حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

بڑے مقاصد کے حصول کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں

عام طور پر شہید کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ جو خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان ہو جائے۔ بیشک ایسا شخص جو خدا تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان قربان کرتا ہے، شہید کا مقام پاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیتا ہے۔ لیکن شہید کے معنی میں بہت وسعت ہے۔ یہ معنی بہت وسعت لئے ہوئے ہے، اور بھی اس کے مطلب ہیں۔

…یہاں ان ممالک میں پلنے اور بڑھنے والے بچے اور جوان یہ سوال کرتے ہیں، کئی دفعہ مجھ سے سوال ہو چکا ہے۔ گزشتہ دنوں ہیمبرگ میں واقفات نَو کی کلاس تھی تو وہاں بھی غالباً ایک بچی نے سوال کیا کہ جب آپ شہداء کے واقعات بیان کرتے ہیں تو اکثر کے واقعات میں یہ ذکر ہوتا ہے کہ وہ اپنے قریبی عزیزوں کو کہتے ہیں کہ دعا کرو کہ مَیں شہید ہوجاؤں یا شہید کا رتبہ پاؤں یا شہادت تو قسمت والوں کو ملا کرتی ہے۔ تو شہید ہونے کی دعا کے بجائے سوال یہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ دشمن پر فتح پانے کی دعا کا کیوں نہیں کہتے اور یہ کیوں نہیں کرتے؟

یقیناً دشمن پر غلبہ پانے کی جو دعاہے یہی اوّل دعا ہے اور الٰہی جماعتوں سے خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ بھی ہے کہ غلبہ اُنہی کو حاصل ہونا ہے۔ فتوحات انہی کی ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی متعدد مرتبہ اللہ تعالیٰ نے کامیابی اور فتوحات کی اطلاع دی اور غلبہ کی خبر دی۔ اور ہمیں یقین ہے کہ اس کے واضح اور روشن نشانات بھی جماعت احمدیہ دیکھے گی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے آثار بھی ہم دیکھ رہے ہیں بلکہ ہر سال باوجود مخالفت کے لاکھوں کی تعداد میں بیعت کرکے جو لوگ احمدیت میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اور اُن ملکوں میں بھی بیعتیں ہو رہی ہیں جہاں مخالفت بھی زوروں پر ہے تو یہ سب چیزیں ترقی اور فتوحات ہی ہیں جس کے نظارے ہم دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح جماعت جو دوسرے پروگرام کرتی ہے اور اسلام کی خوبصورت تصویر پیش کر کے غیر اسلامی دنیا کے شکوک و شبہات دُور کر رہی ہے۔ یہ جوبات ہے یہ کامیابیوں اور فتوحات کی طرف قدم ہی توہیں جو جماعت احمدیہ کے اُٹھ رہے ہیں جو ایک وقت میں آ کر انشاء اللہ تعالیٰ دنیا میں ایک غیر معمولی انقلاب پیدا کریں گے اور اس کے لئے ہر احمدی کو کوشش بھی کرنی چاہئے اور دعا بھی کرنی چاہئے۔

بہر حال بڑے مقاصد کے حصول کے لئے قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں، جان کی قربانی بھی دینی پڑتی ہے اور جماعت احمدیہ کے افراد جہاں بھی ضرورت ہو، ہر قسم کی قربانیاں دیتے ہیں اور اس کے لئے تیار بھی رہتے ہیں۔ اس میں جان کی قربانی بھی ہے جو اُن قربانی کرنے والوں کو شہادت کا رتبہ دلا رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی جنتوں میں یہ لوگ داخل ہو رہے ہیں۔ لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا کہ شہادت صرف اسی قدر نہیں ہے، شہید کا مطلب صرف اسی قدر نہیں ہے، اس کی گہرائی جاننے کے لئے اُن نوجوان سوال کرنے والوں کو ضرورت ہے اور بڑوں کو بھی ضرورت ہے، تا کہ شہادت کے مقام کے حصول کی ہر کوئی کوشش کرے۔ اس دعا کی روح کو سمجھے اور خدا تعالیٰ کی رضا کی جنتوں میں داخل ہو۔

(خطبہ جمعہ۱۴؍دسمبر ۲۰۱۲ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل مورخہ۴؍جنوری ۲۰۱۳ء)

مزید پڑھیں: حجامت(پچھنے لگانے) کے بارے راہنمائی

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button