(ذیل میں جو نظم درج کی جاتی ہے یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک صاحبشیخ محمد بخش رئیس کڑیانوالہ ضلع گجرات کو لکھ کر عطا فرمائی تھی جبکہ وہ سخت مالی مشکلات میں مبتلا تھے۔خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی دُعا کے طفیل اُن کی تکالیف دُور کر دیں۔) اِک نہ اِک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنےچل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے چھوڑنی ہوگی تجھے دُنیائے فانی ایک دنہر کوئی مجبور ہے حکمِ خدا کے سامنے مستقل رہنا ہے لازم اَے بشر تجھ کو سَدارنج و غم یاس و اَلم فکر و بلا کے سامنے بارگاہِ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہومشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشرکر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے چاہیے تجھ کو مٹانا قلب سے نقشِ دُوئیسر جُھکا بس مالکِ ارض و سما کے سامنے چاہیے نفرت بَدی سے اور نیکی سے پیارایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلاقدر کیا پتھر کی لعلِ بے بہا کے سامنے (اخبار الفضل ۱۳؍ جنوری ۱۹۲۸ء۔ درّثمین صفحہ۱۸۱) مزید پڑھیں: اِسلام چیز کیا ہے خدا کے لئے فنا