مکتوب افریقہ(مارچ ۲۰۲۵ء)
(بر اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و تازہ حالات کا خلاصہ)
نائیجر میں مسجد پر حملہ،۴۴؍نمازی شہید
۲۱؍مارچ کو گریٹر صحرا داعش گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نائیجر کے مغربی علاقے میں واقع Kokorouگاؤں کی ایک مسجد کا محاصرہ کرنے کے بعد نمازیوں پر فائرنگ کر دی تھی جو وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود تھے۔ دہشت گردوں نے اس کارروائی کے دوران قریبی بازار اور متعدد گھروں کو بھی نذرآتش کیا۔ اس واقعہ میں ۴۴؍نمازی شہید ہوئےجبکہ۱۳؍افراد زخمی ہیں۔چند سالوں سے ساحلی خطہ تیزی سے تشدد کی لپیٹ میں آ تا جا رہا ہے۔ گذشتہ تین سال میں ساحلی خطہ کے ممالک میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات چھ ہزار سے زائد ہوچکی ہیں۔
نمیبیا نے نوپل کیکٹس فارمنگ سے دنیا کا پہلا کاربن کریڈٹ حاصل کر لیا
نمیبیا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نوپل کیکٹس فارمنگ کے ذریعے کاربن کریڈٹ حاصل کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ Nopal Carbon Farming کمپنی چلا رہی ہے۔کمپنی نے Maltahohe میں نوپل کیکٹس فارم پر ۱.۸؍بلین نمیبیا ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ منصوبے کا مقصد نمیبیا کی بنجر زمینوں کو کاربن جذب کرنے والے زرخیز کھیتوں اور بائیو انرجی سائٹس میں تبدیل کرنا ہے۔یہ اقدام نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ نمیبیا کی زرعی پیداوار اور معاشی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔ نوپل کیکٹس کم پانی میں اگنے والا پودا ہے جو کاربن کی سطح کم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے، اور اس کے ذریعے حاصل شدہ کاربن کریڈٹ نمیبیا کے لیے نیا معاشی موقع فراہم کرے گا۔
کاربن کریڈٹ سے مراد وہ اجازت ہے جو کسی کاروبار کو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار خارج کرنے کے لیے ملتی ہے۔ ایک کریڈٹ ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر بڑے پیمانے پر اخراج کی اجازت دیتا ہے۔ کاربن کریڈٹ کا مقصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنا ہے تاکہ صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کے شکار ماحول کی مدد کی جا سکے۔
تیونس میں صدر نے وزیر اعظم کو برطرف کردیا
تیونس کے صدر قیس سعید نے۲۰؍مارچ کو وزیر اعظم کامل مدوری کو برطرف کر دیا۔ کامل مداری کی جگہ سراظفرانی زنزری کووزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے۔برطرف کیے جانے والے کامل مدوری کو گذشتہ سال اگست میں وزیراعظم مقرر کیا گیاتھا۔ ملکی قانون کے مطابق صدر کے پاس وزراء اور ججوں کو برطرف کرنے کے مکمل اختیارات ہیں۔ سرکاری اعلان کے مطابق ملک شدید مالی اور معاشی مسائل کا شکار ہے۔ جس کی وجہ سست شرح نمو اور بے روزگاری ہے۔ایک کروڑ ۲۰؍لاکھ سے زائد آبادی والے شمالی افریقی ملک کو دودھ، چینی اور آٹے جیسی بنیادی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔قرض جی ڈی پی کا تقریباً ۸۰؍فیصد ہے، جو ۲۰۱۹ء میں سعید کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ۶۷ فیصد تھا۔سعید اکتوبر ۲۰۲۴ء میں۹۰؍فیصد سے زیادہ کی بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔
ڈی آر کانگو میں خانہ جنگی، باغیوں کی پیش قدمی، جنگ بندی کی کوششیں
دوران ماہ کانگو کے صدر فیلکس شیسکیڈی اور ان کے روانڈا کے ہم منصب، پال کاگامے نے دوحہ میں ملاقات کی اور مشرقی کانگو میں ہونے والی جنگ کو روکنے پر اتفاق کیا۔ موجودہ خانہ جنگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب دونوں صدور نے براہ راست بات چیت کی ہے۔تاہم ایم 23 اور دیگر جنگجو گروپس نے پیشرفت کے باوجود جنگ بندی سے انکار کرتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ۲۰؍مارچ کو ایم 23نے ایک اور اہم شہر Walikaleپر بھی قبضہ کر لیا۔اقوام متحدہ کے مطابق، مشرقی ڈی آر سی میں جنگ نے دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک پیدا کیا ہے جس سے تقریباً ۷۷ لاکھ افراد متاثر ہیں۔ ایم 23 اور کانگو کے درمیان براہ راست مذاکرات کی کوشش بھی ہو رہی ہے۔ ۲۸؍مارچ کو دوحہ میں دونوں فریقوں کی ایک ملاقات ہوئی ہے۔کانگو کے صدر فیلکس شیسکیڈی نے امریکہ کے ساتھ نایاب معدنیا ت کے بدلے میں سیکیورٹی معاہدے کی پیشکش بھی کی ہے۔
سوڈان میں خانہ جنگی،ملکی افواج کی پیش رفت
مارچ کے آخری ہفتے میں سوڈان کی فوج نےدو سال بعد خرطوم کے صدارتی محل پر دوبار قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ خرطوم میں متعدد علاقوں پر دوبارہ فوج کا قبضہ ہو گیا ہے۔ RSFکو متعدد محاذوں پر ناکامی کا سامنا ہے۔ تاہم ابھی بھی جنوبی خرطوم میں باغی موجود ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید سوڈان ایک اور تقسیم کے قریب پہنچ گیا ہے۔ دارفور کے وسیع و عریض خطے میں پانچ میں سے چار علاقوں کا کنٹرولRSFکے پاس ہے۔تاہم دارفور کے دارالحکومت الفشر پر حکومتی کنٹرول باقی ہے۔ دوسا لہ جنگ کے دوران ۲۸؍ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ایک کروڑ ۲۰؍لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔ جن میں ۳۵؍لاکھ نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔ اس لڑائی میں زرخیز زرعی زمینیں تباہ ہو گئی ہیں، بہت سے علاقوں میں قحط پھیل گیا ہے اور ہسپتالوں سمیت اہم تنصیبات تباہ یا غیرفعال ہو گئی ہیں۔
دوران ماہ سوڈان نے کینیا سے آنے والی تمام برآمدات کو فوری طور پر روکنے کا اعلان کیا اور الزام لگا یاہے کہ وہ RSFکی پشت پناہی کر رہاہے۔نیز عالمی عدالت انصاف میں متحدہ عرب امارات کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں الزام لگایا ہے کہ اس نے سوڈان کی خانہ جنگی میںRSFکو اسلحہ اور مالی اعانت فراہم کرکے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
جنوبی سوڈان میں سیاسی کشیدگی،حالات کشیدہ
دنیا کا سب سے نو عمر ملک جنوبی سوڈان ہے، جو ۲۰۱۱ء میں سوڈان سے آزاد ہوا۔ دو برس بعد ملک میں صدر سلوا کیر اور حزب اختلاف کے راہنما ماچھر کی حامی افواج میں لڑائی چھڑ گئی جس میں ۴۰؍ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔ ۲۰۱۸ء میں فریقین کے مابین امن معاہدہ طے پایا جس کے تحت لڑائی کا خاتمہ ہوا اور ایک متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ تاہم مارچ کے شروع میں ماچھر کے حامی گروپ White Army نے شمال مشرقی نیل ریاست میں ایک فوجی اڈے پر قبضہ کرلیا۔اس پر حکومت کی طرف سے ملک کے نائب صدر ماچھر کوگرفتار کر لیا گیا۔جس کے بعدملکی حالات خراب ہو گئے ہیں۔ شمال مشرقی ریاست میں حکومتی فضائی حملوں کے نتیجے میں ۶۰؍ہزار سے زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ ۷؍مارچ کو اس علاقے میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے ہیلی کاپٹر پر بھی حملہ ہوا تھا۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کے صدر کی درخواست پر ملک میں یوگنڈا کی افواج اور ٹینکوں کی تعیناتی نے حالات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ مخدوش حالات میں جرمنی نے جنوبی سوڈان میں اپنی ایمبیسی عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے سفیر کو امریکہ نے ملک بدر کردیا
امریکہ نے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر کر دیا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ابراہیم رسول رنگ و نسل کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنانے والے سیاست دان ہیں جو ٹرمپ اورامریکہ سے نفرت کرتے ہیں۔ اس وقت امریکہ اور جنوبی افریقہ کے تعلقات سر د مہری کا شکار ہیں۔ ملک بدر ہونے والے سفیر کا جنوبی افریقہ میں شاندار استقبال کیا گیا۔
فروری میں ٹرمپ انتظامیہ نے جنوبی افریقہ کی امداد معطل کر دی تھی، جب جنوبی افریقہ میں ایک متنازع قانون سازی کی گئی جس کے تحت مبینہ طور پر سفید فام کسانوں کی زمینیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اس قانون کے بعد جنوبی افریقہ کے کسانوں کو امریکہ میں آباد ہونے کے لیے خوش آمدید کہا جائے گا۔
جبوتی اور یمن اور اٹلی کے قریب مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے سے متعدد افراد جاں بحق
مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق ۶؍مارچ کو ایتھوپیا کے مہاجرین پر مشتمل چار کشتیاں افریقی ملک جبوتی اور یمن کے ساحلی علاقوں کے قریب ڈوب گئیں۔ متعدد افراد جاں بحق ہوگئے، ۱۸۶؍افراد تاحال لاپتا ہیں۔کشتیوں میں کم ازکم ۵۷؍ خواتین بھی سوار تھیں۔یہ مہاجرین عموماً افریقہ سے نکل کر یمن کا رخ کرتے ہیں۔۱۹؍مارچ کو اٹلی کے ایک جزیرے کے قریب بھی تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا جس میں ۶؍افراد ہلاک اور ۴۰؍لاپتا ہوگئے۔
ٹرمپ کی طرف سے ۴۱؍ممالک پر امریکہ کے سفر کی کلی یا جزوی پابندی لگانے کا عندیہ،۲۰؍افریقی ممالک بھی شامل
ٹرمپ انتظامیہ ۴۱؍ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے۔ان ممالک میں ۲۰؍کے قریب افریقی ممالک شامل ہیں۔ ۴۱؍ممالک کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے گروپ میں شامل ممالک کے ویزے مکمل طور پر معطل ہوں گے جن میں افغانستان، ایران، صومالیہ اور سوڈان سمیت۱۰ممالک شامل ہیں۔دوسرے گروپ میں بیلاروس، ہیٹی، روس،سیرالیون اور جنوبی سوڈان شامل ہیں۔اس گروپ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے مشروط کیے جائیں گے۔ تاہم کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکہ میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ان ممالک کو ۶۰؍دنوں کے اندر سیکیورٹی اسکریننگ اور ویزا پراسسنگ کے عمل میں بہتری کی ہدایت کی جائے گی۔
تیسرے گروپ میں شامل ممالک کو جزوی ویزا معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کے شہریوں کو امریکہ میں تعلیمی، سیاحتی اور امیگریشن ویزوں میں محدود پابندیوں کا سامنا ہوگا۔ان میں انگولا، برکینا فاسو، کیپ وردے، بینن، چاڈ، کانگو، گیمبیا، لائبیریا، مالی، موریطانیہ اور زمبابوے وغیرہ شامل ہیں۔
الشباب تنظیم کا صومالیہ کے صدر پر بم حملہ، صدر محفوظ رہے
۱۹؍ مارچ کو صومالی دارالحکومت موغادیشو میں صدر حسن شیخ محمود کے قافلے پر بم حملہ ہوا۔ دھماکہ صدارتی محل کے قریب ہوا اور اس کے نتیجے میں شدید جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق کئی بے گناہ شہری اور سیکیورٹی اہلکار اس حملے میں جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔القاعدہ سے منسلک دہشت گرد تنظیم الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔صدر حسن شیخ محمود حملے میں محفوظ رہے۔صومالی فوج نے حالیہ مہینوں میں امریکی افواج اور افریقی یونین کے امن مشن کی مدد سے الشباب کے زیرقبضہ کئی علاقوں کو آزاد کرایا ہے۔دہشت گرد تنظیم اب بھی ملک کے مختلف حصوں میں متحرک ہے اور وقتاً فوقتاً مہلک حملے کر رہی ہے۔۲۱؍مارچ کو صومالی فوج نے Shabelleریجن میں حملہ کر کے الشباب کے ۸۲؍ارکان کو ہلاک کر دیا۔۲۹؍مارچ کو امریکہ نے الشباب کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
امریکی امداد کی معطلی سے غریب افریقی ممالک کے لاکھوں بچوں کی زندگیا ں خطرے میں
عالمی میڈیا کی خبروں کے مطابق امریکی حکومت عالمی صحت کی تنظیم GAVIکی امداد ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔یہ ادارہ دنیا بھر میں بچوں کو امراض سے بچانے کے لیے ویکسینیشن کا کام کرتا ہے۔امریکہ اس تنظیمی اتحاد کا تیسرا بڑا مالی معاون ہے جس نے ۲۰۲۶ء سے ۲۰۳۰ء کے دوران ۱.۶؍بلین ڈالر کا وعدہ کیا ہے جوGAVI کی کل مالی امداد کا تقریباً ۱۵؍فیصد ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام سے ۷۵؍ملین بچے ویکسین سے محروم رہ جائیں گے، جس کے نتیجے میں اموات ہوں گی۔حکومتوں اور صحت کے اداروں کی دنیا کو ایبولا، ہیضہ،ملیریا اور ایم پاکس جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔GAVI اس وقت ۴۰؍افریقی ممالک میں خدمات انجام دے رہاہے۔یہ ادارہ ۱۸؍بیماریوں کے خلاف ویکسینیشن کرتا ہے۔ گذشتہ دو دہائیوں میں اس ادارے نے افریقہ میں ۱۲؍بلین ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی ہے اور ۴۳۸؍ملین سے زائد بچوں کوویکسین فراہم کی ہے۔
مزید پڑھیں: تمام برکات خلیفۃ المسیح کی اطاعت میں مضمرہیں