متفرق مضامین

بشیر احمد،شریف احمداور مبارکہ کی آمین(قسط ۱۳)

۱۱۰۔بنائی تُو نے پیارے میری ہر بات
دکھائے تُو نے اِحساں اپنے دِن رات

میرے پیارے اللہ! تونے مجھے ہر مقصد میں کامیاب کیا۔ تُو نے دن رات مجھ پر احسان کیے۔

۱۱۱۔ہر اک میداں میں دِیں تُو نے فُتوحات
بد اندیشوں کو تُو نے کر دیا مات

فتوحاتfutuhaat: Victoriesفتح کی جمع کامیابیاں
بد اندیش bad aNdesh: برا چاہنے والا
Evil minded, malicious
مات maat: شکست Defeat
میرے اللہ! تُو نے مجھے ہر میدان میں کامیابیاں عطا فرمائیں ۔ اور میرا برا چاہنے والوں کو شکست دی

۱۱۲۔ہر اک بِگڑی ہوئی تُو نے بنا دی
فَسُبحَانَ الَّذِی اَخزَی الْاَعَادِی

میرے اللہ! تُونے ہر الجھی ہوئی بات کو سلجھا دیا

پس پاک ہے وہ ذات جو میرے دشمنوں سے خود مؤاخذہ کرتی ہے۔

۱۱۳۔تری نُصرت سے اب دشمن تبہ ہے
ہر اک جا میں ہمارا تُو پنہ ہے

نصرت nusrat مدد، تائید Help, assistance, aid, succour, support
دُشمن dushman: حاسد Jealous, enemy, foe
پنہ panah: امن، عافیت، حفاظت، نگرانی Protection

اے اللہ! تیری مدد سے دشمن کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ تُو ہی ہمارے لیے عافیت کا حصار ہے جہاں امن ملتا ہے۔
اس شعر کے نیچے ایک نوٹ ہے۔
نوٹ: دشمن کے لفظ سے اس جگہ وہ حاسدمرادہیں جو ہر یک طور سے مجھے تکلیف پہنچانا چاہتے ہیں۔لوگوں کو میری نسبت بدظن کرتے ہیں اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی میں بھی جھوٹی شکایتیں کرتے ہیں اورگورنمنٹ محسنہ کی نسبت جو میرے مخلصانہ جذبات ہیں ان کو چھپاتے ہیں۔

۱۱۴۔ہر اک بد خواہ اب کیوں رُوسیہ ہے
کہ وہ مثلِ خسوفِ مِہر و مَہ ہے

بدخواہ bad khaah: برا چاہنے والا
Evil wisher, malicious person
روسیہ roo seyah: کالے منہ والا ، ذلیل Disgraced
مثلِ خسوفِ مہر و مہmisl-e-khusoof-e-mehr-o-mah: چاند اور سورج گرہن کی طرح
Like the eclipse of Sun & Moon
ہر اک دشمن کا میری کامیابیاں دیکھ کر حسد اور جلن کے مارے منہ کالا ہوگیا ہے۔ جیسے سورج اور چاند کوگرہن لگ جائے تو وہ کالے ہوجاتے ہیں ۔

۱۱۵۔سیاہی چاند کی مُنہ نے دکھا دی
فَسُبحَانَ الَّذِی اَخزَی الْاَعَادِی

ان کے چہرے چاند کی سیاہی دکھا رہے ہیں ۔ سیاہ پڑگئے ہیں۔ پس پاک ہے وہ ذات جو میرے دشمنوں سے خود مؤاخذہ کرتی ہے۔

۱۱۶۔ترے فضلوں سے جاں بستاں سرا ہے
ترے نوروں سے دل شمسُ الضحیٰ ہے

بستاں سرا bustaaN saraa: باغ کی طرحLike a garden
شمس الضحیٰ sham-suz-zuhaa: چمکدار سورج، دوپہر کا سورج Midday sun, bright shining sun
اے اللہ ! تیرے فضلوں سے میری جان باغ باغ ہوگئی ہے ۔ تیرے نوروں سے میرا دل چمکتے ہوئے سورج کی طرح ہو گیا ہے۔

۱۱۷۔اگر اندھوں کو انکار و اِباء ہے
وہ کیا جانیں کہ اِس سینہ میں کیا ہے

اِنکار و اِبا inkaar-o-ibaa: نافرمانی، سرکشی ، انکار، تکبر، نارضامندی Denial, pride, disobedience
اللہ تعالیٰ نے میرا دل اپنے نور سے بھر دیا ہے مگردشمن نابینا ہے وہ نور دیکھ نہیں سکتا اس لیے وہ جانتا نہیں کہ میرا دل کیسے نور الٰہی سے بھرا ہؤا ہے۔ دیکھنے کی صلاحیت نہ رکھنے کی وجہ سے وہ انکار، نافرمانی اور تکبر میں مبتلا ہوگئے ہیں

۱۱۸۔کہیں جو کچھ کہیں سر پر خدا ہے
پھر آخر ایک دِن روزِ جزا ہے

روزِ جزا roz-e-jazaa: جزا کا دن The day of retribution, the day of judgement
ہم نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ ان کے جی میں جو آتا ہے کہتے رہیں آخرایک دن حساب کتاب کا دن آئے گا ۔ اللہ ان سے حساب لے گا ۔

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: بشیر احمد،شریف احمداور مبارکہ کی آمین(قسط ۱۲)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button