خدا تعالیٰ کے فضل کے بغیر انسان کچھ چیز نہیں
حدیث شریف میں لکھا ہے۔مَا مِنْ دَآءٍ اِلَّا لَہٗ دَوَآءٌ یعنی کوئی بیماری نہیں جس کی دوائی موجود نہ ہو اگر اصلی دوا اور علاج ہوتا رہے تو عمر طبعی سے پہلے انسان مَرے کیوں؟
مگر یاد رکھنا چاہیے کہ انسان ایک نہایت ہی کمزور ہستی ہے۔ایک ہی بیماری میں باریک در باریک اور بیماریاں شروع ہوجاتی ہیں۔انسان غلطی سے کب تک بچ سکتا ہے۔ انسان بڑا کمزور ہےغلطی ہو ہی جاتی ہے۔اکثر اوقات تشخیص میں ہی غلطی ہو جاتی ہے اور اگر تشخیص میں نہیں ہوئی تو پھر دوا میں ہو جاتی ہے۔غرض انسان نہایت کمزور ہستی ہے غلطی سے خود بخود نہیں بچ سکتا۔خدا کا فضل ہی چاہیے۔اس کے فضل کے بغیر انسان کچھ چیز نہیں۔
(ملفوظات جلد ۹ صفحہ۲۴۷، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
برخلاف اس کے جو کچھ حالت انسان کی ہے وہ جہنم ہے۔ گویا خدا تعالیٰ کے سوا زندگی بسر کرنا یہ بھی جہنم ہے۔
پھر حدیث شریف سے یہ بھی پتہ لگتا ہے کہ تپ بھی حرارت جہنم ہی ہے۔ امراض اور مصائب جو مختلف قسم کے انسان کو لاحق حال ہوتے ہیں یہ بھی جہنم ہی کا نمونہ ہیں اور یہ اس لئے کہ تا دوسرے عالم پر گواہ ہوں اور جزاوسزا کے مسئلہ کی حقیقت پر دلیل ہوں …۔ مثلاً جذام ہی کو دیکھو کہ اعضا گر گئے ہیں اور رقیق مادہ اعضا سے جاری ہے۔ آواز بیٹھ گئی ہے۔ ایک تو یہ بجائے خود جہنم ہے۔ پھر لوگ نفرت کرتے ہیں اور چھوڑ جاتے ہیں۔ عزیز سے عزیز بیوی، فرزند، ماں باپ تک کنارہ کش ہو جاتے ہیں۔ بعض اندھے اور بہرے ہو جاتے ہیں۔ بعض اور خطرناک امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ پتھریاں ہو جاتی ہیں، اندر پیٹ میں رسولیاں ہو جاتی ہیں۔ یہ ساری بلائیں اس لئے انسان پر آتی ہیں کہ وہ خدا سے دور ہو کر زندگی بسر کرتا ہے اور اُس کے حضور شوخی اور گستاخی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی باتوں کی عزت اور پروا نہیں کرتا ہے۔ اُس وقت ایک جہنم پیدا ہو جاتا ہے۔
(ملفوظات جلداول صفحہ ۵۰۴، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: خداتعالیٰ ستار ہے، انسان کو بھی ستاری کی شان سے حصہ لینا چاہئے