خدا تعالیٰ غنی بالذات ہے
قرآن میں ہمارا خدا اپنی خوبیوں کے بارے میں فرماتا ہے۔ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ اَللّٰہُ الصَّمَدُ۔ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ۔ (الاخلاص: ۲-۵) یعنی تمہارا خدا وہ خدا ہے جو اپنی ذات اور صفات میں واحد ہے نہ کوئی ذات اس کی ذات جیسی ازلی اور ابدی … نہ کسی چیز کی صفات اُس کی صفات کی مانند ہیں۔ انسان کا علم کسی معلّم کا محتاج ہے اورپھر محدود ہےمگر اس کا علم کسی معلم کا محتاج نہیں اور باایں ہمہ غیر محدود ہے۔ انسان کی شنوائی ہوا کی محتاج ہے اور محدود ہے مگر خدا کی شنوائی ذاتی طاقت سے ہے اور محدودنہیں۔ اور انسان کی بینائی سورج یا کسی دوسری روشنی کی محتاج ہے اور پھر محدود ہےمگر خدا کی بینائی ذاتی روشنی سے ہے اور غیر محدود ہے۔ ایسا ہی انسان کی پیدا کرنے کی قدرت کسی مادہ کی محتاج ہے اور نیز وقت کی محتاج اور پھر محدود ہے لیکن خدا کی پیدا کرنے کی قدرت نہ کسی مادہ کی محتاج ہے نہ کسی وقت کی محتاج اور غیرمحدود ہے کیونکہ اس کی تمام صفات بے مثل و مانند ہیں اور جیسے کہ اس کی کوئی مثل نہیں اس کی صفات کی بھی کوئی مثل نہیں اگر ایک صفت میں وہ ناقص ہو تو پھر تمام صفات میں ناقص ہوگا۔ اس لئے اس کی توحید قائم نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ اپنی ذات کی طرح اپنے تمام صفات میں بے مثل و مانندنہ ہو۔ پھراس سے آگے آیت ممدوحہ بالا کے یہ معنے ہیں کہ خدا نہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ کوئی اس کا بیٹا ہے کیونکہ وہ غنی بالذات ہے۔ اس کو نہ باپ کی حاجت ہے اور نہ بیٹے کی۔ یہ توحید ہے جو قرآن شریف نے سکھلائی ہے جو مدار ایمان ہے۔
(لیکچر لاہور، روحانی خزائن جلد ۲۰صفحہ۱۵۴۔ ۱۵۵)
مزید پڑھیں: صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ انسان خود اپنی اصلاح کرے