ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۶)(قسط ۱۱۰)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ‘‘ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ’’کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
کروٹن ٹگلیم
Croton tiglium
(Croton Oil Seed)
بچوں کے ایگزیما خصوصاً سر کے ایگزیما میں کروٹن کی سیپیا سے بہت مشابہت ہے۔ مگر کروٹن کی دیگر واضح علامتیں اسے سیپیا سے جدا کرتی ہیں۔(صفحہ۳۳۸)
کروٹن کی تکلیفیں گرمی کے موسم میں بڑھ جاتی ہیں۔ مریض بے سکون، پریشان اور غمگین رہتا ہے۔ پیشانی میں شدید دباؤ اور درد ہو تا ہے، سر بو جھل ہو جاتا ہے اور چکر آتے ہیں۔ کھانسی کے ساتھ دمہ کا دورہ بھی ہو جاتا ہے۔ مریض کے تکیہ پر سر رکھتے ہی کھانسی شروع ہو جاتی ہے۔ مریض لیٹ نہیں سکتا اور گہرا سانس لینا ناممکن ہو جا تا ہے۔ (صفحہ ۳۳۹)
کیوپرم میٹیلیکم
Cuprum metallicum
اگر دوران حیض تشنجی کیفیتیں پیدا ہو جائیں اور سب سے پہلے انگلیاں متاثر ہوں تو بھی کیو پرم ہی اصل دوا ہے۔ یہ تشنج انگلیوں سے شروع ہو کر تمام جسم میں پھیل جا تا ہے اور جسم اکڑ جاتا ہے۔ اگر بے ہوشی ہو جائے اور ہذیانی کیفیت ہو اور آنکھیں اوپر چڑھ جائیں تو فوری طور پر کیوپرم استعمال کرنی چاہیے۔مرگی کے دوروں سے قبل گدی سے سردرد شروع ہوکر آگے پیشانی میں آتا ہو اور مرگی میں تشنج بھی نمایاں علامت ہو۔ (صفحہ۳۴۲)
کیوپرم کے مرگی کے مریض کو اکثر دورے کے بعد شدید سردردہوتا ہے۔(صفحہ۳۴۳)
کیو پرم کی بعض ذہنی علامات بہت نمایاں ہیں۔ اس کا مریض اپنے خیالات اور رجحانات میں تبدیلی پیدا نہیں کرتا، غمگین رہتا ہے، زبان سے ایسے الفاظ ادا کرتا ہے جن کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ نہیں ہو تا۔ سر میں خالی پن کا احساس ہو تا ہے دماغ میں درد ہو تا ہے، سر پر سرخی مائل نیلاہٹ اور سوزش پائی جاتی ہے۔ یوں محسوس ہو تا ہے کہ گویا سر پر گرم پانی ڈالا جا رہا ہو۔ بہت چکر آتے ہیں اور سر آگے کی طرف گرتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔ پیشانی، کنپٹیوں اور گدی میں شدید درد ہوتا ہے جس میں دبانے سے اضافہ ہو جاتا ہے۔ مریض کے چہرہ پر نیلگوں پیلاہٹ آجاتی ہے اور وہ کسی گہری فکر اور سوچ میں ڈوبا رہتا ہے۔ (صفحہ ۳۴۳)
سائیکلیمن یورو پیم
Cyclamen europaeum
سائیکلیمن میں سردرد بہت شدید ہو تا ہے اور یوں محسوس ہو تا ہے کہ سر پھٹ جائے گا۔ صبح کے وقت سردرد شروع ہوتا ہے۔(صفحہ ۳۴۶)
ڈروسرا روٹنڈیفولیا
Drosera rotundifolia
(Sundew)
ڈ روسرا کا مزاجی مریض توہمات کا شکار ہو تا ہے۔ بےچینی اور پست ہمتی کے علاوہ ہمیشہ زندگی کے تاریک پہلوؤں پر نظر رکھتا ہے۔ بے حد چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ سر خصوصاً پیشانی میں درد ہوتا ہے اور رخسار کی ہڈیوں کے رستے باہر کی طرف پھیلتا ہے۔ کھلی ہوا میں چلنے سے چکر آتے ہیں اور بائیں طرف گرنے کا اندیشہ ہو تا ہے۔(صفحہ ۳۶۰)
ڈلكامارا
Dulcamara
(Bitter Sweet)
ڈلکامارا میں سر پر کھرنڈ بن جاتے ہیں جن سے رطوبت بہتی ہے۔ یہ علامت میزیریم (Mezereum) میں بھی پائی جاتی ہے لیکن میزیریم میں ایگزیما کے اوپر جھلی سی بن جاتی ہے جس میں پیپ اور شدید بو پائی جاتی ہے۔ ڈلکا مارا میں یہ علامات زیادہ شدید نہیں ہوتیں۔(صفحہ ۳۶۵)
ڈلکا مارا میں سر درد کی علامت سردی اور مرطوب موسم میں بڑھ جاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جا تا ہے۔ سر میں بھاری پن اور کنپٹیوں میں درد ہو تا ہے۔ (صفحہ ۳۶۵)
الیکٹریسی ٹاس
Electricitas
عمومی ڈیپریشن، بے چینی، مایوسی، نبض کی تیزی اور سردرد وغیرہ طوفان کے نتیجہ میں شروع ہو جائیں تو یہ دوا مفید بتائی جاتی ہے۔ (صفحہ ۳۶۷)
یو پیٹوریم
Eupatorium perfoliatum
(Thorough Wort)
خصوصاً سردیوں کے موسم میں ہونے والا نزلہ جس کے ساتھ جسم کی درد یں بھی نمایاں ہوں اور نزلہ کے آغاز میں سردرد بھی ضرور ہو تو یو پیٹوریم ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ مریض کو مزید پیچیدگیوں سے بچاتا ہے۔ (صفحہ۳۷۱-۳۷۲)
بخار جب پوری طرح چڑھ جائے تو پسینہ آنا بند ہو جاتا ہے۔ جب بخار ٹوٹے تو اس وقت پھر پسینہ آتا ہے جس کے ساتھ بخار ٹوٹنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے لیکن سر میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے جو عام تجربے سے بر عکس علامت ہے کیو نکہ ملیریا کے اکثر مریضوں کو جب پسینہ کے ساتھ بخار ٹوٹے تو بخار کے دوران ہونے والے سردرد کو بھی آرام آیا کرتا ہے۔ یہ طرفہ تماشہ یو پیٹوریم میں ہی ملے گا کہ بخار ٹوٹ رہا ہو اور سردرد بڑھ رہا ہو۔ (صفحہ ۳۷۲)
بائی کے دردوں (Rheumatism) میں بھی یوپیٹوریم کامیابی سے استعمال ہوتی ہے۔ یوپیٹوریم کے مریضوں کے جوڑوں پر گانٹھیں ابھر آتی ہیں اور سب اعصاب میں بھی درد ہو تا ہے۔ نقرس( Gout) کا درد زیادہ تر پاؤں کے انگوٹھے میں ملتا ہے۔بائی کے مریضوں کو اکثر سردرد رہتا ہے۔ متلی ہوتی ہے اور صبح کے وقت چکر آتے ہیں جبکہ شام کو کم ہو جاتے ہیں۔(صفحہ ۳۷۳)
یو فریزیا
Euphrasia
(Eyebright)
نزلہ کے ساتھ سر درد کا حملہ بھی ہوتا ہے۔ آنکھوں میں دباؤ کا احساس ہوتا ہے جیسے کسی نے پٹی سے کس کر باندھ دیا ہو۔ (صفحہ۳۷۵-۳۷۶)
فیرم فاس
Ferrum phosphoricum (Phosphate of Iron)
سر درد میں ٹھنڈی ہوا سے فائدہ ہوتا ہے۔ سیڑھیاں چڑھنے سے سر درد شدت اختیار کر جا تا ہے اور بعض دفعہ نظر آنا بھی بند ہو جاتا ہے۔ دراصل یہ بھی خون کی کمی انیمیا (Anaemia) کی نشانی ہے۔ خون کی کمی ہو تو ایک دم اٹھنے سے اور سیڑھیاں چڑھنے سے خون نیچے کی طرف آتا ہے اور سر کو پوری طرح خون نہیں پہنچتا۔ اگر سر میں درد ہو تو اس صورت میں اس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کے اوپر، گدی میں، کنپٹیوں پر اور آدھے سر میں پھاڑنے والے درد ہوتے ہیں، نظر بھی (عارضی طور پر) غائب ہو جاتی ہے۔ پُرخون دواؤں کی فہرست میں جلسیمیم میں بھی یہ علامت ملتی ہے کہ سردرد کے دورے کے ساتھ اچانک نظر غائب ہو جاتی ہے۔ خون کا دباؤ زیادہ ہو جائے تو بیلاڈونا میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے مگر فیرم فاس میں خون کی کمی کی وجہ سے اور سر میں خون نہ پہنچنے کے نتیجہ میں وہی اثر ظاہر ہو تا ہے جو پُر خون دواؤں میں خون کا دباؤ بڑھ جانے سے ہو تا ہے اور نظر غائب ہو جاتی ہے۔ (صفحہ ۳۸۴-۳۸۵)
فلور یکم ایسڈ
Fluoricum acidum
(Hydrofluoric Acid)
فلورک ایسڈ میں بال بہت کمزور اور بے جان ہو جاتے ہیں اور کناروں سے پھٹ جاتے ہیں۔ نیٹرم میور میں تمام سر پر اثر پڑتا ہے لیکن فلورک ایسڈ میں سر پر کہیں کہیں بال کمزور ہوتے ہیں اور کہیں بالکل صحت مند نظر آتے ہیں یہ پہچان فلورک ایسڈ کو واضح طور پر دوسری ملتی جلتی دواؤں سے ممتاز کر دیتی ہے۔ (صفحہ ۳۹۱)
فلورک ایسڈ میں ایک علامت ایسی ہے جو غالبا ًکسی اور دوا میں نہیں ملتی یعنی اگر پیشاب کی حاجت محسوس ہو اور مریض پیشاب روک لے تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔ ایسے سردرد میں گرمی اور تپش بھی محسوس ہوتی ہے اور پیشاب کرنے پر سردرد کو آرام آ جاتا ہے۔ (صفحہ ۳۹۱)
بعض لوگوں کے سر کی جلد سن ہو جاتی ہے۔ حس ختم ہو جاتی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ سر کا پچھلا حصہ لکڑی سے بنا ہوا ہے۔ اس تکلیف میں فلورک ایسڈ بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۳۹۲)
شیر خوار بچوں کے سر کے ایگزیما میں بھی فلورک ایسڈ بہت مفید ہے۔ بڑوں میں یہ علامت نمایاں ہوتی ہے کہ سر کے بالوں والے حصہ میں خارش نہیں ہوتی بلکہ جو حصے بالوں سے خالی ہوگئے ہوں وہاں بہت خارش محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۳۹۲-۳۹۳)
فلورک ایسڈ میں ایک ایسی عجیب علامت ملتی ہے جو عام طور پر دوسری دواؤں میں نہیں ملتی یعنی بعض بچوں کا سر بائیں طرف سے قدرے چھوٹا رہ جاتا ہے اور پوری طرح سے نشوونما نہیں پاتا۔ بائیں آنکھ بھی نسبتا ًدبی ہوئی اور چھوٹی ہوتی ہے۔ یہ فلورک ایسڈ کی نشانی ہے۔چونکہ یہ ہڈی کی تعمیر میں بہت مفید دوا ہے اس لیےیہ اس قسم کی کمزوری میں کام کرتی ہے۔ اکثر مریضوں پر تجربہ سے اس دوا کی یہ خوبی معلوم ہوئی ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو طریقہ آزمائش( Proving) سے معلوم نہیں کی گئی۔(صفحہ۳۹۳)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۵)(قسط ۱۰۹)