صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۸)(قسط ۱۱۲)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ہائیڈراسٹس
Hydrastis
(Golden Seal)

ہائیڈراسٹس کے نزلے میں لیس دار اور زردی مائل گاڑھا مواد ناک میں مستقل موجود رہتا ہے جو سخت ہو جاتا ہے۔ بچے اسے نوچتے ہیں تو زخم بن جاتے ہیں اورخون بھی رسنے لگتا ہے۔ ناک کے ایسے زخموں کے لیے ہائیڈ راسٹس بہترین دوا ہے۔ہائیڈراسٹس کی تکلیفوں میں آرام کرنے سے فائدہ ہو تا ہے۔ بیماری بڑھنے سے چہرے پریرقان کے اثرات ظاہر ہو جاتے ہیں۔ زردی چھا جاتی ہے۔ آنکھوں کے پپوٹے موٹے ہو جاتے ہیں اور ان پر زخم بن جاتے ہیں۔ کانوں میں بدبودار گا ڑھا مواد بنتا ہے جس کے نتیجہ میں بہرہ پن شروع ہو جا تا ہے۔ (صفحہ۴۴۷-۴۴۸)

ہائیو سمس
Hyoscyamus (Henbane)

اعصاب میں تشنج اور اکڑاؤ پیدا ہو جاتا ہے اور جھٹکے لگتے ہیں۔ بعض جگہ کے اعصاب پھڑ کنے لگ جاتے ہیں ، کمزوری بہت ہوتی ہے اور مریض کا سر کمزوری کی وجہ سے کھسک کر تکیے سے نیچے آ جاتا ہے ۔ یہ علامت میوریٹک ایسڈ (Muriatic Acid) کے مریض میں بھی پائی جاتی ہے۔(صفحہ ۴۵۸)

اگنیشیا Ignatia

اگر اس کی مریض عورت کسی مجلس میں جائے اور وہاں اسے کوئی طعنہ دیا جائے یا اس کا مذاق اڑایا جائے تو وہ اسے خاموشی سے برداشت تو کر لے گی اور کوئی جواب نہیں دے گی لیکن گھر واپس آ کر اسے شدید سردرد ہو گا اور اعصابی تناؤ اور بےچینی محسوس ہو گی۔ ایسی کیفیت میں اگنیشیا کی ایک ہی خوراک اسے سکینت بخشے گی اوراسے جذبات دبانے کے بداثرات سے محفوظ رکھے گی۔ (صفحہ ۴۶۳-۴۶۴)

سردرد میں یوں لگتا ہے جیسے کسی نے میخ ٹھونک دی ہے۔ جس طرف درد ہو اسے تکیہ میں زور سے دبانے سے کچھ آرام ملتا ہے۔ (صفحہ ۴۶۵)

آئرس ٹینکس Iris tenax

آئرس ٹینکس میں منہ میں جلن کا احساس ہوتا ہے۔ زبان، گلے اور منہ کی اندرونی جلد متاثر ہوتی ہے۔ گلا خشک ہو جا تا ہے اور ٹھنڈے پانی سے آرام نہیں آتا۔ جب یہ تکلیف بڑھتی ہے تو سر میں شدید درد ہونے لگتا ہے جو بسا اوقات دائیں طرف اپنا مقام بنا لیتا ہے مگر بائیں طرف بھی ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ قے آتی ہے جس میں صفراوی مادہ نکلتا ہے۔ (صفحہ ۴۷۹)

سر کی جلد میں جلن اور خارش ہوتی ہے ۔ یہ عام خارش نہیں ہے بلکہ جلن کے ساتھ عارضی طور پر ہوتی ہے۔ یہ کوئی مستقل بیماری نہیں ہے۔ سردرد عموما ًدائیں آنکھ پر اپنا مقام بناتا ہے۔ ہفتہ میں ایک دفعہ سردرد کا دورہ ہو تا ہے ۔ کھٹی سبز رنگ کی قے آتی ہے۔ (صفحہ ۴۸۰)

آئرس و ر سیکولر
Iris versicolor

آئرس ورسیکولر معدے کی کھٹاس کے لیے بہترین دوا ہے۔ یہ انتڑیوں اور معدہ کی اندرونی جھلیوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے ۔ اس میں درد شقیقہ کی تمام علامتیں پائی جاتی ہیں یعنی معدے کی کھٹاس ، متلی کا رجحان، آدھے سر میں درد، جکڑن کا احساس وغیرہ وغیرہ ۔ (صفحہ ۴۸۳)

کالی بائیکروم
Kali bichromicum
(Bichromate of Potash)

مجھے بھی کسی زمانہ میں سردرد کسی خاص جگہ مثلا ًکنپٹی کے ایک نقطہ پر زیادہ شدت سے محسوس ہو تا تھا اور انگوٹھے سے دبانے سے آرام آتا تھا۔ اسی طرح نزلہ بھی بائیں نتھنے میں ایک چھوٹے سے مقام پر درد کے احساس سے شروع ہوتا تھا۔ ان دونوں تکلیفوں کو کالی بائیکروم کے استعمال سے آرام آگیا۔ (صفحہ۴۸۵)

کالی کا رب میں درد اور بیماری کے مقامات نسبتاً بڑے دائروں میں پائے جاتے ہیں۔ کالی با ئیکروم میں دھڑکنیں بہت ہوتی ہیں۔ سر سے پاؤں تک ہر جگہ دھڑکنے کی علامت ملتی ہے۔ تکیہ پر جس کروٹ سر رکھیں وہیں دھڑکن محسوس ہوتی ہے اور نیند نہیں آتی۔یہ پوٹاشیم کے نمکیات کی خاص نشانی ہے کہ سارے جسم میں دھڑکنیں پائی جاتی ہیں مگر کالی بائیکروم کی یہ علامات بہت نمایاں ہیں۔ (صفحہ ۴۸۵)

کالی بائیکروم کے سردرد میں گرم مشروب سے آرام آتا ہے۔ رات کو درد میں اضافہ ہو تا ہے جو آدھی رات کے کچھ دیر بعد بہت زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ (صفحہ۴۸۷)

کالی بائیکروم میں اکثر درد بائیں طرف ہوتے ہیں لیکن دائیں طرف بھی ہو سکتے ہیں۔ زیادہ تر سردرد اور چہرے کا اعصابی درد بائیں طرف ہی رہتا ہے۔ سردرد کے ساتھ متلی بھی ہوتی ہے۔ چند دنوں کے وقفہ سے درد عود کر آتا ہے۔ یہ درد شقیقہ کے لیے بھی اچھی دوا ہے ۔(صفحہ ۴۸۸)

کالی بائیکروم سر کے ایگزیما کے لیے بہت اچھی ہے۔ لیکن اگر ایگزیما میں سر کے زخموں سے زرد رنگ کا مواد خارج ہو اور چھلکے اتر یں جن سے بہت بدبو آتی ہو تو اوّلین طور پر میزیریم (Mezereum) کی علامات ہیں۔ (صفحہ ۴۸۸)

پیشانی اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے ۔ ناک سے خون بہنے لگتا ہے ۔ داڑھوں میں کھانسی کی وجہ سے درد ہوتا ہے ۔ سردرد اور نزلاتی تکلیفوں میں جس طرف بھی درد ہو اس طرف کی پہلی داڑھوں میں درد کا ایسا احساس ہو گا گویا کہ درد کی اصل جڑ یہی ہے۔ یہ درد دراصل اعصابی ریشوں میں ہوتا ہے جو داڑھوں میں محسوس ہوتا ہے۔ (صفحہ ۴۸۹)

کالی کارب Kali carbonicum

کالی کارب بعض اوقات نکس وامیکا کے غلط استعمال کا علاج بن جاتی ہے خصوصاً اگر نکس وامیکا کے زیادہ استعمال سے اسہال لگ جائیں یا سر درد شروع ہو جائے تو اسہال کے لیے کالی کارب اور سر درد کے لیے جلسیمیم بہترین دوائیں ہیں۔ اگر نکس وامیکا دیتے دیتے ایک دم اسہال شروع ہو جائیں تو کالی کارب کی ایک دو خوراکوں سے ہی خدا کے فضل سے مریض صحت یاب ہو جا تا ہے ۔ لیکن اسے زیادہ دیر استعمال نہ کریں ورنہ قبض ہو جائے گی۔ اگر ایک دو خوراکوں سے فائدہ ہو جائے تو اسے بند کر دیں ۔ (صفحہ ۴۹۷)

نزلہ شروع ہو جائے تو عموما ًسر میں بھی درد ہونے لگتا ہے۔ سر اگر خالی خالی اور کھو کھلا سا محسوس ہو اور پھر درد ہو تو یہ کالی کارب کی خاص علامت ہے۔ (صفحہ ۴۹۸)

دھڑکن بہت شدید ہو اور دوران خون سر کی طرف نمایاں ہو تو کالی کا رب سے فائدہ نہ ہونے کی صورت میں بیلاڈونا اچھا کام دکھاتی ہے ۔ (صفحہ ۴۹۹)

کالی میور Kali muriaticum
(Chloride of Potassium)

کالی میور میں بچوں کی شیر خوارگی کے زمانہ میں سر پر ہونے والے ایگزیما کی علامت بھی پائی جاتی ہے۔ سر کی خشکی میں بھی مفید ہے ۔(صفحہ ۵۰۳)

کالی فاسفور یکم
Kali phosphoricum
(Phosphate of Potassium)

اچانک اٹھنے سے، سر جھکانے سے اور سر کے دائیں بائیں حرکت کرنے سے چکر آنے کی علامت برائیو نیا اور کالی فاس کے علاوہ کئی اور دواؤں میں بھی پائی جاتی ہے ۔ نکس وامیکا بھی چکروں کا بہت اچھا علاج ہے۔ بعض دفعہ سر بوجھل سا محسوس ہو تا ہے اور توازن ٹھیک نہیں رہتا۔ چلتے وقت قدم لڑکھڑاتے ہیں۔ سر کو حرکت دینے سے چکروں کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ ۵۰۹)

کبھی کالی فاس کے مریض کا سر درد جو اعصابی تھکاوٹ کی وجہ سے ہو بظاہر ٹھیک ہو جاتا ہے مگر دراصل وہ اعصابی تناؤ گردوں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے اور اس اعصابی دباؤ کی وجہ سے اسے بکثرت پیشاب آنے لگتا ہے۔ (صفحہ ۵۱۲)

بسااوقات علمی کام کرنے والوں میں ایسے دورے ہوتے ہیں۔ سخت دماغی محنت اور اعصابی دباؤ کے نتیجہ میں کبھی دوران سر، کبھی سردرد اور کبھی بار بار پیشاب آنے کی حاجت پیدا ہوتی ہے۔ (صفحہ ۵۱۲)

کالی سلفیوریکم
Kali sulphuricum
(Sulphate of potash)

کالی سلف میں سردرد حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔ کھلی ہوا میں آرام محسوس ہو تا ہے ۔ یہ درد آنکھوں ، پیشانی اور سر کی دونوں اطراف میں پھیل جاتا ہے۔ سر پر تنگی اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے۔(صفحہ ۵۱۷)

کالی سلف میں پریشان کن خواب بھی آتے ہیں۔ نیند پرسکون نہیں آتی۔ رات کو کھانے کے بعد گرم کمرہ میں ٹھہرنے سے چکر آتے ہیں۔ سر میں کھچاؤ ہو تا ہے ، بال گرتے ہیں اور سر میں خشکی ہوتی ہے۔(صفحہ ۵۱۸)

لیک ڈیفلوریٹم
Lac defloratum

لیک ڈیف بہت ٹھنڈے مزاج کی دوا ہے جبکہ کینائینم کا مزاج بہت گرم ہو تا ہے۔ لیک ڈیف کا مریض بےحد ٹھنڈا ہوتا ہے۔ گرم کمرے میں گرم کپڑوں میں لپیٹ کر بھی اس کی سردی دور نہیں ہوتی۔سردی کا یہ شدید احساس آرنیکا، لیکیسس اورسورائینم وغیرہ کی سردی سے بہت مختلف ہے۔ اس میں سارا بدن ہی ٹھنڈا ہو تا ہے۔ مریض سردی سے اس حد تک زود حس ہو جاتا ہے کہ بند کمرے میں جہاں ہوا کا نام و نشان بھی نہ ہو وہ ٹھنڈی ہوا کو محسوس کرتا ہے اور اعصابی اور بائی کی دردوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ویسے تو عموماً سارے جسم میں ہی درد ہوتا ہے لیکن سر میں خاص طور پر زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ یہ درد تعفنی مادوں کی وجہ سے نہیں بلکہ بائی کا درد (Rheumatic) ہو تا ہے ۔ چہرے اور سر کے اعصابی ریشوں میں شدید درد ہو تا ہے ۔ اگر مریض بہت ٹھنڈا ہو تو لیک ڈیف کو یاد رکھنا چاہیے۔ (صفحہ ۵۳۱-۵۳۲)

وہ مریض جنہیں دودھ سے نفرت ہو یا ان کی تکلیفیں دودھ پینے سے بڑھ جائیں، متلی، قے، سر درد،ڈکار ، معدہ میں ہوا وغیرہ پیدا ہونے لگے تو اس قسم کی سب علامتوں میں لیک ڈیف کی ایک لاکھ میں ایک خوراک ہی کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ (صفحہ ۵۳۳)

لیک ڈیف میں عورتوں کے سردرد کے تعلق میں ایک علامت بہت نمایاں ہے یعنی حیض سے پہلے اور بعد میں سر میں درد ہوتا ہے جو گدی ،پیشانی اور کنپٹیوں تک پھیل جاتا ہے۔ (صفحہ ۵۳۵)

لیک ڈیف میں سر درد کے ساتھ کھلا پیشاب آتا ہے جو جلسیمیم کی بھی علامت ہے ۔ جلسیمیم بھی ٹھنڈے مزاج کی دوا ہے لیکن ایک فرق یہ ہے کہ لیک ڈیف میں سخت پیاس ہوتی ہے جبکہ جلسیمیم میں پیاس مفقود ہوتی ہے۔(صفحہ ۵۳۶)

اس کی ایک استثنائی علامت یہ ہے کہ سردرد کو سخت سردی محسوس ہونے کے باوجود ٹھنڈک ہی سے آرام آتا ہے اور یہ علامت فاسفورس سے مشابہ ہے۔ فاسفورس کا مریض سردی کے شدید احساس کی وجہ سے جسم کو گرم کپڑوں میں لپیٹے رکھتا ہے لیکن سر کو ٹھنڈا رکھنا چاہتا ہے اور سردی کے احساس کے بغیر کسی چیز سے اسے تسکین نہیں ملتی۔ اس علامت کے علاوہ فاسفورس کی دیگر علامات لیک ڈیف سے بہت مختلف ہیں۔ (صفحہ ۵۳۷)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۷)(قسط ۱۱۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button