مسیحی دنیاکے۲۶۶ویں پوپ فرانسس جارج ماریو برگوگیلوJorge Mario Bergoglio وفات پاگئے
پوپ کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟
عیسائیت کے سب سے بڑے فرقے رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس مورخہ ۲۱ ؍اپریل ۲۰۲۵ءبروزپیر،اٹلی میں اپنی رہائش گاہ ویٹیکن سٹی Vatican’s Casa Santa Martaمیں ۸۸سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔آپ کچھ عرصہ سےنمونیہ کے عارضہ میں مبتلاتھے۔
پوپ فرانسس جارج ماریو برگوگیلو کی پیدائش۱۷؍ دسمبر ۱۹۳۶ء میں ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں ہوئی۔ ان کے والد ایک اطالوی نژاد ریلوے ملازم تھے۔پوپ فرانسس پانچ بہن بھائیوں میں سب سےبڑے تھے۔
پوپ فرانسس نے کیمسٹری میں تعلیم حاصل کی۔بچپن اور جوانی میں انہیں فٹبال اور ٹینگو موسیقی سے بہت لگاؤ رہا ہے۔بعدازاں وہ Society of Jesus (Jesuits) میں شامل ہو گئے جو ایک کیتھولک مذہبی آرڈر ہے۔ انہوں نے فلسفہ اورالہٰیات (Theology) کی تعلیم حاصل کی اور مختلف مدرسوں میں پروفیسر اور ریکٹر کے طور پر کام کیا۔۱۹۶۹ ءمیں انہیں پہلی مرتبہ پادری مقرر کیا گیا۔۱۹۹۸ء میں اُنہیں بیونس آئرس کا آرچ بشپ بنایا گیا۔انہوں نے شہروں کی غریب آبادی، فٹ پاتھوں پر رہنے والے افراداور بے سہارا بچوں کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے۔وہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے، خود کھانا پکاتے اور شاہانہ زندگی سے دور رہتے۔سال ۲۰۰۱ ء میں سابقہ پوپ جان پال دوم نے انہیں کارڈینل مقرر کیا۔مارچ ۲۰۱۳ء میں پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے مستعفی ہونے کے بعد، فرانسس کو ۷۶ سال کی عمر میں پوپ منتخب کیا گیا۔
پوپ فرانسس ایک صلح جُو انسان تھے۔ان کی طبیعت میں عاجزی وانکساری پائی جاتی تھی۔سفید لباس میں ملبوس پوپ فرانسس سادہ زندگی گزارنےکےقائل تھے اور اس کوشاہانہ زندگی پرترجیح دیتے رہے۔
اصلاحات
پوپ فرانسس نے اپنے دور میں متعدد اصلاحات بھی کیں۔ اس کے باوجود مسیحیت کے قدامت پسند حلقوں میں کافی مقبول تھے۔
• ۲۰۱۳ء میں پوپ منتخب ہونے کےکچھ ہی عرصہ بعد انہوں نے روم میں اسقاط حمل کےخلاف ہونےوالے مظاہرے میں حصہ لیا۔
• ۲۰۱۵ءمیں پوپ فرانسس نے فلپائن میں ایک اجتماع کےدوران بتایا کہ مانع حمل طریقوں کےذریعے بچے پیدا نہ کرنے کافیصلہ خاندان کی تباہی کا سبب بنتاہے۔ان کاخیال تھاکہ بچوں کی پیدائش کوجان بوجھ کر روکنا بچوں کی غیرموجودگی سےزیادہ نقصان دہ ہے۔
• ۲۰۱۴ء میں انہوں نے فلسطینی صدرمحمودعباس اوران کےہم منصب اسرائیلی صدر شمعون پیریزکوامن قائم کرنےکی طرف توجہ دلائی۔
• کووڈ جیسی جان لیواعالمی وبا کےدوران،پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہونےوالی عوامی تقریبات محض اس لیے منسوخ کردیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کوروکا جاسکے ۔انہوں نے تمام عوام اوربالخصوص مسیحی برادری کو ویکسین لگانے کی طرف بھی توجہ دلائی۔
• پوپ نے امن اور بین المذاہب ہم آہنگی پربھی زوردیا اوراس کےلیےعالمی سطح پر کوشش بھی کی۔
نئےپوپ کوکیسے منتخب کیاجائےگا؟
پاپائے روم یا پوپ کے عہدے کی تاریخ ڈیڑھ ہزار سال پرانی ہے۔ حضرت عیسیٰؑ کے مصلوب ہونے اور ان کی حیات نو کے بعد، کئی سو سال تک مسیحیت کا کوئی مرکزی نظام نہیں تھا۔بعد ازاں شہنشاہ کانسٹنٹائن کے زمانے میں روم کے بشپ کو پاپائے روم یا پوپ کہا جانے لگا۔ شہنشاہ کانسٹنٹائن جب اپنا دارالحکومت روم سے قسطنطنیہ لے گیا تو پوپ کا مرکز روم ہی میں رہا اور یوں پوپ اور مملکت کے درمیان ایک واضح حد فاصل قائم ہوگئی اور پوپ کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہوگئی۔موجودہ کیتھولک عقیدہ کے مطابق پوپ کو حضرت عیسیٰؑ کے حواری سینٹ پیٹر کا جانشین تصور کیا جاتا ہے۔
پوپ کی وفات کے بعد ۹؍ دن تک سوگ منایا جاتا ہے پھر نئے پوپ کے انتخاب کا عمل شروع کیا جاتا ہے۔نئے پوپ کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جاتا ہے۔Cardinalsکی ایک جماعت پوپ کا انتخاب کرتی ہے۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
۱۔ تمام سینئر پادری (Cardinals)ویٹیکن کے مرکزی چرچ ہال (Sistine Chapel)میں جمع ہو جاتے ہیں۔ باہر سے ہال کو تالا لگا دیا جاتا ہے۔
۲۔ ووٹ دینے والے(Cardinals) خفیہ رائے دہی سے اگلے پوپ کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس وقت ایسے (Cardinals) کی تعداد ۱۳۵ ؍ہے جو پوپ کے انتخاب کے لیے ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ ان کی دو تہائی تعداد کے ووٹ لینے والا اگلا پوپ منتخب ہو گا۔
۳۔ ہال میں ’’مقید‘‘ پادری سب سے پہلے حلف اٹھاتے ہیں کہ تمام امور خفیہ رہیں گے، کوئی فرد کسی بھی طریقے سے باہر کی دنیا سے رابطہ نہیں کرے گا، جب تک پوپ کا انتخاب عمل میں نہ آجائے۔
۴۔ کارڈینل صاحبان میں سے تین لوگ ووٹوں کی گنتی کے لیے چُنےجاتے ہیں۔تین ہی کارڈینل انتخاب کے اعداد و شمار چیک کرنے کے لیے مقرر ہوتے ہیں اور مزید تین کا تقرر، بہت زیادہ ضعیف یا بیمار پادریوں کو رائے دہی میں مدد فراہم کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
۵۔ ہر کارڈینل، اپنی تحریر کو چُھپا کر اور بدل کر، کسی ایک فرد کا نام بیلٹ پیپر پر درج کرتا ہے۔ پرچہ کو دو تہ لگا کر قربان گاہ تک لےجایا جاتا ہے۔ وہاں وہ مسیح سے عہد کرتا ہے اور اپنا ووٹ ایک پلیٹ میں رکھ کر اسے ایک بڑے صندوق میں گرا دیتا ہے۔
۶۔پھر تین شمار کنندہ پادری اپنا کام شروع کرتے ہیں۔ ایک پادری صندوق کو اس طرح ہلاتا ہے کہ بیلٹ گڈمڈ ہو جائیں۔ دوسرا پادری پرچے گن کر اطمینان کر لیتا ہے کہ ہال میں موجود تمام پادریوں نے اپنا ووٹ استعمال کر لیا ہے۔ پھر تیسرا کارڈینل ایک ایک بیلٹ پر موجود نام اونچی آواز میں پڑھتا جاتا ہے۔ یہ نام ایک کاغذ پر درج کرلیے جاتے ہیں۔
۷۔ پہلے روز ایک ہی بار رائے دہی کا عمل کیا جاتا ہے۔ اگر کسی فرد کو دو تہائی ووٹ نہ ملیں تو ووٹنگ اگلے روز تک کے لیے ملتوی کر دی جاتی ہے۔ اگلے روز پھر اسی طرح رائے دہی اور رائے شماری کا عمل دہرایا جاتا ہے۔ یہ عمل اُس وقت تک بار بار دہرایا جاتا ہے، جب تک کہ کسی ایک پادری کو دو تہائی ووٹ نہ مل جائیں۔ بعض اوقات کئی روز یا کئی ہفتے بھی لگ جاتے ہیں۔ لیکن ایک دن میں زیادہ سے زیادہ چار مرتبہ رائے دہی اور رائے شماری کی جاتی ہے۔ ۱۸۰۰ء میں Pius-VII کو ۱۰۵ ؍دن بعد پوپ منتخب کیا جاسکا تھا۔
۸۔ جب کسی پادری کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ مل جاتے ہیں تو (Dean of the College of Cardinals) اس سے استفسار کرتا ہے کہ آیا وہ یہ عہدہ قبول کر رہا ہے؟ جس لمحے وہ ’’قبول ہے‘‘ کی آواز بلند کرتا ہے، اسی لمحے نیا پوپ مقرر ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اپنے پاپائی نام (Papal Name) کا اعلان کرتا ہے، جو دنیا بھر کے سامنے پیش کر دیا جاتا ہے۔
۹۔ پادریوں کے بیلٹ پیپرز رائے شماری کے بعدہر مرتبہ جلا دیے جاتے ہیں۔ جلتے کاغذ کا دھواں، آتش دان کی چمنی سے باہر جاتا ہے۔ کسی کیمیائی مادّے سے اس کا رنگ سیاہ یا سفید بنایا جاتا ہے تاکہ باہر کی دنیا کو اندر ’’موجود‘‘ پادریوں کے فیصلے سے آگاہ کیا جاسکے۔ چمنی سے نکلنے والا دھواں اگر سیاہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی کسی کو دوتہائی اکثریت نہیں ملی ہے۔ پوپ کا انتخاب ہو جانے پر جو بیلٹ پیپرز جلائے جاتے ہیں، اس کا دھواں سفید ہوتا ہے، جسے دیکھ کر باہر منتظر لوگوں کو خبر ہو جاتی ہے کہ پاپائے اعظم کا تقرر عمل میں آگیا ہے۔ پھر کلیسائے اعظم کی گھنٹی بجائی جاتی ہے۔
۱۰۔ اس کے بعد نیا پوپ مخصوص پاپائی لباس پہن کر ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز کلیسا کی بالکونی میں دیگر پادریوں کے ساتھ آجاتا ہے۔ باہر چوک میں ہزاروں منتظر مسیحی عقیدت مند، نئے پوپ کا پہلی بار دیدار کرتے اور نعرے لگاتے ہیں۔
۱۱۔ ہر پوپ کی مخصوص انگوٹھی ہوتی ہے، جو وہ اہم دستاویزات کی منظوری کے وقت بطور مہر بھی استعمال کرتاہے۔ پوپ کے مرنے یا مستعفی ہونے کی صورت میں وہ انگوٹھی بِلاتاخیر ضائع کر دی جاتی ہے تاکہ بعد میں کسی دستاویز میں جعلسازی کا امکان نہ رہے۔
خلافت احمدیہ اور مذہبی ہم آہنگی
خلفائےجماعت احمدیہ جوہمیشہ سےہی بین المذاہب ہم آہنگی کوفروغ دیتے چلے آئے ہیں اور یہ جماعت اپنے خلیفہ کی اطاعت وراہنمائی میں بنی نوع انسان کی فلاح اورخیرخواہی کےلیے کوشاں ہےاور مستقل بنیادوں پرامن اور رواداری کےلیے ہرممکن تعاون کررہی ہے۔ پوپ فرانسس کے منتخب ہونے کےبعد جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفۃ المسیح حضرت مرزامسروراحمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنےخط میں پوپ فرانسس، رومن کیتھولک چرچ اوراس کے تمام دنیامیں بسنے والےممبرزکونئے پوپ کےمنتخب ہونےپر مبارکباد دی اور دعاکی کہ یہ تقرری پوری دنیا کےلیے امن کا ذریعہ ثابت ہو۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پوپ فرانسس کےنام خط میں اس بات پربھی زوردیا کہ وہ دنیاکے لوگوں کو امن،مفاہمت اور باہمی افہام وتفہیم کی طرف لانے اوردنیا کوتباہی سے بچانے کےلیے اپنابھرپوراثرورسوخ استعمال کریں ۔( یہ ترجمہ ۱۴/مارچ۲۰۱۳ءکی پریس ریلیز سے کیا گیاہے )
ایک موقع پرحضورانورسےسوال کیاگیاکہ کیاحضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پوپ فرانسس سےکبھی ملاقات کی ہے ؟ اس سوال کےجواب میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا کہ میری پوپ سےملاقات توکبھی نہیں ہوئی لیکن مجھےپوپ کی بعض تقاریراوراقوال پسندہیں۔(الفضل انٹرنیشنل ۲۴/جون ۲۰۱۶ءصفحہ ۱۶)پوپ کی وفات پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے تعزیت کا پیغام بھی ارسال کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پوپ فرانسس کے ساتھ جماعت احمدیہ کے وفد کی ملاقات