ہمارا خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے
ایسے لوگوں کے بارے میں جو خدا تعالیٰ کو نہیں مانتے آپؑ (حضرت مسیح موعود علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ کہ’’خدا کی ذات غیب الغیب اور ورا ء الوراء اور نہایت مخفی واقع ہوئی ہے جس کو عقول انسانیہ محض اپنی طاقت سے دریافت نہیں کر سکتیں…‘‘ (وہ چھپی ہوئی ہستی ہے اور اس کو صرف عقلوں سے محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔ دہریہ لوگ کہتے ہیں کہ جی ہم عقل سے خدا تعالیٰ کو کس طرح سمجھیں یا صرف عقل سے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ فرمایا) ’’…عقول انسانیہ محض اپنی طاقت سے دریافت نہیں کرسکتیں اور کوئی برہان عقلی اس کے وجود پر قطعی دلیل نہیں ہوسکتی…‘‘(کوئی عقلی دلیل اس کے وجود پر قطعی دلیل نہیں ہو سکتی) ’’…کیونکہ عقل کی دوڑ اور سعی صرف اِس حد تک ہے کہ اس عالم کی صنعتوں پر نظر کرکے صانع کی ضرورت محسوس کرے…‘‘(عقل زیادہ سے زیادہ یہیں تک پہنچ سکتی ہے کہ کسی چیز کو دیکھ کر بتائے کہ اس کو کس نے بنایا ہے) ’’…مگر ضرورت کا محسوس کرنا اور شئے ہے اور اس درجہ عین الیقین تک پہنچناکہ جس خدا کی ضرورت تسلیم کی گئی ہے وہ درحقیقت موجود بھی ہے یہ اور بات ہے۔…‘‘ (ایک خدا کی ضرورت ہے وہ موجود بھی ہے کہ نہیں یہ بالکل اور بات ہے) ’’…اور چونکہ عقل کا طریق ناقص اور ناتمام اور مشتبہ ہے اس لئے ہر ایک فلسفی محض عقل کے ذریعہ سے خدا کوشناخت نہیں کر سکتا بلکہ اکثر ایسے لوگ جو محض عقل کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ کا پتہ لگانا چاہتے ہیں آخر کار دہریہ بن جاتے ہیں۔ اور مصنوعات زمین و آسمان پر غور کرنا کچھ بھی ان کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ …‘‘(بڑے غور و فکر کرنے والے ہیں، بڑے کائنات پر بھی غور کرتے ہیں، زمین پر بھی غور کرتے ہیں، سائنس پر بھی غور کرنے والے ہیں لیکن ان میں سے بہت سارے لوگ دہریہ بھی ہیں جیسا کہ اس زمانے میں نظر آتا ہے کیونکہ صرف عقل کے استعمال کرنے سے ان کو کچھ فائدہ نہیں پہنچتا۔)’’…اور خدا تعالیٰ کے کاملوں پر ٹھٹھا اور ہنسی کرتے ہیں …‘‘(نتیجۃً کیا ہوتا ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کا نام لیتے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے ہیں، جن کا اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق ہے ان سے مذاق اور ٹھٹھہ کر رہے ہوتے ہیں فرمایا) ’’…اور اُن کی یہ حجت ہے کہ دنیا میں ہزارہا ایسی چیزیں پائی جاتی ہیں جن کے وجود کا ہم کوئی فائدہ نہیں دیکھتے اور جن میں ہماری عقلی تحقیق سے کوئی ایسی صنعت ثابت نہیں ہوتی جو صانع پر دلالت کرے بلکہ محض لغو اور باطل طور پر اُن چیزوں کا وجود پایا جاتا ہے۔ …‘‘عقل کیونکہ اس تک پہنچ نہیں سکی، اس لئے ضرورت ہی نہیں کہ کوئی اس کا بنانے والا بھی ہو گا۔… (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22صفحہ 120۔ 121)
(خطبہ جمعہ ۱۸؍ اپریل ۲۰۱۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۹؍ مئی ۲۰۱۴ء)
مزید پڑھیں: کیا جماعت Surrogacy کی اجازت دیتی ہے؟