آپ نے اسلام کی فتح میں اپنا کردار ادا کرنا ہے (خلاصہ اختتامی خطاب برموقع سالانہ اجتماع واقفاتِ نو برطانیہ)
٭…امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا اسلام آباد ٹلفورڈ سے براہ راست آن لائن خطاب
٭…مسجد بیت الفتوح مورڈن میں کُل حاضری ۲۰۷۸؍
(مسجد بیت الفتوح،۲۶؍اپریل ۲۰۲۵ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج مورخہ ۲۶؍اپریل ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ مسجد بیت الفتوح مورڈن میں جماعت احمدیہ برطانیہ کی واقفاتِ نو کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع کے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے براہ راست بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔
اختتامی اجلاس کی کارروائی
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے چار بج کر پینتیس منٹ پر ایم ٹی اے سٹوڈیوز اسلام آباد سے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔ سجیلہ نور صاحبہ نے سورۃ النور کی آیات ۵۶ تا ۵۸ کی تلاوت کی جس کے بعد فرحانہ لقمان صاحبہ نے متلو آیات کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ لبنیٰ وحید صاحبہ نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام:
ملتِ احمد ؐکے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوں
بے وفاؤں میں نہیں ہوں مَیں وفاداروں میں ہوں
کے منتخب اشعار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ ان اشعار کا انگریزی ترجمہ فاتحہ ندیم صاحبہ نے پیش کیا۔
بعد ازاں معاونہ صدر صاحبہ واقفات نویوکے نے اجتماع رپورٹ پیش کی۔
چار بج کر اکاون منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ منبر پر تشریف لائے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرمایا اور انگریزی زبان میں اختتامی خطاب کا آغاز فرمایا۔
خلاصہ خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ
تشہد، تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے برطانیہ کی واقفاتِ نَو کا سالانہ اجتماع آج منعقد ہورہا ہے۔ مجھے امید ہےاور مَیں دعا کرتا ہوں کہ یہ اجتماع آپ کے لیے بہت بابرکت ہو اور اس کے دُور رس اثرات ظاہر ہوں۔ آپ وہ واقفات ہیں جن کے والدین نے آپ کی پیدائش سے پہلے آپ کو خدا تعالیٰ کی راہ میں پیش کرنے کا وعدہ کیا، پھر بُلوغت کی عمر کو پہنچنے کے بعد آپ نے بھی اُس عہد کو نبھانے کا وعدہ کیا۔
وقفِ نَو میں شامل ہونا کوئی معمولی بات نہیں، آپ میں سے ہر ایک بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ دَور کہ جو مادیت پرستی کا دَور ہے اس میں آپ وہ خوش نصیب ہیں جنہوں نے خود کو خدا اور اس کے دین کی خدمت کےلیے پیش کیا ہے۔
گذشتہ کئی سالوں سے مَیں واقفین نَو اور واقفات نَو سے خطاب کرتا آرہا ہوں اور اِن خطابات میں مَیں آپ کو آپ کی عمر کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً آپ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتا رہا ہوں۔ اب تو آپ میں سے کئی اپنی پختہ عمر کو پہنچ چکی ہیں اور آپ کے اپنے بچے بھی اب وقفِ نَو کی تحریک میں شامل ہیں۔
اس تناظرمیں اب آپ کی ذمہ داریاں بھی پہلے سے بڑھ گئی ہیں، آپ میں سے جو ۱۳ یا ۱۴؍سال کی عمر کی واقفات ہیں انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ آئندہ انہوں نے اپنے اس وقف کے عہد کو کس طرح وفا کرنا ہے۔ بعض احمدی بچیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے، مثلاً میڈیکل یا انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرکے شادی کے بعد گھرپر بیٹھ جاتی ہیں اور کام نہیں کرتیں۔ انہیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اُن کی تعلیم تو پھر ضائع گئی، بلکہ بچوں کی تربیت اور گھر کو اسلامی تعلیم سے ہم آہنگ کرنا آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ یاد رکھیں! آپ کے بچے آپ کے تمام افعال کو بغور دیکھتے ہیں۔ پس آپ کے قول و عمل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے۔ اس میں سب سے اہم بات آپ کا خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق ہے۔ آنحضرتﷺ کی پاک سنّت جسے اس زمانے میں حضرت مسیح موعودؑ نے زندہ کرکے دکھایا ہے اب آپ نے اُس تعلیم کا عملی مظاہرہ کرنا ہے۔
حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی بعثت کے دو ہی مقاصد ہیں پہلا یہ کہ خدا کی توحید دنیا میں قائم ہو اور دوسرا یہ کہ ایسی جماعت پیدا ہوجائے جو آپس میں محبت اور ہمدردی کے جذبات سے لبریز ہو جن کا مقصود خدا اور اس کے رسولؐ کی رضا ہو۔ ان باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے آپ نے کبھی بھی اپنے مقام کو نہیں بھولنا،
آپ کا حقیقی مقام یہ ہے کہ آپ وہ واقفاتِ نَو ہیں کہ جنہوں نے اصلاح کے اس عمل کو اپنی ذات اور اپنی اولاد تک محدود نہیں رکھنا ، بلکہ آپ کے ان اخلاق کو دیکھ کر تبلیغ کے رستے کھلنے ہیں۔ آپ کے عمل سے سچائی،حیا اور تقویٰ چھلکنا چاہیے۔ اگر یہ ہوگا تو سعید فطرت لوگ خود آپ کی طرف کھنچے چلے آئیں گے۔
آپ میں سے جو بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اُن کی زندگی کا واحد مقصد یہ نہیں کہ وہ محض تعلیم حاصل کریں بلکہ انہیں اپنے عمل سے اسلامی تعلیمات کا اظہار کرنا چاہیے۔ آپ کا تعلیم حاصل کرنا محض نوکری حاصل کرنےکا ذریعہ نہیں، بلکہ اسلام پر عورتوں کے حوالے سے ہونے والے اعتراضات کا جواب ہے۔ اگر آپ تعلیمی میدان میں اچھی کارکردگی دکھائیں گی، معاشرے کا ایک فائدہ مند حصہ بنیں گی تو آپ کے عمل سے یہ اظہار ہو رہا ہوگا کہ اسلام پر عورتوں کے متعلق جو اعتراضات کیے جاتے ہیں وہ سب لغو اور بےکار ہیں۔
جب آپ کا خدا سے تعلق ہوگا تو آپ اسلام کی صداقت کا زندہ جاوید نشان بن جائیں گی اور یاد رکھیں! اس کا سب سے اہم اور بہترین ذریعہ پنجوقتہ نماز ہے۔ نماز دس سال کی عمر سے انسان پر فرض یا واجب ہوجاتی ہے، آپ کو اپنی نمازوں کو دنیا کے ہرکام پر فوقیت دینی چاہیے، اسی میں آپ کی ترقی اور فلاح مضمر ہے۔ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ آپ پر اپنے بیش بہا انعامات نازل فرمائے گا۔
پھر قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے باربار اس پر بہت زور دیا ہے۔ قرآن کریم کے احکامات پر عمل کرنےسے آپ خاموش تبلیغ کا ذریعہ بن رہی ہوں گی۔ اس لیے
قرآن کریم کی باترجمہ تلاوت کی عادت ڈالیں، تفاسیر کا مطالعہ کریں اور قرآن کریم کے ہر ہر حکم پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے اس خواہش کا اظہار فرمایاہے کہ آپؑ کی جماعت صحابہؓ کے رنگ میں رنگ جائے۔ آنحضرتﷺ کی صحابیات نے قربانیوں کی لازوال مثالیں قائم کی تھیں، آج جماعت احمدیہ کی خواتین بھی دینِ اسلام کی خاطر مردوں کے شانہ بشانہ قربانیاں پیش کر رہی ہیں۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں احمدی عورتوں نے بہادری اور ہمت کی داستانیں رقم کیں۔ حال ہی میں پاکستان میں ایک احمدی خاتون پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا گیا، انہیں کئی مہینے جیل میں رکھا گیا، اور پھر اُن کو ضمانت ملی، مگر اُس احمدی خاتون نے بڑے مثالی صبر اور استقلال کے ساتھ اسیری کے اُس عرصے کو گزارا اور اُس خاتون کے پایہ ثبات میں لغزش نہ آئی۔ پس! بطور واقفاتِ نَو آپ کو ایسے عملی نمونوں کی تقلید کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔ آپ سے جب اور جیسی قربانی مانگی جائے آپ اس کے لیے تیار ہوجائیں اور کبھی اپنے عہد سے پیچھے ہٹنے والی نہ ہوں۔
یاد رکھیں! خدا تعالیٰ ہی ہمارا ملجا اور ماویٰ ہے۔ ہمارے سب اعمال اسی کے لیے ہونے چاہئیں۔ اگر آپ کی یہ سوچ ہوگی تو آپ ہر قسم کی قربانی کے لیے بخوشی تیار ہوجائیں گی اور اسے اپنے لیے سعادت سمجھیں گی۔
اسی طرح آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے دینی علم کو بڑھائیں۔ اگر آپ کو اپنے دین اور عقیدے کا علم ہوگا تو آپ اسلام پر ہونے والے علمی حملوں سے قطعاً مرعوب نہیں ہوں گی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتب کا مطالعہ کریں۔
یاد رکھیں! علم سے شجاعت آتی ہے۔ آپ تو وہ واقفاتِ نَو ہیں جو اسلام کی سپہ کا ہراول دستہ ہیں۔ یہ جنگ تیر و تلوار سے نہیں لڑی جانی، اس کے لیے آپ کو دلائل سے لیس ہونا ہوگا اور یہ وہ مقصد ہے جس کا آپ نے عہد کیا ہے۔
محنت کے ذریعہ ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے، اس لیے کبھی بھی سستی اور کاہلی کا شکار نہ ہوں۔ قرآن کریم اور حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کے مطالعے کے ساتھ
آپ کو خلیفہ وقت کے خطبات کو بھی لازماً سننا چاہیے، ان خطبات اور خطابات کے ذریعہ آپ کے علم میں اضافہ ہوگا اور آپ کا عمل بھی اس سے بہتر ہوگا۔ جب آپ ان باتوں پر عمل کریں گی تو کوئی دشمن آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
خدا کرے کہ آپ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والی ہوں، اپنے وقف کے عہد کو نبھانے والی ہوں۔ آپ اپنے وقف کے مقصد کو سمجھنے والی ہوں اور مقصد یہ ہے کہ آپ نے اسلام کی فتح میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
چھوٹی بچیاں جو یہاں موجود ہیں انہیں چاہیے کہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں، آپ کو اس نو عمری سے ہی اپنے دین پر مضبوطی سے قائم ہونا ہے۔ آپ نے کبھی اُن لوگوں سے مرعوب نہیں ہونا جو آپ کے دین اور عقیدے پر اعتراض کرتے ہیں یا حملے کرتے ہیں۔ آپ نے اپنے عقیدے اور ایمان پر ہمیشہ مضبوطی سے قائم رہنا ہے۔
خدا تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو، آپ خدا کی وفادار رہیں، آپ کی زندگیاں روشن ستاروں کی مانند لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ہوں۔ آمین۔
حضور انور کا خطاب پانچ بج کر ۲۶؍منٹ تک جاری رہا۔ اس کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔ بعد ازاں حضورِ انور نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرمایا۔
اجتماع رپورٹ
یاد رہے کہ حضور انور کے خطاب سے قبل معاونہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ برائے واقفات نو نے اجتماع رپورٹ پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے واقفات نو برطانیہ کی طرف سے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ حضور انور نے ان کے اجتماع میں (آن لائن ) شمولیت اختیار فرما کر اجتماع کو رونق بخشی۔ اس کے بعد اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اجتماع کا آغاز آج صبح ۱۰ بجے زیر صدارت مکرمہ (ڈاکٹر قرۃ العین عینی صاحبہ) صدر لجنہ اماء اللہ یوکے ہوا۔ بعد ازاں واقفات نو کو عمر کے اعتبار سے چار گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ان کے لیے مختلف ورک شاپس اورinteractive ڈسکشنز درج ذیل عناوین پر منعقد ہوئیں: نماز کی اہمیت، قرآن کریم کو پڑھنا اور سمجھنا، بک چیلنج جس کا مقصد واقفات نو کو حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کی اہمیت و مطالعہ کی ترغیب دینا تھا، حضرت اماں جان ؓ کی سیرت بطورنمونہ اور نظامِ جماعت۔
اسی طرح چھوٹی عمر کی واقفات نو کی مختلف صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور باہمی محبت کے جذبے کو بہتر بنانے کے لیے Activity-Zones بنائے گئے تھے۔ امسال اجتماع پر واقفاتِ نو کی حاضری ۱۳۷۹؍رہی۔ جبکہ ۲۰۲۴ء میں منعقدہ اجتماع میں واقفات نو کی حاضری ۱۳۶۶؍تھی۔ ماؤں سمیت امسال اجتماع پر کُل حاضری ۲۰۷۸ ہے۔ موصوفہ نے اس موقع پر نیشنل سیکرٹری صاحب وقف نو اور ان کی ٹیم ، صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ یوکے اور تمام ڈیوٹی دینے والی لجنہ ممبرات کا اجتماع کے انتظامات میں تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کے عہد کو پورا کرنے والا اورپیارے حضور کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔
٭…٭…٭