نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۶؍مارچ ۲۰۲۵ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ رشیده کشور رفیع صاحبہ اہلیہ مکرم محمد رفیع صاحب۔ سابق نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ یوکے (ساؤتھ چیم۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرمہ رشیده کشور رفیع صاحبہ اہلیہ مکرم محمد رفیع صاحب۔ سابق نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ یوکے (ساؤ تھ چیم۔یوکے)

23؍مارچ 2025ء کو 89 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت بھائی عبدالرحیم صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی اور مکرم مولوی فضل دین صاحب کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ کا نکاح حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے 1957ء میں پڑھایا۔ اس کے بعد آپ یو کے آگئیں اور جماعت یوکے کی ابتدائی لجنہ ممبرات میں سے تھیں۔ مرحومہ کو کئی سال تک صدر لجنہ کرالی اور رشتہ ناطہ کی ٹیم میں خدمت کا موقع ملا۔ نماز اورروزہ کی پابند،جماعتی اقدار کی حفاظت کرنے والی، خلافت کی فدائی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔اکثر قادیان اس غرض سے رقوم بھجوایا کرتی تھیں کہ وہاں کے بچے تعلیم حاصل کر سکیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ 5 بچے شامل ہیں۔

نماز جنازہ غائب

۱۔مکرم پروفیسر میر مبشر علی صاحب ابن مکرم میر حبیب علی صاحب( آف شورائیل، برہمن بڑیہ۔ بنگلہ دیش)

8؍فروری 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ بنگال کے سابق امیر ثانی مکرم پروفیسر عبداللطیف صاحب (آف چٹا گانگ) کے نواسے تھے۔ چھوٹی عمر سے ہی اطفال اور خدام کے کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔ ڈھاکہ کی معروف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (BUET) سے 1962ء میں گریجوایشن مکمل کرتے ہی اسی یونیورسٹی میں بطور لیکچرار مقرر ہوئے۔ بعدازاں امریکہ سے Bachelor of Architecture کی ڈگری حاصل کی اور وطن واپس آکر اپنی پرانی یونیورسٹی میں ہی آرکیٹیکچر کے شعبہ میں پڑھانا شروع کیا۔ مرحوم نے University of Newcastle upon Tyne سے M.Phil بھی مکمل کیا۔ ابتدائی آرکیٹیکٹ ہونے کی وجہ سے انہیں بنگلہ دیش میں اس شعبہ کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آپ بنگلہ دیش کے %90 آرکیٹیکٹس کے استاد کے طور پر جانے اور مانے جاتے تھے۔ ان کے شاگردوں نے ان کے نا م سے ایک TRUST بھی قائم کیا ہے۔ ہر جگہ اور ہر شعبہ میں مرحوم بطور احمدی ہی متعارف تھے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ برائے عالمی مذاہب میں بھی آپ بطور Visiting Professor حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی کتاب Revelation Rationality Knowledge and Truth کی روشنی میں یہ مضمون پڑھاتے رہے۔ ڈھاکہ کے مقامی امیر اور بنگلہ دیش جماعت کے نائب امیر کے طور پر طویل عرصہ خدمت کی توفیق پائی۔ 2006ء میں مرحوم ریٹائر ہوئے اور 2008ء میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہِ شفقت آپ کا وقف قبول فرمایا۔ چندوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ آپ ہر موقع پر غیر معمولی مالی قربانی پیش کرنے میں کوشاں رہتے تھے۔ جامعہ احمدیہ کو ڈھاکہ سے احمدنگر پنچگڑھ میں منتقل کرنے کے پیچھے ان کی کوشش اور قربانی کا بڑا دخل تھا۔ مرحوم اپنی فیملی میں احمدیت کو راسخ کرنے کے لیے آخری ایام تک کوشاں رہے۔واقفین زندگی کی بڑی عزت کرتے تھے۔آپ نے بنگلہ ترجمہ قرآن پر نظرِ ثانی کرنے والی کمیٹی میں بطور صدر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار،اچھے اخلاق کے مالک، خلافت کے شیدائی ایک نیک اوربزرگ انسان تھے۔ کثرت سے صدقہ دیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں ایک بیٹا، بہواور تین پوتے پوتیاں شامل ہیں۔

۲۔مکرمہ امۃالشافی صاحبہ اہلیہ مکرم طاہر احمد صاحب مرحوم (کراچی)

2؍فروری 2025ء کو 75سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ بہت غریب پرور، ہمدرد اورخدمت خلق کے جذبہ سے سر شار، خلافت سے والہانہ لگاؤ رکھنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔جب بھی کسی کی بیماری کا علم ہوتا تو فور اً تیمار داری اور مدد کے لیے پہنچ جاتیں۔ کئی بچوں بچیوں کے رشتے کروائے اور حسب توفیق ان کی مدد بھی کیا کرتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں دو بیٹیاں اورتین بیٹے شامل ہیں۔آپ کے بیٹوں کو جماعت میں خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ ایک نواسے MTA جرمن سٹوڈیو میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ آپ مکرم مبشر احمد صاحب گوندل (کارکن دفتر امیر صاحب یوکے) کی ہمشیرہ تھیں۔

۳۔مکرمہ ٹی کے سمیہ صاحبہ اہلیہ مکرم بی اے نجیب صاحب (آف ارنا کلم صوبہ کیرلہ۔انڈیا)

یکم جنوری 2025ء کو 42سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پنجگانہ نمازوں کے علاوہ نماز تہجداور نوافل کی ادائیگی کی پابند، غریب پرور، مہمان نواز، منکسر المزاج، خوش اخلاق،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ جماعتی پروگراموں میں ہمیشہ شامل ہوتی تھیں اور جماعتی خدمت میں پیش پیش رہتی تھیں۔ آپ نے لجنہ اماء اللہ میں ضلعی سطح پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔دونوں بچے وقف نو کی تحریک میں شامل ہیں۔

۴۔مکرمہ منیرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم منظور احمد بھٹی صاحب (احمدپور شرقیہ ضلع بہاولپور)

26؍فروری 2025ء کو 91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو تقریباً 15 سال چک نمبر 23/DNB ضلع بہاولپور کی لوکل صدرلجنہ کے طور پر خدمت کا موقع ملا۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا حضرت عبد الغفور صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ آئی۔ مرحومہ پنجوقتہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، دعا گو، مہمان نواز صدقہ و خیرات اور صلہ رحمی کرنے والی،کفایت شعار، قناعت پسند، مضبوط عزم وہمت رکھنے والی مخلص خاتون تھیں۔خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔آپ کو جماعتی کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔گھر میں بچوں کو بھی کوئی نہ کوئی کتاب پڑھ کر سنایا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم محمد طاہر ندیم صاحب (مربی سلسلہ عربک ڈیسک مرکزیہ۔یوکے) کی پھوپھی تھیں۔

۵۔مکرم سید منور احمد نوری صاحب ابن مکرم حکیم خلیل احمد صاحب مونگیری (تھارٹن ہیتھ یوکے)

28؍جنوری 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مولانا ذوالفقار علی خان صاحب کے نواسے تھے۔ آپ کے والد حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کی ہدایت پر 1952ء میں ہندوستان کے صوبہ بہار سے ہجرت کرکے قادیان آگئے تھے اور وہاں ایک طویل عرصہ تک بحیثیت ناظر تعلیم و تربیت خدمت انجام دیتے رہے۔مرحوم صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجدگزار، مہمان نواز، نڈر، باہمت، نیک، مخلص اورباوفا انسان تھے۔ صدقہ و خیرات کثرت سے کرتے۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کا خاص خیال رکھتے تھے۔ سلسلہ احمدیہ اور خلافت سے گہری محبت تھی۔ مرحوم حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے دور خلافت میں کراچی ہجرت کرگئے جہاں آپ نے 25 سال تک مختلف جماعتی اور تنظیمی خدمات کی توفیق پائی۔ ہنگامی حالات میں خطبات کی کیسٹ اور دیگر ضروری پیغامات جماعت تک پہنچانے اورمختلف علاقوں میں شہداء اور اسیران راہ مولیٰ سے متعلقہ انتظامات کے لیے بھی اندرون سندھ خدمت سرانجام دیتے رہے۔ 1991ء میں مع فیملی یوکے آنے کےبعد بھی آپ نے جماعتی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ نے یوکے میں بطور لوکل صدر جماعت کے علاوہ یوکے جماعت کے مختلف شعبوں تبلیغ، ضیافت، اشاعت، جائیداد اور جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پائی۔ آپ بطور معاون خصوصی افسر جلسہ سالانہ یوکے اور انچارج تبلیغ سینٹر و نگران اردو ڈیسک یوکے بھی خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں، چار بیٹے اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔آپ مکرمہ نادیہ طاہر بھٹی صاحبہ اہلیہ مکرم ذوالفقار احمد راجہ صاحب مربی سلسلہ (دفتر انٹر نیشنل ٹرانسلیشن وریسرچ۔ یوکے) کے نانا تھے۔

۶۔مکرم رفیع احمد طاہر صاحب ابن مکرم چودھری محفوظ الرحمٰن صاحب۔ واقف زندگی (سابق کارکن صدرانجمن احمدیہ ربوہ )

3؍جنوری 2025ء کو 71 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا حضرت چودھری عنایت الله صاحب رضی اللہ عنہ (آف بہلولپور ضلع نارووال )کے ذریعہ آئی۔ جنہوں نے 15 سال کی عمر میں اپنے ماموں حضرت چودھری نصر اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ اور ممانی حضرت حسین بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ قادیان جا کر بیعت کی توفیق پائی۔ مرحوم صوم و صلوۃ کے پابند، تہجد گزار،چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ، ضرور تمندوں کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش، خلافت سے فدائیت کا تعلق رکھنے والے ایک مخلص انسان تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم چودھری وسیم احمد صاحب (سابق صدر مجلس انصارا للہ یوکے۔ حال وکالت تبشیر یوکے) کے چھوٹے بھائی تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button