نظم

پیغامِ بیداری

مخملیں پھولوں پہ شبنم کی پری سوتی ہے

احمدی بچو! اُٹھو صبح صدا دیتی ہے

وقت آتا ہے کہ ہر بار اُٹھانا ہے تمہیں

قوم کے سوئے مقدر کو جگانا ہے تمہیں

آج کے دور کے ہر درد کا چارا تم ہو

سب کے دکھ بانٹو غلامان مسیحا ؑ تم ہو

رات کے ماتھے سے تاریکی سمٹتی دیکھو

اک نئی صبح نئی شان سے آتی دیکھو

صبح کی خاموشی میں آہنگ دعا سجتا ہے

نیک بچوں کو خدا پیار کیا کرتا ہے

عرش معصوم دعاؤں سے ہلا دو پیارو

درد کے ماروں کی تقدیر جگا دو پیارو

اُٹھو گلیوں میں صدا صلِّ عَلی کی گونجے

ایسے تکبیر کہو، ارض و سما بھی گونجے

قافلہ وقت کا تیزی سے رواں ہے بچو

سُست گامی کے لئے وقت کہاں ہے بچو

مخملیں پھولوں پہ شبنم کی پری سوتی ہے

کلمہ دہرا کے اُٹھو صبح کی اذاں ہوتی ہے

(غنچہ ۔ صفحہ 68-69)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button