ربِّ جلیل وقدیر نے عالمگیرغلبۂ اسلام اور اشاعتِ نورِحضرت خیرالانام ﷺ،اقامتِ شریعت اور احیائے دینِ متین کی غرض سےسیّدناحضرت مرزاغلام احمد قادیانی علیہ السلام کواپنے وعدوں کے مطابق مسیح موعودؑ،مہدی معہود اور مجدّدالفِ آخرکی حیثیت سے مبعوث فرمایا۔آپؑ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۲۳/مارچ۱۸۸۹ءکو”مسلمان فرقہ احمدیہ “کی بنیاد رکھی۔ربِّ رحمان و منّان نے آپ علیہ السلام کو غیر معمولی تائیدونصرت اور قبولیت عطا فرمائی۔آپ علیہ السلام کی زندگی ہی میں جذبۂ خدمت اسلام سے سرشار،حبّ ِ الٰہی اور عشقِ رسول ﷺکی لازوال دولت سے مالامال چار لاکھ فرزندانِ توحید آپ کے گرد جمع ہوگئےاور دینِ اسلام کی خاطراپنا تن من دھن،اپنا آرام اوراپنے اوقات وجذبات کی قربانی دینے والےمخلصین،مومنین کی یہ جماعت جو دنیا کے کناروں تک پھیلی ہوئی ہےایک کروڑکی تعداد سے بھی تجاوزکر گئی ہےاور جس طرح اس کی تعدادمیں برابر اضافہ ہوتا چلا جارہا ہےحمایت اسلام اور اشاعت وترویجِ قرآن کا جذبہ فدائیان وداعیانِ دینِ متین میں بفضلِ اللہ تعالیٰ بڑھتا ہی جارہا ہے۔یہ برکت ہے نظامِ خلافت کی یہ کرشمہ ہے اطاعت خلافت کا اوریہ فیضان ہے حضرت مسیح محمدی علیہ السلام کی ان پُرسوز نیم شبی دعاؤں کا جن کی بدولت جماعت احمدیہ کے لاکھوں افراد کے سینوںمیں عشقِ رسولﷺاور خدمتِ اسلام کی شمعیں فروزاں ہوگئی ہیں اور آج ان کم مایہ،بے نوااورعاجزبندگانِ الٰہی کی حقیر قربانیوں اور اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل اور تائید و نصرت کے نتیجہ میں دنیا کے مشرق ومغرب اور شمال اور جنوب کی انتہا تک دینِ اسلام کی صداقت کا پرچم شان و شوکت سے لہرا رہا ہے۔کفر کی تاریکیاں نورِحق کی چمک سے دُور ہو رہی ہیں اوراسلام کے خلاف نفرت و حقارت کی جگہ اسلام کےلیےمحبت اور قربانیوں کی داغ بیل پڑی ہے۔سینکڑوں مساجدکےمیناروں سے توحید ورسالت کی پُرشوکت اذانیں تثلیث و دہریّت کے بلند ایوانوں کو لرزہ بر اندام کر رہی ہیں اور قرآن مجید کے انوار سےانجیل و توریت کی ناقص وناتمام تعلیم کا سحر ٹوٹ رہا ہے۔غرضیکہ نور حق کی ضیا پاشیوں سے ہر ملک اور ہر خطۂ رُوئے زمین میں کفر دم توڑرہا ہے۔
الحمد للہ علیٰ ذٰلک!
جماعت اور احبابِ جماعت پر ہر لحظہ اور ہرآن اللہ تعالیٰ کے ان گنت فضلوں کی جوموسلادھار بارش برس رہی ہے وہ ایک طرف ہمارے دلوں کواللہ تعالیٰ کی حمد اور شکر کے جذبات سے لبریز کر رہی ہےاوردوسری طرف ہمیں ایک اہم ذمہ داری کی طرف متوجہ کر رہی ہےکہ ہم آستانۂ الٰہی پر عاجزانہ جھک کر یہ دعا اور کوشش کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور تائیدونصرت اور بے پایاں فضل و رحمت کا جو سلوک ہمیں حاصل ہے۔ہم ہمیشہ اس کے مَورد رہیں اور ہم سے ہمیشہ ہی ایسےمقبول و محبوب ِ بارگاہِ الٰہی اعمال سر زد ہوتے رہیں جن سے ہمارا ربِّ محسن ہم سے راضی رہے اور ساری دنیا پر ہر جہت سے اسلام کا غلبہ ہم عاجزوں کی زندگیوں میں ہی ایسے رنگ میں ظہور پذیر ہوکہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہی غلبۂ اسلام کی اس عظیم مہم کے ادنیٰ مزدور ہونے کی سعادت نصیب کرے۔اس مقدس نصب العین کے حصول کے لیےہر احمدی پر یہ نازک ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس کا عملی نمونہ عین اسلام کے مطابق ہو اور اس کی ہر حرکت و سکون سے اسلام کا حُسن ظاہر ہو۔کوئی خلافِ اسلام،خلافِ قرآن،خلافِ سنت واسوۂ رسول ﷺاور خلافِ رضائے الٰہی عمل کسی احمدی سے سرزد نہ ہوبلکہ عملی لحاظ سے ہم میں سے ہرا یک اسلامی تعلیم کی حقیقی تصویر بن جائے۔ہم انتہائی دعا اور انتہائی جدوجہد کو بروئے کار لاکراپنی، اپنے متعلقین اور دوست احباب کی تربیت کا خیال رکھیں کہ تا جماعت کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ ہمارا حُسن ِ اخلاق،حُسن عمل اور حُسن ِکردار بھی بڑھتا اور ترقی کرتا چلا جائے۔جماعتی تربیت ایک اجتماعی ذمہ داری ہےجو المسلم مراۃُالمسلم کے مطابق ہر فردِ جماعت پر اور جماعت کی ہر تنظیم پر عائد ہوتی ہے۔احبابِ جماعت(خواہ وہ پُرانے احمدی ہوں یا نئے داخلینِ سلسلہ)کی صحیح اسلامی رنگ میں تربیت کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ انہیں دین سے واقفیت ہو اور وہ امربا لمعروف و نہی عن المنکر کے فریضہ کو ادا کرتے رہیں۔دینی علوم سیکھنے کے جو کثیرمواقع ہمیں میسّرہیں۔مثلاًنماز باجماعت،نماز و خطبۂ جمعہ۔روزانہ درسِ قرآن ودرسِ حدیث میں شمولیّت۔مرکزی اجتماع و جلسہ سالانہ، تربیتی کلاسوں اور تعلیم القرآن کلاس میں شرکت۔ان سب سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائےاور اس کے ساتھ ساتھ ایک باقاعدہ مہم اس امر کی چلائی جائےکہ ہر احمدی مردوعورت چھوٹا بڑاحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کرنا اپنی عادت بنالے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب قرآن مجید کی بہترین تفسیراور سنتِ رسولؐ اور احادیثِ نبویہؐ کی حسین ترین تشریح پر مشتمل ہیں۔حضرت اقدسؑ کی کتب کے مطالعہ سے ہی ہمیں حقیقتِ اسلام کا علم حاصل ہوگا اور ان کے باربارمطالعہ کے نتیجہ میں ہی ہمارے دلوں میں اسلام کی محبت بڑھے گی، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا علم ہوگا۔
ہمارا نصب العین اور لائحہ عمل ہم پر واضح ہوگا۔ہماری ترقی کی راہیں روشن ہوں گی اور دینِ اسلام کی خاطرقربانیوں کا جذبہ فزوں ترہو گا۔ہم زمانہ کی زہریلی ہواؤں اور مہلک اثرات سے اپنا دامن بچا سکیں گےاور خلاف ِشرع اطوار،بدعات،بد رُسوم اور شیطان کے بُنے ہوئے رنگین جال اور پُر فریب ترغیبات سے محفوظ رہ کر اپنے اصل کام اور مقام سے آگاہ رہیں گے۔جس طرح مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے خدام سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کروانے کا باقاعدہ پروگرام بنا رکھا ہےجس کے تحت سال کے بارہ مہینوں کے لیے حضور علیہ السلام کی بارہ کتابیں مقرر کر دی جاتی ہیں اور مرکزی تنظیم مقامی تنظیموں کےذریعہ اس پروگرام پر عمل درآمد کرواتی اور ان کا محاسبہ کرتی ہے۔اسی طرح جماعت کی دوسری ذیلی تنظیموں مثلاًمجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ سے تعاون کر کے وہی کتب ہر ماہ مقرر کر کے ان کے مطالعہ کے لیے اپنی مقامی شاخوں کو پابند کریں اگر ایسا ہوجائےتو اس کا شاندار نتیجہ برآمد ہوگا اور ہر احمدی گھرانہ میں باپ بھی،بچے بھی،مائیں بھی،بہنیں بھی اور بھائی بھی سب کے سب حضورؑ کی کتب کا مطالعہ کررہے ہوں گے۔اگر ایک خادم اس میں سستی کرے گا تو بزرگ انصار جو اس کا باپ یا چچا ہوگااسے توجہ دلادے گاکہ اس ماہ کی یہ کتاب مقرر ہےآپ اس کا مطالعہ کریں۔اسی طرح بیوی خاوند کو،خاوند بیوی کو،بھائی بہن کو،بہن بھائی کو،والدین بچوں کواور بچے والدین کواس امر کی یاد دہانی کروا سکیں گےاور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے مطالعہ کی اس اجتماعی اور ہمہ گیرمنصوبہ بندی کے ان شاءللہ العزیز بے شمار خوشکن فوائد ظاہر ہوں گے۔اس کے نتیجہ میں احبابِ جماعت کا علمی معیار بھی بلند ہو گادین اور دینی شعائرسے ان کی محبت بھی بڑھے گی۔خدمتِ اسلام اور اسلام کے لیے ہر قسم کی قربانیوں کاجذبہ بھی ترقی کرے گا۔خلافت اور مرکز سے تعلق مضبوط ہو گا۔جماعتی نظام کے احترام اور مرکزی ہدایات کی تعمیل کا احساس اجاگر ہوگا اور جوں جوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیان فرمودہ علوم و معارف اور حقائق سے احبابِ جماعت واقف ہوتے چلے جائیں گی غیر اسلامی رسوم اوربدعات کا قلع قمع ہوتا جائے گااور خداتعالیٰ کے فضل سےجماعت کا قدم ہر آن ترقی کی طرف بڑھتا چلا جائے گا اور کوئی کمزوری پیدا ہونے کا سوال ہی پیدا نہ ہو گا۔اے کاش!جماعتی اصلاح وتربیّت کے اس نسخۂ کیمیا کو آزمایا جائےاور عہدیدارانِ جماعت اس کی طرف توجہ فرمائیں اور اپنے آپ کو،اپنی نسلوں اور سلسلہ میں نئے داخل ہونے والوں کے قلوب واذہان کو اسلامی آداب و اخلاق میں نئے داخل ہونے والوں کے قلوب واذہان کو اسلامی آداب و اخلاق اور قرآنی انوار سے منور کرنے والے اس نسخہ کو آزمائیں ؎
”اے آزمانے والے یہ نسخہ بھی آزما “