کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

صبر: ایک عبادت

اس جماعت میں جب داخل ہوئے ہو تو اس کی تعلیم پر عمل کرو۔اگر تکالیف نہ پہنچیں تو پھر ثواب کیوں کر ہو۔پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں تیرہ برس دکھ اٹھائے تم لوگوں کو اس زمانے کی تکالیف کی خبر نہیں اور نہ وہ تم کو پہنچیں ہیں مگر آپ نے صحابہ کو صبر ہی کی تعلیم دی۔آخر کار سب دشمن فنا ہو گئے۔ایک زمانہ قریب ہے کہ تم دیکھو گے کہ یہ شریر لوگ بھی نظر نہ آویں گے۔اﷲ تعالیٰ نے ارادہ کیا ہے کہ اس پاک جماعت کو دنیا میں پھیلاوے۔اب اس وقت یہ لوگ تھوڑے دیکھ کر دکھ دیتے ہیں مگر جب یہ جماعت کثیر ہو جاوے گی تو یہ سب خود ہی چپ کر جاویں گے۔اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ دکھ نہ دیتے اور دکھ دینے والے پیدا نہ ہوتے مگر خدا ان کے ذریعہ سے صبر کی تعلیم دینا چاہتا ہے۔تھوڑی مدت صبر کے بعد دیکھو گے کہ کچھ بھی نہیں ہے جو شخص دکھ دیتا ہے یا تو توبہ کر لیتا ہے یا فنا ہو جاتا ہے۔کئی خط اس طرح کے آتے ہیںکہ ہم گالیاں دیتے تھے اور ثواب جانتے تھے لیکن اب توبہ کرتے ہیں اور بیعت کرتے ہیں۔صبر بھی ایک عبادت ہے خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ صبر والوں کو وہ بدلے ملیں گے جن کا کوئی حساب نہیں ہے۔یعنی ان پر بے حساب انعام ہوں گے۔یہ اجر صرف صابروں کے واسطے ہے۔دوسری عبادت کے واسطے اﷲ تعالیٰ کا یہ وعدہ نہیں ہے۔جب ایک شخص ایک کی حمایت میں زندگی بسر کرتا ہے تو جب اسے دکھ پر دکھ پہنچتا ہے تو آخر حمایت کرنے والے کو غیرت آتی ہے اور وہ دکھ دینے والے کو تباہ کر دیتا ہے اسی طرح ہماری جماعت خدا کی حمایت میں ہے اور دکھ اٹھانے سے ایمان قوی ہوجاتا ہے۔صبر جیسی کوئی شَے نہیں ہے۔ (ملفوظات جلد سوم صفحہ ۴۰۶ ،۴۰۷، ایڈیش ۲۰۲۲ء)


اے مرے پیارو شکیب و صبر کی عادت کرو
وہ اگر پھیلائیں بدبو تم بنو مُشکِ تَتار

گالیاں سُن کر دعا دو پا کے دُکھ آرام دو
کِبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ اِنکسار

تم نہ گھبراؤ اگر وہ گالیاں دیں ہر گھڑی
چھوڑ دو اُن کو کہ چھپوائیں وہ ایسے اشتہار

چُپ رہو تم دیکھ کر اُن کے رسالوں میں سِتم
دم نہ مارو گر وہ ماریں اور کر دیں حالِ زار

(براہینِ احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۱۴۴)

مزید پڑھیں: شہادت وہ مرتبہ ہے جب انسان گویا خدا تعالیٰ کو اپنی آنکھ سے دیکھنے لگتا ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button