خداتعالیٰ ستار ہے، انسان کو بھی ستاری کی شان سے حصہ لینا چاہئے
اسلام نے جو خدا پیش کیا ہے اور مسلمانوں نے جس خدا کو مانا ہے وہ رحیم، کریم، حلیم، توّاب اور غفّار ہے۔ جو شخص سچی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اور اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ لیکن دنیا میں خواہ حقیقی بھائی بھی ہو یا کوئی اور قریبی عزیز اور رشتہ دار ہو وہ جب ایک مرتبہ قصور دیکھ لیتا ہے پھر وہ اس سے خواہ باز بھی آ جاوے مگر اسے عیبی ہی سمجھتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کیسا کریم ہے کہ انسان ہزاروں عیب کرکے بھی رجوع کرتا ہے تو بخش دیتا ہے۔ دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے بجز پیغمبروں کے(جو خدا تعالیٰ کے رنگ میں رنگے جاتے ہیں) جو چشم پوشی سے اس قدر کام لے بلکہ عام طور پر تو یہ حالت ہے جو سعدی نے کہا ہے
؎ خدا داند و بپوشد و ہمسایہ نداند و بخروشد
پس غور کرو کہ اس کے کرم اور رحم کی کیسی عظیم الشان صفت ہے۔ یہ بالکل سچ ہے کہ اگر وہ مؤاخذہ پر آئے تو سب کو تباہ کر دے۔ لیکن اس کا کرم اور رحم بہت ہی وسیع ہے اور اس کے غضب پر سبقت رکھتا ہے۔
(ملفوظات جلد ۶صفحہ ۳۳۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
اصل میں انسان کی خداتعالیٰ پردہ پوشی کرتا ہے کیونکہ وہ ستار ہے، بہت سے لوگوں کو خدا کی ستاری نے ہی نیک بنا رکھا ہے۔ ورنہ اگر خدا ستاری نہ فرماوے تو پتہ لگ جاوے کہ انسان میں کیا کیا گندپوشیدہ ہیں۔
انسان کے ایمان کا بھی کمال یہی ہے کہ تخلق باخلاق اللہ کرے۔ یعنی جو جو اخلاق فاضلہ خدا میں ہیں اور صفات ہیں ان کی حتی المقدور اتباع کرے اور اپنے آپ کو خدا کے رنگ میں رنگین کرنے کی کوشش کرے۔ مثلاً خدا میں عفو ہے، انسان بھی عفو کرے۔ رحم ہے، حلم ہے، کرم ہے، انسان بھی رحم کرے، حلم کرے، لوگوں سے کرم کرے۔ خدا ستار ہے، انسان کو بھی ستاری کی شان سے حصہ لینا چاہئے اور اپنے بھائیوں کے عیوب اور معاصی کی پردہ پوشی کرنی چاہئے۔بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب کسی کی کوئی بدی یا نقص دیکھتے ہیں، جب تک اس کی اچھی طرح سے تشہیر نہ کر لیں ان کو کھانا ہضم نہیں ہوتا۔ حدیث میں آیا جو اپنے بھائی کے عیب چھپاتا ہے خدا اس کی پردہ پوشی کرتا ہے انسان کو چاہئے شوخ نہ ہو، بے حیائی نہ کرے، مخلوق سے بدسلوکی نہ کرے، محبت اور نیکی سے پیش آوے۔
(ملفوظات جلد ۱۰صفحہ ۲۹۴ ،۲۹۵، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: مذہبی آزادی اور جہاد کی حقیقت