کیا جماعت Surrogacy کی اجازت دیتی ہے؟
سوال: کیا جماعت Surrogacyکی اجازت دیتی ہے؟ اور Surrogate ماؤں کی کیا حیثیت ہے؟ …حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۱۶؍جنوری ۲۰۲۳ء میں اس کے بارہ میں درج ذیل ہدایات عطا فرمائیں۔ حضور نے فرمایا:
جواب: اس بارہ میں تحریر ہے کہSurrogacy میں میاں بیوی کے مادہ کو ایک ایسی عورت کے رحم میں رکھ کر Developکیا جاتا ہے، جس کا اس مادہ سے کوئی جائز جسمانی تعلق نہیں ہوتا۔ لہٰذا یہ طریق اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بےحیائی کے زمرہ میں آتا ہے۔ اور ناجائز اور گناہ ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارہ میں ایک سوال کے جواب میں درج ذیل وضاحت فرمائی تھی: یہ خیال دل سے نکال دیں کہ ایک عورت اگر بانجھ ہے یا خاوند میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو ہم Artificial ذرائع سے جب کوشش کرتے ہیں تو گویا یہ گناہ ہے،یہ گناہ نہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ایک طریق ہے۔اور اگر اس نے نہیں دینا، اس کا فیصلہ ہے کہ میں نہیں دوں گا تو لاکھ چارے کر کے دیکھ لیں مجال ہے جوبچہ پیدا ہو جائے جو نہیں ہونا۔ یہاں ہم نے دیکھا ہے بعض احمدی خواتین نے مجھ سے اجازت لے کر ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے لیے کوشش کی اور ایک دفعہ، دو دفعہ، دس دس دفعہ کوششیں ہوئیں بالکل کوڑی کا بھی فائدہ نہیں پہنچا۔وہ اندرونی مدافعانہ طاقتیں جو بچہ کو پیدا ہونے میں مانع تھیں وہ اسی طرح سر اٹھاتی رہیں اور ڈاکٹر کی ایک بھی پیش نہیں گئی۔ اور ایک بچی کا مثلاً مجھے پتہ ہے، اس نے بھی اجازت لی، میں نے کہاہاں دعائیں کرو، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔تو اگلے دن وہ گودی میں بڑے پیارے پیارے دو بچے اٹھا کے لائی ہوئی تھی۔ تو یہ تو اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہی ملے گا۔ لیکن خدا کے کام جن کے نقشے اس نے بنارکھے ہیں ان میں امداد،خدا کے کاموں کی مخالفت نہیں اور گناہ نہیں ہے۔
ایک چیز گناہ ہےوہ میں آپ کو سمجھا دیتا ہوں، بچہ کی Artificial یعنی مصنوعی طریق سے پیدا کرنے کی کوشش میں بعض لاعلمی سےایک کام کر بیٹھتے ہیں جو گناہ ہے۔ اور وہ Surrogate Motherکے ذریعہ بچہ لینا ہے۔ مجھے کل ہی امریکہ سے ایک نو احمدی کا خط ملا ہے، انہوں نے بڑی پریشانی کا اظہارفرمایا ہوا ہے اور استغفار بھی کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں مجھے تواحمدیت سے پہلے ان باتوں کا پتہ ہی نہیں تھا۔ میں یہ کام کر بیٹھا ہوں کہ میری بیوی چونکہ بانجھ تھی، میں نے ڈاکٹروں کی مدد سے ایک اَور عورت کے پیٹ میں اپنا بچہ پیدا کیا اور وہ اب ہمیں مل گیا ہے۔
تو یہ( طریق) تو ناجائز ہے، کیونکہ شادی بیاہ اور نکاح کے جو قوانین خدا تعالیٰ نےدیئے ہیں، ان کو توڑنے والا ہے۔ خدا تعالیٰ نے افزائش نسل کیلئے جونظام جاری فرمایا ہے، اس کی مخالفت ہے۔یہ تو ایسا ہی ہے کہ کسی اَور بیوی سےبغیر شادی، بغیر نکاح کےانسان تعلقات قائم کر لے اور (ہونےوالے۔ ناقل) بچہ کو کہے کہ بڑا اچھا بچہ ہے۔بچہ تو بہرحال اچھا رہے گا، وہ تو معصوم ہے، مگر ایسا کرنے والا گناہگار ہو جاتا ہے۔ پس اس پہلو سےمیں آپ کو سمجھا رہا ہوں کہ یہاں تک جانا گناہ ہے۔ اس سے ورے ورے جائز کوششوں سے میاں اور بیوی کے مادوں سے، آپس کے تعلق سے اگر بچہ پیدا کرنے میں مدد لی جاتی ہےتو وہ جائز بلکہ مناسب ہے، اور ہر گز گناہ نہیں۔ (اردو ملاقات حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ مورخہ ۲۹؍اپریل۱۹۹۴ء)
پس جماعت احمدیہ کے نزدیک Surrogacy اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی اور ناجائز طریق ہے۔ اس لیے Surrogate ماؤں کی اسلامی لحاظ سے کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔
(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۷۵، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل مورخہ ۲۰ اپریل ۲۰۲۴ء)
مزید پڑھیں: اصل اسلامی خلق خوش دلی سے مہمان نوازی کرنا ہے