صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۷)(قسط ۱۱۱)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

جلسیمیم
Gelsemium
( زرد چنبیلی)

سر کی طرف دوران خون اور درد، منہ کا خشک ہو جانا ایسی علامتیں ہیں جو ایکونائٹ، بیلاڈونا اور جلسیمیم میں مشترک ہیں لیکن ایکونائٹ میں تپش اور تمتماہت پائی جاتی ہے جبکہ جلسیمیم میں تپش نہیں ہوتی۔ یہ مزاج کے لحاظ سے ٹھنڈی دوا ہے۔ (صفحہ۳۹۵)
جلسیمیم کو عموماً سردرد اور نزلاتی بیماریوں میں استعمال کیا جاتا ہے مگر اسہال وغیرہ میں استعمال نہیں ہوتی حالانکہ اگر جسم ٹھنڈا ہو اور سر میں بوجھ محسوس ہو منہ خشک ہونے کے باوجود پیاس نہ ہو تو وہ اسہال جو لمبا عرصہ پیچھا نہ چھوڑیں ان میں جلسیمیم بہترین کام کرتی ہے۔ (صفحہ۳۹۶)
جلسیمیم میں چہرے اور سر کی طرف خون کا دباؤ ہو تا ہے۔ چہرہ گرم اور ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوتے ہیں یہ علامت آرنیکا میں بھی پائی جاتی ہے۔(صفحہ۳۹۶)
کمر کے عضلات میں کھچاؤ اور تناؤ کی وجہ سے کمر درد کندھوں تک پھیل جاتا ہے اور سر کے پیچھے تک بھی محسوس ہو تا ہے۔ گردن اکڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے گردن موڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ سر درد عموماً ایک طرف نمایاں ہو تا ہے۔ (صفحہ ۳۹۶)
جلسیمیم میں سونے سے پہلے بے چینی سی ہوتی ہے اور مریض کو یہ خطرہ محسوس ہو تا ہے کہ اسے ٹھیک سے نیند نہیں آئے گی،سر کچھ تکلیف محسوس کرتا ہے حالانکہ ابھی درد واضح نہیں ہوا ہو تا مگر سونے کے بعد وہ درد بڑھ جا تا ہے اور لیکیسس سے بظاہر مشابہت ہو جاتی ہے لیکن یہ جلسیمیم ہی کا مریض ہو تا ہے۔ نیند آرام سے نہیں آتی۔ انسان جب صبح اٹھتا ہے تو درد بڑھا ہوا ہو تا ہے۔ یہ علامت گلونائن میں بھی ہے۔ فرق یہ ہے کہ جلسیمیم کا درد صرف سر تک محدود نہیں رہتا بلکہ کندھوں کے اعصاب میں نیچے کندھے کی ہڈی تک اتر آتا ہے۔ اور زیادہ تر یہ درد بائیں طرف اٹھتا ہے۔(صفحہ۳۹۶-۳۹۷)
جلسیمیم کی نیٹرم میور سے بھی مشابہت ہے۔ نیٹرم میور کے سردرد میں سارے سر پر ہتھوڑے برسنے کا احساس ہوتا ہے جبکہ جلسیمیم کا سر درد عموماً گدی سے تعلق رکھتا ہے۔ گدی کے حصے میں درد کی چوٹیں پڑنے کا احساس ہوتا ہے۔ بائیں طرف کا سر درد جو گدی میں آکر ٹھہر جائے یا گردن میں جائے اس میں جلسیمیم بہت موثر ہے۔ اس کے علاوہ اوناسموڈیم (Onosmodium) بھی بہت مفید ہے۔ دونوں کو ملا کر میگرین یعنی درد شقیقہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بعض دفعہ سر درد کا گرمی سے تعلق ہو تا ہے لیکن اس کا خیال نہیں آتا اس لیےعلامات کا غور سے جائزہ لینا چاہیے۔ بیماری اور دوا کے مزاج سے واقفیت ضروری ہے۔(صفحہ۳۹۸)
چہرے اور سر کی جلد پر پھنسیاں نکلتی ہیں۔ اعصاب کے کناروں پر نکلنے والے چھالے انتہائی خطرناک اور تکلیف دہ ہوتے ہیں، انہیں شنگل (Shingle) کہتے ہیں۔ اس تکلیف میں بھی جلسیمیم مفید ہے۔ (صفحہ۳۹۹)
بعض دفعہ معدے کی خرابی کی وجہ سے مرگی کی طرح کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ معدے سے ایک شعلہ سا نکلتا ہے جو سر یا دل کی طرف جاتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔ سر پر دباؤ کی وجہ سے مریض بعض دفعہ بے ہوش ہو جاتا ہے یا اسے چکر آتے ہیں اور جسم کا توازن برقرار نہیں رہتا۔ یہ علامت جلسیمیم میں پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۳۹۹)

گلونائن
Glonoine
(Nitro Glycerine)

نائٹرو گلیسرین گرمی کو برداشت نہیں کرتی اس طرح مریض بھی گرمی کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس کے نتیجہ میں درد سے سر پھٹنے لگتا ہے، جگہ جگہ چوٹیں پڑتی ہیں اور دھماکے ہوتے ہیں جیسے کوئی سر کو ہتھوڑوں سے کوٹ رہا ہو۔گلونائن لو لگنے سے بچنے کے لیےچوٹی کی دوا ہے۔ خون کا دباؤزیادہ ہونے پر بھی کام آتی ہے لیکن صرف اس صورت میں جب اس کی دیگر علامتیں مریض میں موجود ہوں۔ اکثر ہومیوپیتھک معالجین اسے لو لگنے میں اور بلڈپریشر کے لیےاستعمال کرتے ہیں۔ (صفحہ۴۰۱)
میں نے لو لگنے سے بچنے کے لیےایک نسخہ بنایا ہوا ہے۔ گلونائن، نیٹرم میور اور آرسینک ملا کر ۳۰ طاقت میں گھر سے نکلنے سے پہلے ایک خوراک استعمال کر لی جائے تو اللہ کے فضل سے سارا دن سر درد نہیں ہو گا۔ ورنہ اگر سر درد ایک دفعہ شروع ہو جائے تو پھر علاج مشکل ہو جا تا ہے۔(صفحہ۴۰۲)
گلونائن کی ایک علامت یہ ہے کہ تکیہ پر سر رکھتے ہی سر پھٹنے لگتا ہے۔ دل پر بھی دباؤ محسوس ہو تا ہے، خون کا دورہ یکایک سریا دل کی طرف ہو جاتا ہے اور کوئی سیال چیز اندر سے گزرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ سر کی طرف خون کا رجحان ہو تو اس کا ماخذ دل یا معدہ ہوتا ہے۔ بعض دفعہ معدے یا دل سے خون سر کی جانب دوڑتا ہوا محسوس ہو تاہے۔(صفحہ۴۰۲)
جلسیمیم کی بھی کچھ علامات گلونائن میں بھی پائی جاتی ہیں۔ جلسیمیم میں مریض سونے سے قبل ایک مبہم سی تکلیف محسوس کرتا ہے جس کا مرکز سر میں ہو تا ہے حالانکہ ابھی درد واضح نہیں ہوا ہوتا۔ سونے کے بعد درد نمایاں طور پر ابھر آتا ہے جو صبح تک بہت شدت اختیار کر جاتا ہے۔ گلونائن کی بھی یہی علامت ہے لیکن فرق یہ ہے کہ جلسیمیم کا درد محض سر تک محدود نہیں رہتا بلکہ کندھے کے پٹھوں اور نیچے کمر تک اتر جاتا ہے۔ عموماً بائیں طرف درد ہو تا ہے جبکہ گلونائن میں پورا سر متاثر ہو تا ہے اور یہ درد صرف سر اور آنکھوں تک ہی محدود رہتا ہے۔ اس درد کا دیگر اعصاب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ (صفحہ۴۰۲)
تکیہ پر سر رکھتے ہی دھڑکن محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے نیند نہیں آتی اور یہ دھڑکن سارے جسم میں پھیل جاتی ہے۔ گلونائن کی ایک ہی خوراک اس تکلیف کو ختم کر سکتی ہے اور مریض پر سکون نیند سو جاتا ہے۔(صفحہ۴۰۲)
ہومیو پیتھی میں گلو نائن طریقہ آزمائش یعنی پر وونگ (Proving) کے لیےبہت زود اثر دوا ہے اس لیےاسے بار بارنہیں دہرانا چاہیے۔ اگر کوئی صحت مند آدمی چھوٹی طاقت میں پانچ پانچ دس دس منٹ کےوقفہ سے گلونائن استعمال کرے تو چند خوراکوں کے بعد ہی سخت درد سے اس کا سر پھٹنےلگتا ہے اور گلونائن کی سب علامتیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ (صفحہ۴۰۲-۴۰۳)
گرم موسم، دھوپ اور آگ کے سامنے تکلیفوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور دھوپ اور گرمی کا احساس صرف سر تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ سارا جسم متاثر ہوتا ہے۔ دھڑکن، سانس میں گھٹن، متلی اور قے پائی جاتی ہیں۔ دبانے سے سر درد کو آرام محسوس ہوتا ہے۔ پڑھنے سے سر درد میں اضافہ ہو تا ہے۔ لفظ چھوٹے محسوس ہوتے ہیں۔ ہر چیز آدھی روشن اور آدھی تاریک نظر آتی ہے۔(صفحہ۴۰۳)
بچوں کے گردن توڑ بخار میں خصوصاً گرمیوں میں ہو گلونائن مفید ہے۔ اس میں گردن پیچھے کو مڑ جاتی ہے۔ چہرہ پر شدت کی گرمی اور چمک ہوتی ہے۔ آنکھیں کھینچ کر اوپر کو چڑھ جاتی ہیں۔ سر اور اوپر کا دھڑ سخت گرم اور نچلا دھڑ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔بہت پسینہ آتا ہے۔ (صفحہ۴۰۳)
بسا اوقات راستہ چلتے ہوئے دوران خون سر کی طرف ہو جاتا ہے۔ چہرہ تمتمانے لگتاہے۔ گلا گھٹنے کا احساس ہوتا ہے جیسے سارا خون منہ اور سر میں جمع ہو گیا ہو۔(صفحہ۴۰۴)
عموماً معدہ کی تکلیفیں سر میں منتقل ہو جائیں تو ایتھوزا (Aethusa) دوا ہوتی ہے۔ (صفحہ ۴۰۴)
گرمیوں کے موسم میں سردرد سورج کے ساتھ ساتھ بڑھتا گھٹتا ہے۔ ہلکے سے جھٹکے سے بھی درد میں اضافہ ہو بہاتا ہے۔(صفحہ۴۰۵)

گریفائٹس
Graphites
(Black Lead)

گریفائٹس کے مریض میں اخراجات عموماً چپکنے والے ہوتے ہیں۔ اس کا ایگزیما بھی اسی علامت سے پہچانا جاتا ہے۔ ایگزیما عموماً کانوں کے پیچھے سر کے بعض حصوں میں کہنیوں اور ہاتھوں کے جوڑوں پر ظاہر ہو تا ہے اور اس میں سے چپکنے والا مادہ ضرور نکلتا ہے اور پھر سخت سا کھرنڈ بن جاتا ہے۔ میزیریم (Mezereum) کے اخراجات بھی چپکنے والے ہوتے ہیں جو سر کے اوپر ایک خول سا بنا دیتے ہیں۔(صفحہ۴۰۷)

گائیکم
Guaiacum

گائیکم میں آنکھیں متورم ہو جاتی ہیں۔ پتلیاں پھیلی ہوئی اور پپوٹے سکڑے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ آنکھ کے اردگرد پھنسیاں نکلتی ہیں،کبھی کبھی کان میں بھی درد کے دورے پڑتے ہیں۔ یہ درد کسی انفیکشن اور وبائی مرض کے نتیجہ میں نہیں ہو تا۔ ظاہری طور پر کسی ورم اور سرخی کا نشان بھی نہیں ہو تا۔ جب یہ درد ختم ہونے کے قریب ہو تا ہے تو سر میں بھی سوئی کی سی چبھن محسوس ہوتی ہے۔ اگر کسی مریض کو شدید بہنے والا نزلہ ہو جس کے ساتھ ناک کی ہڈیوں میں درد ہو تو اسے گائیکم سے افاقہ ہو سکتا ہے۔(صفحہ۴۱۹)

ہیماٹو کسی لون
Haematoxylon

معدے میں ہوا، درد اور کھرچن کا احساس اٹھتا ہے جو گلے تک پہنچتا ہے اور دل کے مقام پر درد اور تشنج پیدا کرتا ہے۔ چھونے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ سر بھی بوجھل رہتا ہے۔ (صفحہ۴۲۳)

ہیڈی اوما
Hedeoma

سر میں صبح کے وقت بھاری پن یا ایسا درد جیسے کسی نے زخم لگا دیا ہو۔کمزوری زیادہ جسے لیٹے رہنے سے آرام آتا ہے۔ (صفحہ۴۲۵)

ہیلی بورس نائیگر
Helleborus niger
(Snow Rose)

اگر سر میں پانی جمع ہونے لگے اور اس اندرونی دباؤ سے سر بڑا ہونے لگے تو اس بیماری میں جسے ہائیڈ رو کیفیلس (Hydrocephalus) کہتے ہیں کئی دوائیں کام آتی ہیں۔ سب سے مؤثر دوا سلیشیا ہے۔ ہیلی بورس بھی اس مرض میں مفید بتائی جاتی ہے۔ جب بچہ کا سر بڑا ہو جائے اور آنکھیں سکڑ جائیں تو بچہ اچانک دل ہلا دینے والی چیخیں مارتا ہے۔ یہ علامت نمایاں طور پر ایپس (Apis) میں پائی جاتی ہے۔ ایپس میں چونکہ ڈنک والے درد جیسا احساس پایا جاتا ہے اس لیےسر کے اندر پانی کے دباؤ کی وجہ سے جو تکلیف ہوتی ہے اس میں بھی ڈنک لگنے کا سا درد ہو تو ایپس دینے سے بچوں کو افاقہ ہو تا ہے۔ لیکن اس کا اثر کچھ آہستہ ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس سلیشیا جلد تر اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۴۳۲)
ہیلی بورس میں سر کا درد اندر سے باہر کی جانب حرکت کرتا ہے۔ پیشانی اور آنکھوں پر سخت دباؤ ہو تا ہے۔ آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں۔ درد کے اثر سے آنکھیں بھینگی ہو جاتی ہیں۔ روشنی سے بہت زود حسی ہوتی ہے۔ سر میں بھاری پن اور اندر گہرائی میں گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ مریض درد کی شدت سے کراہتا ہے۔(صفحہ۴۳۲)
ہیلی بورس کے مریض کی جلد پر پھلپھلی ورمیں بھی پائی جاتی ہیں اور نیلگوں داغ بھی ملتے ہیں۔سر کے بالوں اور ناخنوں کا جھڑنا بھی اس کی علامات کے دائرہ میں ہے۔(صفحہ۴۳۳)

(نوٹ: ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

مزید پڑھیں: سیاہ الائچی:بے شمار طبّی فوائد کاخزانہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button