کیوں؟
شورکیوں ہوتا ہے ؟
پیارے بچو! ایک دلچسپ سوال کے ساتھ حاضر ہیں۔ آج کا سوال ہے کہ شورکیوں ہوتا ہے ؟
شور ناپسندیدہ آواز یا آوازوں کے سماعت پر گراں گزرنے والے اس مجموعے کو کہتے ہیں، جو انسانوں کو بے چین کر دیتا ہے اور جس کا ہم میں سے ہر کسی کو ہرروز سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسے صوتی آلودگی (Noice Polution) بھی کہتے ہیں۔ بچو! جرمنی میں شور اور اس کے اثرات پر تحقیق کرنے والی ریسرچر بریگِٹے شُلٹے فورٹ کامپ ان دنوں زیادہ تحقیق اس بارے میں کررہی ہیں کہ عام انسانوں میں شور کے شعور سے متعلق حالیہ کچھ عرصے میں کس طرح کی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ اس محقق خاتون نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ شور یا انگریزی میں noise کسی آواز یا متعدد آوازوں کے اس مجموعے کا نام ہے، جسے سننا انسانی دماغ پر بوجھ کا باعث بنتا ہے۔ یہی شور اپنی عمومی حالت میں نہ صرف توجہ کے ارتکاز میں خلل ڈالتا ہے بلکہ انتہائی حالت میں یہ متعلقہ انسان کو بیمار بھی کر دیتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ٹریفک کے بہت زیادہ شور کا سامنا تو دنیا کے تمام بڑے شہروں کو ہے، صرف ایشیا اور افریقہ کے کروڑوں کی آبادی والے بہت بڑے بڑے شہروں ہی کو نہیں بلکہ مغربی یورپ کے ان شہروں کو بھی جہاں ٹریفک کی ناقابل یقین بہتات ہوتی ہے۔ جرمن ریسرچر شُلٹے کامپ کہتی ہیں کہ مختلف انسانوں کا شور کے بارے میں ذہنی اور نفسیاتی ردعمل مختلف ہوتا ہے۔ لیکن مسلسل بہت زیادہ شور لوگوں میں بے چینی کا سبب نہ بنے، ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے۔ سائنسی طور پر ہر وہ آواز جس کی شدت 85 ڈیسیبل سے زیادہ ہو، شور کے زمرے میں آتی ہے۔ جہاں تک موجودہ دور میں عام انسانوں میں شور سے متعلق شعور کے حوالے سے آنے والی تبدیلیوں کا تعلق ہے، تو ایسے انسانی محسوسات کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں نے بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے۔
عام لوگ شور کے حوالے سے زیادہ حساس ہوگئے ہیں اور ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ شور مسلسل اور بہت زیادہ ہو مگر انسانی دل و دماغ کے لیے بے چینی اور ناپسندیدگی کی وجہ نہ بنے۔
بچو ! یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اپریل کی 27 تاریخ کو شور کے خلاف آگہی کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ بچو ! آپ شور کے نقصانات جان کر شور سے بچنے کی کو شش کریں گے۔
تو بچو آپ کو آج کا سوال اور اس کا جواب کیسا لگا؟ ان شاءاللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔ آپ کا بھائی۔ خلیق احمد شرجیل(جرمنی)