہ کے قریب کیل نکلتے ہیں۔(صفحہ۵۶۲-۵۶۳)
للیئم ٹگرینم
Lilium tigrinum
(Tigor Lily)
سردرد عموماً ماتھے پر رہتا ہے، روشنی نا قابل برداشت ہوتی ہےاور نظر کمزور ہوجاتی ہے۔ وقتی اندھاپن بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۵۶۶)
ملیریا آفیشی نیلس
Malaria officinalis
یہ دوا ملیریا بخار اور اس کے بداثرات میں مفید ہے۔ سردرد، متلی، جسم میں دردیں۔ معدے میں بے چینی اس کی خاص علامات ہیں۔(صفحہ۵۷۵)
مینگینم
Manganum aceticum (Manganese Acetate)
سل کی علامتوں میں ارجنٹم مٹیلیکم، فاسفورس اور گریفائیٹس کی علامتیں مینگینم سےمشابہت رکھتی ہیں۔ اگر سل کے مریض میں خون کی کمی کی وجہ سے سر میں درد ہو توایسے سردرد میں بھی مینگینم مفید ہو سکتی ہے۔ اس میں دردیں سوئی کی چبھن کی طرح ہوتی ہیں جیسے کسی نے ٹانکہ بھر دیا ہو۔ نیز سر کی جلد میں سرخ رنگ کے داغ بن جاتے ہیں اور ان جگہوں میں درد ہو تا ہے۔(صفحہ۵۷۹-۵۸۰)
میڈور ائینم
Medorrhinum
(The Gonorrhoeal Virus)
میڈورائینم میں اندھیرے سے ڈرنے اور گرنے کا خوف نمایاں ہو تا ہے۔ سر کی جلد میں تناؤ ہو تا ہے جیسے پٹی بندھی ہوئی ہو۔ میڈ ورائینم جلدی امراض اور سر میں سخت سکری کی تکلیف میں بھی کامیاب علاج ہے۔سکری کو انگریزی میں ڈینڈرف(Dandruff)کہتے ہیں۔ میڈورائینم کی بالوں کی علامات نیٹرم میور سے ملتی ہیں اور ان دونوں کا تعلق سوزا کی بیماریوں سے ہے۔ نیٹرم میور میں بال خشک اور بھربھرے سے ہو جاتے ہیں اور بہت شدت سے سکر ی پائی جاتی ہے۔ بعض اوقات صرف میڈورائینم دینے سے ہی ان بیماریوں کا شافی علاج ہو جاتا ہے۔(صفحہ۵۸۶)
مرکری کے مرکبات
Mercurius
مرکری کے مریض کی طبیعت میں جلد بازی پائی جاتی ہے اور گفتگو میں تیزی آ جاتی ہے۔ صبر کا فقدان ہو تا ہے اور وہ ہر کام بہت جلد کرنا چاہتا ہے۔ اس کا غصہ بھی آسمان سے باتیں کرتا ہے۔ اگر پاگل پن کا رجحان ہو تو بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ ایسے مریض کسی جذبے سے مغلوب ہو کر فوراً کوئی انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں یا خود کشی کر لیتے ہیں۔ بے حد پریشان اور بےچین رہتے ہیں۔ پاگل ہونے یا مرنے کے وہم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ حوصلہ کمزور ہو جاتا ہے۔ شکی مزاج ہوتے ہیں۔ زندگی سے تھک جاتے ہیں۔ ان سے کوئی بات پوچھی جائے تو بہت آہستگی سے اور ٹھہر کر جواب دیتے ہیں۔ یادداشت کمزور ہو جاتی ہے اور سر میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ مرکری کے سر درد کا تعلق دبے ہوئے اخراجات سے ہوتا ہے یہاں تک کہ اگر پاؤں کا پسینہ بھی بند ہو جائے یا نزلہ اچانک خشک ہو جائے تو سر درد شروع ہو جائے گا۔ حیض کا خون رک جائے تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔ کمر کے بل لیٹنے سے سر میں چکر آنے لگتے ہیں۔ سر کے گرد پٹی سی بندھے ہونے کا احساس ہو تا ہے۔ بائیں کنپٹی میں درد ہو تا ہے۔ کھوپڑی میں دباؤ اور گھٹن محسوس ہوتے ہیں۔جلن اور خارش بھی پائے جاتے ہیں۔(صفحہ۵۹۵-۵۹۶)
اگر خسرہ وغیرہ کے بعد بچوں میں سر بڑھنے کی علامت نظر آئے تو مرکری اس رجحان کو فوراً ختم کر دیتی ہے۔(صفحہ۵۹۶)
ملی فولیم
Millefolium
(Yerrow)
سردرد شروع ہونے سے پہلے آنکھیں خون سے بھر جاتی ہیں۔ بعض دفعہ ذرا سا پڑھنے سے بھی یہ کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ان سب عوارض کا علاج ملی فولیم ہے۔(صفحہ ۶۰۱)
ملی فولیم عموماً بوڑھے اور کمزور لوگوں نیز عورتوں اور بچوں کی بیماریوں میں مفید ہے ۔ عموماً سر کی طرف خون کے دوران کا احساس ہوتا ہے ،سر کے دائیں جانب دباؤ ،پپوٹوں اور پیشانی کے عضلات میں اینٹھن ہوتی ہے ، حرکت کرنے سے چکر آتے ہیں اور کان بند ہونے کا احساس ہو تا ہے لیکن ساتھ ہی ان سے ٹھنڈی ہوا نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ دو پہر کو سونے کے بعد سر بھاری ہو جاتا ہے۔ مریض کو ہر وقت یہ احساس رہتا ہے کہ وہ کچھ بھول گیا ہے۔(صفحہ ۶۰۳)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۸)(قسط ۱۱۲)