متفرق

۲۵؍ اپریل: ملیریا کا عالمی دن

ہر سال ۲۵؍ اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ اس مہلک بیماری کے خلاف عالمی جدوجہد پر روشنی ڈالی جا سکے۔ اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ملیریا کی روک تھام، کنٹرول اور بالآخر خاتمے کے لیے شعور اجاگر کرنا اور ضروری اقدامات پر زور دینا ہے۔ ۲۰۰۱ء میں افریقہ ملیریا ڈے کے طور پر شروع ہونے والا یہ دن ۲۰۰۷ء میں عالمی یوم ملیریا بن گیا تاکہ اس بیماری کے عالمی مسئلے کو زیادہ مؤثر طریقے سے اجاگر کیا جا سکے۔
ملیریا ایک قدیم بیماری ہے۔ قدیم رومی تہذیب اسے ’’رومن فیور‘‘کے نام سے جانتی تھی اور اس کی بنیادی وجہ دلدلی علاقوں میں مچھروں کی افزائش تھی۔
آج ملیریا دنیا بھر کے ۱۰۶؍ممالک میں تقریباً ۳.۳؍ارب افراد کو متاثر کر رہا ہے، اور براعظم افریقہ اس کا سب سے بڑا متاثر علاہ ہے۔ یہاں ملیریا کے کیسز اور اموات کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، ایشیا،اور یورپ کے کچھ حصے، مشرق وسطیٰ، اور لاطینی امریکہ کے علاقے بھی اس بیماری کی لپیٹ میں ہیں۔

سائنسی پیش رفت

انیسویں صدی میں چارلس لوئس الفانس لاورین نے ملیریا کے مریضوں کے سرخ خلیوں میں ملیریا کے پیراسائٹس کو دریافت کیا، جس نے ثابت کیا کہ ملیریا ایک مائیکروبیل بیماری ہے۔ اس کے بعد سر رونالڈ راس نے دریافت کیا کہ مچھر ملیریا منتقل کرتے ہیں، جس سے دلدل کو خشک کرنے اور مچھر دانی کے استعمال جیسے کنٹرول کے اقدامات سامنے آئے۔
صدیوں سے، کنکونا درخت کی چھال، جس میں کینین (Quinine) ہوتا ہے، ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ ۲۰ویں صدی میں کلوروکوئن جیسی ادویات متعارف کروائی گئیں، لیکن وقت کے ساتھ، ملیریا کے پیراسائٹس ان کے خلاف مزاحم ہو گئے۔ ۱۹۷۰ء کی دہائی میں چینی سائنسدان تویو یو نے آرٹیمیسینن دریافت کی، جو ملیریا کے خلاف ایک مؤثر دوا ہے۔ یہ دریافت قدیم چینی طب سے متاثر تھی اور اس کامیابی پر تو یو یو کو ۲۰۱۵ء میں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔

ملیریا کی علامات

اس کی علامات میں بخار، تھکن، الٹی، پیٹ درد، اور جوڑوں کا درد شامل ہیں اور یہ علامات عام طور پر مچھر کے کاٹنے کے ۱۰ سے ۱۴ دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ روک تھام اور بروقت علاج ضروری ہے، کیونکہ ملیریا جسم پر شدید منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس میں خون کی کمی، پھیپھڑوں، گردوں، اور جگر کو نقصان شامل ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر: ملیریا کی روک تھام کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ مثلاً
۱۔ پانی کے کھڑے ہونے کو روکیں جو مچھروں کی افزائش کا باعث بنتا ہے۔
۲۔ مچھر بھگانے والے سپرے اور کریم کا استعمال کریں۔
۳۔ مچھر دانی اور مکمل بازو والے کپڑے پہنیں، خاص طور پر بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے۔
۴۔ مچھروں کی افزائش والے علاقوں میں مچھر مار سپرے کروائیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
ورلڈ ملیریا ڈے ۲۰۲۵ء کا موضوع “Malaria Ends With Us: Reinvest, Reimagine, Reignite.”یہ تھیم عالمی دنیا کو ملیریا کے خاتمے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری، جدت، اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔

اس دن کی مجوزہ سرگرمیاں

ورلڈ ملیریا ڈے منانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
سوشل میڈیا کے ذریعے شعور اجاگر کر سکتے ہیں۔
تنظیموں کو مچھر دانی، ادویات اور ویکسین فراہم کرنے کے لیے عطیات دیں۔
تعلیمی ادارے اور دفاتر سیمینارز اور فنڈریزنگ ایونٹس منعقد کر سکتے ہیں۔
حکومتیں اور صحت کی تنظیمیں اس دن نئے پروگرامز شروع کر سکتی ہیں اور تحقیق میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔
قصہ مختصر، ورلڈ ملیریا ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ملیریا کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ دن نہ صرف عوامی شعور بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ عملی اقدامات کرنے کا عزم بھی دیتا ہے، تاکہ ایک دن ہم ملیریا سے پاک دنیا حاصل کر سکیں۔

(انیس احمد خلیل۔ مربی سلسلہ سیرالیون)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: روزمرہ استعمال میں آنے والے الفاظ کا صحیح تَلَفُّظ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button