لا الٰہ الا اللّٰہ کا اقرار کرنے والے کے قتل کی حرمت
حضرت اسامہ بن زید بن حارثہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں جہینہ قبیلہ کے (مقام) حُرَقَہ کی طرف بھیجا۔ ہم صبح صبح ان لوگوں کے پاس جا پہنچے اور ہم نے انہیں شکست دے دی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اور ایک انصاریؓ نے ان میں سے ایک شخص کو جالیا۔ جب ہم نے اس پر قابو پالیا تو اس نے کہا ’لا الٰہ الا اللّٰہ‘ انصاریؓ نے تو اس سے ہاتھ روک لیا مگر میں نے اسے نیزہ مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا۔ پھر جب ہم واپس آئے تو نبیﷺ کو یہ خبر پہنچی۔ اس پر آپؐ نے مجھے فرمایا: اے اسامہ! کیا تم نے اسے لا الٰہ الا اللّٰہ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر دیا ؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ ! وہ تو محض پناہ لے رہا تھا۔ آپؐ نے فرمایا: کیا تم نے اسے لا الٰہ الا اللّٰہ کے اقرار کے بعد قتل کر دیا ؟ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ فقرہ بار بار میرے سامنے دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
(صحیح مسلم کتاب الایمان باب تحریم قتل الکافر بعد ان قال لا الٰہ الا اللّٰہ۔ حدیث ۱۳۳)
مزید پڑھیں: پردہ کی اہمیت