حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… ڈی ڈبلیو کے مطابق پہلگام میں ہلاکت خیز حملے کے تناظر میں، جس میں ۲۶؍افراد ہلاک ہوئے تھے، چین نے پاکستانی موقف کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان دونوں پر تحمل سے کام لینے اور امن کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں اتوار کے روز پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ پاکستان کے قریبی اتحادی چین نے موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔وانگ یی نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین جملہ پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی طرح کا تصادم بھارت اور پاکستان کے بنیادی مفادات میں نہیں اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے بھی سازگار نہیں اور دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایک دوسرے سے آدھے راستے پر ملنا چاہیے اور حالات میں بہتری کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، دونوں فریقوں کو آگے بڑھ کر ایک دوسرے سے ملنا چاہیے اور صورتحال کو سرد کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

٭…شمالی کوریا نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے روس کے علاقے کرسک میں یوکرینی فوج کے زیر کنٹرول علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے میں ماسکو کی مدد کی۔شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے نے پیر ۲۸؍اپریل کے روز بتایا کہ کمیونسٹ کوریا کے فوجیوں نے ماسکو کی کرسک کے روسی سرحدی علاقے میں یوکرینی فوج کے زیر کنٹرول علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں مدد کی۔کے سی این اے نے ملکی فوجی کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، سربراہ مملکت کے حکم کے تحت، جمہوریہ کی مسلح افواج کی ذیلی اکائیوں نے روس کی سرزمین کو اپنے ملک میں سے ایک سمجھا اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اتحاد کو ثابت کیا۔ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا نے روسی افواج کے ساتھ مل کر یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے تقریباً چودہ ہزار فوجی بھیجے ہیں۔

٭…سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ءمیں سو سے زائد ممالک نے گذشتہ برس کے مقابلے میں اپنے فوجی اخراجات بڑھائے۔ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں اس اضافے کی شرح خاص طور پر نمایاں رہی، جس کی بڑی وجہ یوکرین اور غزہ کی جنگیں قرار دی گئی ہیں۔ گذشتہ سال عالمی فوجی اخراجات ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جن کی مجموعی مالیت ۲.۷؍کھرب ڈالر (۲.۳۸؍کھرب یورو) سے تجاوز کر گئی۔ یہ ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۹.۴؍فیصد زیادہ ہے۔گذشتہ دس برسوں سے دنیا بھر میں فوجی اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں تاہم ۲۰۲۴ء میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کسی ایک برس میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔۲۰۲۴ء میں دفاعی اخراجات کے حوالے سے پہلے نمبر پر امریکہ، دوسرے پر چین، تیسرے نمبر پر روس اور چوتھے نمبر پر جرمنی ہے۔

٭…ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر ہفتے کے دن ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ۴۶؍ہو گئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔۔ ایرانی سپریم لیڈر نے اس حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ علم ہو سکے کہ آیا کوئی غفلت تو نہیں برتی گئی۔فائر بریگیڈ کے عملے نے پیر کے روز بھی آگ پر قابو پانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ دھماکا ایران کے جنوب میں واقع شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا۔ یہ بندر گاہ آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے، جو سٹریٹیجک حوالے سے اہم قرار دی جاتی ہے۔ یہ وہی آبی راستہ ہے، جس کے ذریعے دنیا کے کل تیل کا پانچواں حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ آگ پر مکمل طور پر قابو پانے کی کوشش کے علاوہ ریسکیو کا کام جاری ہے جبکہ روس نے آگ بجھانے میں مدد کے لیے ماہرین بھی روانہ کیے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ دھماکا ایسے وقت ہوا جب عمان میں ایران اور امریکہ کے وفود کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر اعلیٰ سطحی بات چیت جاری تھی، جس میں فریقین نے پیش رفت کی اطلاع دی ہے۔

٭…امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو معاہدہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں چلانا بند کرو اور معاہدہ کرو۔سماجی پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ میں روس کی جانب سے کیے جانے والے حملوں پر خوش نہیں ہوں، یہ غیر ضروری اور ان کی ٹائمنگز بہت غلط ہیں۔انہوں نے روسی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ولادیمیر، روکو! پانچ ہزار فوجی ہر ہفتے مر رہے ہیں، آؤ امن ڈیل کو فائنل کریں۔

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: سپورٹس بلیٹن

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button