جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کے سوویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کے موقع پر خصوصی پیغام
٭… تینوں دن نماز تہجد، فجر، دروس اور دیگر تربیتی پروگرامز کا اہتمام
٭… اسلامی تعلیمات، خلافت، خدمت انسانیت، خاتم النبیینﷺ، حجاب اور دیگر اہم موضوعات پر تقاریر کا اہتمام
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کو اپنا سوواں (۱۰۰) جلسہ سالانہ مورخہ ۱۴تا ۱۶؍فروری ۲۰۲۵ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

بنگلہ دیش جماعت کا پہلا جلسہ سالانہ ۱۹۱۷ء میں منعقد ہوا تھا۔ ایک صدی پر محیط یہ سفر، مخالفتوں اور قربانیوں سے گزرتے ہوئے ۲۰۲۵ء میں اپنے سو سال مکمل کر چکا ہے۔ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس مرتبہ مرکزی جلسہ گاہ احمد نگر میں جلسہ منعقد نہ ہو سکا، بلکہ جماعت کے ہیڈ کوارٹر، بخشی بازار ڈھاکہ میں انعقاد کیا گیا۔ جگہ محدود ہونے کی بنا پر ملک بھر میں ان چھ مقامات پر ریجنل جلسہ گاہیں قائم کی گئیں جہاں قریبی جماعتوں کے احباب و خواتین نے شرکت کی: چٹاگنگ، سندربن، ناصرہ آباد، راجشاہی، کوملا اور خاکدان ۔
احمد نگر میں صرف جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش کے طلبہ، سٹاف، اساتذہ اور ان کی فیملیز کے لیے انتظام کیا گیا تھا۔
جلسہ سالانہ کے تینوں دن باجماعت نماز تہجد، نماز فجر اور درس کا سلسلہ جاری رہا۔ پہلے روز درس کا موضوع’’نماز باجماعت‘‘، دوسرے روز ’’اطاعتِ نظام‘‘ اور تیسرے روز ’’مالی قربانی‘‘ تھا۔ بخشی بازار کے مرکزی جلسہ گاہ کے علاوہ تمام ریجنل جلسہ گاہوں میں بھی یہی نظام اپنایا گیا۔
جلسہ کے دوران تمام ریجنل جلسہ گاہوں کو بخشی بازار کے مرکزی جلسہ گاہ سے آن لائن روابط کے ذریعہ منسلک رکھا گیا۔ تاہم حفاظتی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے جلسہ کو براہ راست آن لائن نشر نہیں کیا گیا۔ صرف ان افراد کو جلسہ دیکھنے کی اجازت دی گئی جو مقررہ جلسہ گاہوں میں موجود تھے۔
پہلا دن
۱۴؍فروری بروز جمعۃ المبارک: جلسہ کا آغاز نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی کے بعد دوپہر دو بج کر ۴۵؍منٹ پر تقریب پرچم کشائی سے ہوا۔ مکرم عبدالاول خان چودھری صاحب امیر جماعت احمدیہ بنگلہ دیش و مبلغ انچارج نے لوائے احمدیت جبکہ بنگلہ دیش کا قومی پرچم مکرم حاجی احمد تبشیر چودھری صاحب افسر جلسہ سالانہ نے لہرایا۔ دعا کے بعد قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔

افتتاحی اجلاس کا آغاز مکرم امیر صاحب کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم فراد احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے پیش کی۔ دعا کے بعد حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام مکرم سلطان محمود انور صاحب مبلغ سلسلہ نے پیش کیا۔ امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے موقع پر ارسال شدہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام اردو میں پڑھ کر سنایا جبکہ اس کا بنگالی ترجمہ افسر جلسہ سالانہ نے پیش کیا۔
٭…٭…٭
اس کے بعد امیر صاحب نے افتتاحی تقریر بموضوع ’’زندہ خدا پر ایمان‘‘ کی جس میں دعا کے اصول، طریقہ اور قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات پیش کرتے ہوئے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ زندہ خدا کو پہچاننے کا آسان ذریعہ دعا کی قبولیت ہے۔اس اجلاس میں جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش کے طلبہ نے حضرت مسیح موعودؑ کا ایک عربی قصیدہ بھی پیش کیا۔ علاوہ ازیں مکرم صالح احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی فضیلت اور عظمت‘‘ اور مکرم پروفیسر ڈاکٹر عبد اللہ شمس بن طارق صاحب نائب نیشنل امیر نے ’’قرآن کی ابدی تعلیم اور جدید سائنس‘‘ پر تقاریر کیں۔ تقاریر کے درمیان میں کینیڈا اور یوکے سے موصول ہونے والے جلسہ کے انعقاد پر مبارکباد کے دو ویڈیو پیغامات دکھائے گئے۔ اس طرح جلسہ کا پہلا اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

نماز مغرب و عشاء کے بعد بخشی بازار میں تبلیغی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے علاوہ ریجنل جلسہ گاہوں میں بھی مقامی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تبلیغی و تربیتی اجلاسات منعقد ہوئے۔
بنگلہ دیش کے وقت کے مطابق شام سات بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست جلسہ گاہوں میں دیکھا اور سنا گیا۔
دوسرا دن
۱۵؍فروری بروز ہفتہ: دوسرے روز کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس سے ہوا۔ صبح ساڑھے نو بجے دوسرا اجلاس مکرم ذو الفقار حیدر صاحب امیر جماعت احمدیہ ڈھاکہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم محمد اِکرام خان فہیم صاحب نےتلاوت قرآن کریم اور مکرم محمد راحول علی صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام پیش کیا۔ بعدازاں مکرم محمد صلاح الدین صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اقامت صلوٰۃ کی حقیقی معرفت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ پر جبکہ مکرم بشیرالرحمٰن صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اسلامی حجاب: عورت کی عزت و وقار کی علامت‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔
ایک نظم کے بعد آئرلینڈ اور یوکے سے موصول ہونے والے دو ویڈیو پیغامات دکھائے گئے۔ مکرم ابونعیم المحمود صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے امسال تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کےاسماء کا اعلان کیا۔ ان احباب و خواتین کو خدام الاحمدیہ و لجنہ اماء اللہ کے اجتماعات کے موقع پر انعامات دیے جائیں گے۔ ان شاءاللہ۔ پھر امیر صاحب نے ’’جماعت احمدیہ کے خلاف اٹھنے والے حالیہ اعتراضات اور ان کے جوابات‘‘ کے عنوان پر تقریر کی جس کے ساتھ یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور ظہرانہ کے بعد دوپہر تین بجے تیسرا اجلاس مکرم مبشر الرحمٰن صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم حسن محمد منہاج الرحمٰن صاحب نے تلاوت قرآن کریم اور مکرم محمد احسان الحبیب صاحب نے کلام طاہر سے اردو نظم پیش کی۔ بعدازاں مکرم شیخ مستفیض الرحمٰن صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اسلام کی برتری ثابت کرنے کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کی دلی تڑپ‘‘ پر اور مکرم احمد تبشیر چودھری صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے ’’امن عالم کے قیام میں خلافت احمدیہ کا کردار‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔ اس اجلاس میں قادیان، گھانا، آسام (بھارت) اور کینیڈا سے موصول ہونے والے مبارکباد کے پیغامات بھی سنائے گئے۔ بعدہٗ مکرم محمد احسن خان چودھری صاحب چیئرمین PRAN- RFLکمپنی اور مکرم اجمل حق صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ پھر ایک نظم کے بعد مکرم شاہ محمد نور الامین صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’ایک ہی مذہب مختلف زمانوں میں‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔
نماز مغرب و عشاء کے بعد بخشی بازا ر میں تبلیغی سیمینار منعقد ہوا۔ اسی طرح دیگر ریجنل جلسہ گاہوں میں بھی تبلیغی و تربیتی اجلاسات منعقد ہوئے۔
تیسرا دن
۱۶؍فروری بروز اتوار: جلسہ کے تیسرے روز کا آغاز بھی نماز تہجد، فجر اور درس سے ہوا۔ صبح ساڑھے نو بجے چوتھے اجلاس کا انعقاد مکرم غلام قادر صاحب امیر جماعت احمدیہ میرپور کی صدارت میں ہوا۔ مکرم ایس ایم طریق الاسلام صاحب نے تلاوت قرآن کریم اور مکرم جی ایم عرفان صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کی ایک اردو نظم پیش کی۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’مسئلہ موت و حیات مسیح ناصریؑ‘‘ از مکرم محمد صالح صاحب مبلغ سلسلہ، ’’نظام وصیت موجودہ زمانہ کا انقلابی نظام‘‘ از مکرم جی ایم فیروز احمد صاحب نیشنل سیکرٹری مال اور ایک نظم کے بعد ’’الٰہی خلافت مسلمانوں کی وحدت کا واحد ذریعہ ہے‘‘ از مکرم سید مظفر احمد صاحب مبلغ سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش۔ اس موقع پر ملک کے مختلف ریجنل جلسہ گاہوں سے موصول ہونے والے بعض ویڈیو پیغامات دکھائے گئے۔
مکرم محمد امداد الرحمٰن صدیقی صاحب مبلغ سلسلہ و سابق پرنسپل جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش اور مکرم محمد خالد الرحمٰن بھوئیاں صاحب امیر چٹاگنگ جماعت نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ ایک نظم کے بعد مکرم مسعود احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے اس اجلاس کی اختتامی تقریر ’’حضرت محمدﷺ کے حقیقی عاشق-حضرت اقدس مسیح موعودؑ‘‘ کے موضوع پر کی۔
نماز ظہر و عصر اور دوپہر کے کھانے کے بعد دوپہر دو بج کر ۵۰؍منٹ پر جلسہ کے پانچویں اور اختتامی اجلاس کا آغاز مکرم امیر صاحب کی صدارت میں ہوا۔ مکرم ناصر احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے تلاوت قرآن کریم اور مکرم قاسم حسین صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت مسیح موعودؑ کی اردو نظم پیش کی۔ بعدازاں ’’خدمت انسانیت میں جماعت احمدیہ کا کردار‘‘ پر مکرم احمد داؤد صاحب نیشنل آڈیٹر اور مکرم پروفیسر ڈاکٹر قمراللہ بن طارق صاحب صدر جماعت راجشاہی نے ’’فلسطین اور امت مسلمہ کے حقوق کی بحالی میں جماعت احمدیہ کا کردار‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔ ایک نظم کے بعد جرمنی، برطانیہ اور اردن سے موصول ہونے والے مبارکباد کے پیغامات سنائےگئے جن میں ICC کے Chief Prosecutorمکرم کریم خان صاحب کا آڈیو پیغام بھی شامل تھا۔ اسی طرح ملک کے مختلف ریجنل جلسہ گاہوں سے موصول ہونے والے ویڈیوپیغامات بھی دکھائے گئے۔ اس کے بعد مکرم خلیل الرحمٰن صاحب، مکرم جی ایم شبیر احمد صاحب امیر سندربن جماعت اور مکرم ابو الکلام آزاد صاحب سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے جماعت بنگلہ دیش کے سوویں جلسہ سالانہ کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
جلسہ ہائے سالانہ بنگلہ دیش کی صدسالہ تاریخ کے متعلق ایک نظم کے بعد مکرم امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں جلسہ سالانہ بنگلہ دیش کی سو سال کی تاریخ کا ایک طائرانہ جائزہ پیش کیا اور جماعت ہائے احمدیہ بنگلہ دیش پر اللہ تعالیٰ کے بےشمار فضلوں اور خلفائے کرام کی شفقت ، پیار اور محبت کا تذکرہ کیا۔ آخر پر اختتامی دعا کے ذریعہ سے یہ جلسہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔
اختتامی اجلاس کا آخری حصہ یوٹیوب پر براہ راست نشر کیا گیا تھا تا کہ ملک بھر کے احباب جماعت اور باہر رہنے والے احمدی احباب بھی جلسہ اور اختتامی دعا میں شامل ہو سکیں۔
ان تینوں دن میں ملک بھر کے جلسہ گاہوں میں کُل ۱۷؍بیعتیں ہوئیں اور تین اعلانات نکاح بھی ہوئے۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
بخشی بازار میں جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع ہونے والے قرآن مجید کے ۷۶؍زبانوں میں تراجم کی ایک نمائش کا بھی انتظام تھا۔ اس کے علاوہ بک سٹال اور پریس سٹال وغیرہ بھی تھے۔
ان تینوں دن کے ملک بھر میں جلسہ کی کُل حاضری سات ہزار ۲۹۷؍تھی۔
اللہ تعالیٰ اس جلسہ کے بابرکت نتائج پیدا فرمائے اور جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کو مزید ترقیات سے نوازے۔ آمین
(رپورٹ:نوید الرحمٰن۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا سوویں جلسہ سالانہ بنگلہ دیش ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
پیارے احبابِ جماعت احمدیہ بنگلہ دیش،
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
آپ نامساعد حالات میں اپنے جلسہ سالانہ کا انعقاد کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپکو کامیابی سے نوازے اور جلسہ کا انعقاد ہر لحاظ سے بخیر و خوبی ہو جائے۔ دشمن کوئی شرارت نہ کرسکے۔ جلسہ کے ان بابرکت ایام میں دعاؤں پر بہت زور دیں اور دعاؤں کو مسلسل اپنی زندگی کا حصّہ بنائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے۔ جوں جوں سخت حالات ہو رہے ہیں، آپ کو خدا تعالیٰ کی طرف زیادہ توجہ کرنی چاہئے۔ خدا تعالیٰ کے حضور زیادہ جھکنا چاہئے اور اپنی عبادتوں کے معیار بلند کرنے چاہئیں۔
حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ السلام فرماتے ہیں؛ ‘‘خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہو گا دعا ہی کے ذریعہ سے ہو گا۔ ہمارا ہتھیار تو دعا ہی ہے اور اس کے سوائے اور کوئی ہتھیار میرے پاس نہیں۔جو کچھ ہم پوشیدہ مانگتے ہیں، خدا تعالیٰ اس کو ظاہر کرکے دکھا دیتا ہے…جب ہماری دعائیں ایک نقطہ پر پہنچ جائیں گی تو جھوٹے خود بخود تباہ ہو جائیں گے۔’’(ملفوظات، جلد ۵، صفحہ ۳۶۔ ایڈیشن۱۹۸۸ء)
جب یہ معیار ہم حاصل کریں گے تو ہم دیکھیں گے کہ مخالفین کی عارضی خوشیاں جلد حسرتوں میں بدل جائیں گی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو انشاء اللہ ضرور پورا ہو گا۔
خدا تعالیٰ آپ کے ایمان اور ایقان کو سلامت رکھے اور آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور آپ سب کو حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ السلام کی ان تمام دعاؤں کا وارث بنائے جو آپ نے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کے لئے کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
مزید پڑھیں: قرغیزستان کی جماعتوں میں عید الفطر کے اجتماعات