حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اسلامی تعلیم کے عین مطابق فی زمانہ جہاد بندہے

اب دوسری بات یہ ہے کہ جہاد کو منسوخ کر دیا ہے۔ اُس (اخبار کے رپورٹر) نے پہلی بات یہ لکھی ہے لیکن اہم وہ بات تھی کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذ باللہ نبی نہیں مانتے یا ان کی تعلیم اب منسوخ ہو گئی ہے۔ دوسری بات اس نے جہاد کی منسوخی کی لکھی ہے اس بارے میں مسلمانوں کے اپنے لیڈر گزشتہ دنوں میں جب اُن پر پڑی ہے اور جن طاقتوں کے یہ طفیلی ہیں اور جن سے لے کر کھاتے ہیں انہوں نے جب ان کو دبایا تو انہیں کے کہنے پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ یہ جو آج کل جہاد کی تعریف کی جاتی ہے اور یہ کہ بعض مسلمان تنظیمیں آئے دن حرکتیں کرتی رہتی ہیں یہ جہاد نہیں ہے اور اسلام کی تعلیم کے سراسر خلاف ہے۔ اخباروں میں ان لوگوں کے بیان چھپ چکے ہیں۔ جماعت احمدیہ کا تو پہلے دن سے ہی یہ مؤقف ہے اور یہ نظریہ ہے اور یہ تعلیم ہے کہ فی زمانہ ان حالات میں جہاد بند ہے اور یہ عین اسلامی تعلیم کے مطابق ہے۔
اس بارے میں حضرت مسیح موعو د علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے بزرگ صحابہ کی لڑائیاں یا تو اس لئے تھیں کہ کفار کے حملے سے اپنے تئیں بچایا جائے اور یا اس لئے تھیں کہ امن قائم کیا جائے۔ اور جو لوگ تلوار سے دین کو روکنا چاہتے ہیں ان کو تلوار سے پیچھے ہٹایا جائے۔ مگر اب کون مخالفوں میں سے دین کے لئے تلوار اٹھاتا ہے۔ او رمسلمان ہونے والے کو کون روکتا ہے اور مساجد میں بانگ دینے سے کون منع کرتا ہے ‘‘۔
یعنی اذان دینے سے کون منع کرتا ہے۔ صرف پاکستان میں احمدیوں کو ہی منع کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم خاموش ہیں، ہم نے تو کوئی شور نہیں مچایا۔ بغیر اذان کے نماز پڑھ لیتے ہیں۔ پھر آپؑ فرماتے ہیں کہ’’ بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ ابن مریم میں مسیح موعود کی شان میں صاف حدیث موجود ہے کہ یَضَعُ الْحَرْب یعنی مسیح موعود لڑائی نہیں کرے گا۔ تو پھر کیسے تعجب کی بات ہے کہ ایک طرف تو آپ اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ صحیح بخاری قرآن شریف کے بعد اصح الکتب ہے، اور دوسری طرف صحیح بخاری کے مقابل پر ایسی حدیثوں پر عقیدہ کر بیٹھتے ہیں جو صریح بخاری کی حدیث کی منافی پڑی ہے‘‘۔
پس یہ جماعت احمدیہ کا نظریہ ہے اور قرآن و حدیث کے مطابق ہے۔ اور ببانگ دہل کھلے طورپر ہم یہ اعلان کرتے ہیں، کہتے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ اب یہ لوگ جو جہاد جہاد کرتے پھر رہے ہیں جس کی آڑ میں سوائے دہشت گردی کے کچھ نہیں ہوتا یہ جہاد نہیں ہے اور سراسر اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔

(خطبہ جمعہ ۳؍ مارچ ۲۰۰۶ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۲۴؍ مارچ ۲۰۰۶ء)

مزید پڑھیں: ہمارا خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button