اسلامی پردہ سے مراد زندان نہیں
خدا کی کتاب میں پردہ سے یہ مراد نہیں کہ فقط عورتوں کو قیدیوں کی طرح حراست میں رکھا جائے۔ یہ ان نادانوں کا خیال ہے جن کو اسلامی طریقوں کی خبر نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ عورت مرد دونوں کو آزاد نظراندازی اور اپنی زینتوں کے دکھانے سے روکا جائے کیونکہ اس میں دونوں مرد اور عورت کی بھلائی ہے۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی۔ روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ۳۴۴)
آج کل پردہ پر حملے کئے جاتے ہیں لیکن یہ لوگ جانتے نہیں کہ اسلامی پردہ سے مراد زندان نہیں بلکہ ایک قسم کی روک ہے کہ غیر مرد اور عورت ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکے۔جب پردہ ہوگا، ٹھوکر سے بچیں گے۔ایک منصف مزاج کہہ سکتا ہے کہ ایسے لوگوں میں جہاں غیر مرد و عورت اکٹھے بلا تامل اور بےمحابا مل سکیں، سیریں کریں کیونکر جذبات نفس سے اضطراراً ٹھوکر نہ کھائیں گے۔بسا اوقات سننے دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسی قومیں غیر مرد، عورت کو ایک مکان میں تنہا رہنے کو حالانکہ دروازہ بھی بند ہو کوئی عیب نہیں سمجھتیں۔یہ گویا تہذیب ہے۔ان ہی بدنتائج کو روکنے کے لئے شارع اسلام نے وہ باتیں کرنے ہی کی اجازت نہ دی جو کسی کی ٹھوکر کا باعث ہوں۔ایسے موقع میں یہ کہہ دیا کہ جہاں اس طرح دو غیر محرم مرد و عورت جمع ہوں تیسرا ان میں شیطان ہوتا ہے۔ان ناپاک نتائج پر غور کرو جو یورپ اس خلیع الرسن تعلیم سے بھگت رہا ہے۔بعض جگہ بالکل قابل شرم طوائفانہ زندگی بسر کی جا رہی ہے یہ انہیں تعلیموں کا نتیجہ ہے۔اگر کسی چیز کو خیانت سے بچانا چاہتے ہو تو حفاظت کرو۔لیکن اگر حفاظت نہ کرو اور یہ سمجھ رکھو کہ بھلے مانس لوگ ہیں تو یاد رکھو کہ ضرور وہ چیز تباہ ہوگی۔اسلامی تعلیم کیا پاک تعلیم ہے کہ جس نے مرد و عورت کو الگ رکھ کر ٹھوکر سے بچایا اور انسان کی زندگی حرام اور تلخ نہیں کی جس سے یورپ نے آئے دن کی خانہ جنگیاں اور خودکشیاں دیکھیں۔بعض شریف عورتوں کا طوائفانہ زندگی بسر کرنا ایک عملی نتیجہ اس اجازت کا ہے جو غیر عورت کو دیکھنے کے لئے دی گئی۔
اللہ تعالیٰ نے جس قدر قویٰ عطا فرمائے وہ ضائع کرنے کے لئے نہیں دیئے گئے ان کی تعدیل اور جائز استعمال کرنا ہی ان کی نشوو نما ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۳۰،۲۹ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: سود کا لین دین اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کا اعلان ہے