کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مہمان کی خدمت اور تواضع

کوئی شخص عیسائی ہمارے نبیﷺ کے پاس آیا۔ حضرت نے اس کی بہت سی تواضع و خاطرداری کی۔ وہ بہت بھوکا تھا۔ حضرت نے اس کو خوب کھلایا کہ اس کا پیٹ بہت بھر گیا۔ رات کو اپنی رضائی عنایت فرمائی۔ جب وہ سو گیا تو اس کو بہت زور سے دست آیا کہ وہ روک نہ سکا اور رضائی میں ہی کر دیا۔ جب صبح ہوئی تو اس نے سوچا کہ میری حالت کو دیکھ کر کراہت کریں گے شرم کے مارے وہ نکل کر چلا گیا۔ جب لوگوں نے دیکھا تو حضرت سے عرض کی کہ جو نصرانی عیسائی تھا وہ رضائی کو خراب کر گیا ہے… حضرت نے فرمایا کہ وہ مجھے دو تاکہ مَیں صاف کروں۔لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت آپ کیوں تکلیف اٹھاتے ہیں۔ ہم جو حاضرہیں، ہم صاف کر دیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ وہ میرا مہمان تھا اس لیے میرا ہی کام ہے اور اٹھ کر پانی منگوا کر خود ہی صاف کرنے لگے۔ وہ عیسائی جبکہ ایک کوس نکل گیا تو اس کو یاد آیا کہ اس کے پاس جو سونے کی صلیب تھی وہ چارپائی پر بھول آیا ہوں۔ اس لیے وہ واپس آیا تو دیکھا کہ حضرت اس کے پاخانہ کو رضائی پر سے خود صاف کر رہے ہیں۔ اس کو ندامت آئی اور کہاکہ اگر میرے پاس یہ ہوتی تو مَیں کبھی اس کو نہ دھوتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایسا شخص کہ جس میں اتنی بے نفسی ہے وہ خداتعالیٰ کی طرف سے ہے۔پھر وہ مسلمان ہو گیا۔

(ملفوظات جلد ۳ صفحہ۳۷۰-۳۷۱۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

مہماں جو کر کے اُلفت آئے بصد محبت
دل کو ہوئی ہے فرحت اور جاں کو میری راحت
پر دل کو پہنچے غم جب یاد آئے وقت رخصت
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

(مجموعہ آمین، روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ۴۹۲)

مزید پڑھیں: اسلامی پردہ سے مراد زندان نہیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button