ہنسنامنع ہے!
غالب کی زمینیں
’’غالب کی صد سالہ برسی کے دنوں میں پاکستان نیشنل سینٹر کے صدر دفتر سے تمام نیشنل سینٹروں کو ہدایت دی گئی کہ دیگر تقریبات کے ساتھ ساتھ غالب کی زمینوں میں ایک عدد مشاعرے کا بھی اہتمام کریں۔
اس پر ایک ریذیڈنٹ ڈائریکٹر نے جواب لکھا تھا کہ جناب میں نے شاعر تو سارے بُک کرلیے ہیں مگر یہ بتایا جائے کہ غالب کی وہ زمینیں کہاں ہیں جن پر مشاعرہ کروانا ہے، کیونکہ مجھے تلاش کے باوجود ان کا سراغ نہیں مل رہا!‘‘۔
(لندن، شہر در شہر سفرنامے۔ امجد اسلام امجد، لاہور، 1988ء)
مشکل پاسورڈ
ایک صاحب کا کمپیوٹر خراب ہو گیا۔ انہوں نے ایک ٹیکنیشن کو بلایا۔ ٹیکنیشن نے ان سے کہا کہ آپ کا کمپیوٹر چیک کرنے کے لیے مجھے آپ کے پاسورڈ کی ضرورت ہو گی۔ وہ صاحب بولے کہ میرا پاسورڈ سوپرمین بیٹ مین آئرن مین پنک پینتھر میکی ماوس لندن ہے۔ ٹیکنیشن نے کہا کہ بہت عجیب پاسورڈ ہے۔ ایسا پاسورڈ رکھنے کی وجہ کیا ہے؟ وہ صاحب بولے کہ یہ ہدایات مجھے کمپیوٹر سے ہی ملی تھیں۔ اس میں لکھا تھا کہ آپ کے پاسورڈ میں کم از کم پانچ کیریکٹر اور ایک کیپیٹل ضرور ہونا چاہیے۔
تحمل مزاجی
ایک دفعہ ایک کیمسٹ، مکینک، الیکٹریشن اور پروگرامر ایک گاڑی میں اکٹھے سفر کر رہے تھے۔ سفر کے دوران گاڑی خراب ہو گئی۔
کیمسٹ کہنے لگا کہ ضرور ہم نے گاڑی میں غلط ایندھن ڈلوایا ہو گا۔ مکینک کہنے لگا کہ اس کا انجن یا گیئر خراب ہوگیا ہو گا۔ الیکٹریشن کہنے لگا کہ تم دونوں غلط ہو۔ ضرور اس کی بیٹری خراب ہو گئی ہو گی۔
پروگرامر کہنے لگا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں تحمل مزاجی سے کام لینا چاہیے۔ گاڑی کی تمام ونڈوز (کھڑکیوں) اور انجن بند کرکے اسے ری سٹارٹ کرنا چاہیے۔ شاید گاڑی ٹھیک ہو جائے!
ڈائٹنگ
ایک خاتون نے بڑا سا کیک خریدا۔ بیکری والے نے چھری اٹھاتے ہوئے پوچھا:چھ ٹکڑے کروں یا آٹھ؟
چار کردیں، میں آج کل ڈائٹنگ کر رہی ہوں۔ خاتون نے جواب دیا۔
گھاس
ایک کوچوان (دوسرے کوچوان سے): تمہارا گھوڑا سوکھی گھاس بڑے شوق سے کھا رہا ہے۔ جبکہ میرا گھوڑا تو صرف ہری گھاس ہی کھاتا ہے۔
دوسرا کوچوان (بڑے فخر سے): میں نے گھوڑے کی آنکھوں پر ہرے شیشوں کا چشمہ لگایا ہوا ہے۔
تحمل
جیل کا داروغہ (قیدی سے): معاف کرنا، میں نے تمہیں چار دن زیادہ قید میں رکھا۔
قیدی: کوئی بات نہیں۔ اگلی مرتبہ آؤں تو چار دن پہلے رہا کر کے حساب برابر کر دینا۔