ایشیا (رپورٹس)

تھانہ صدر سانگلہ ہل کی پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے دو احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب مسمار کر دیے


کوٹ رحمت خان اور ہمراج پورہ ضلع ننکانہ میں رات کی تاریکی میں پولیس نے ماورائے قانون اقدام کیا۔

جماعت احمدیہ کی 2 عبادتگاہوں کے مینار اور محراب کو 9 اپریل کی رات پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے مسمار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک نے سرکاری انتظامیہ کو پہلے 17 رمضان اور پھر 15 اپریل تک تحصیل سانگلہ ہل میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کے مینار اورمحراب گرانےکا الٹی میٹم دیا ۔جس پر مورخہ 30 مارچ کو ACسانگلہ ہل ظہیر احمد اور DSP اعجاز احمد ڈوگر سے جماعت احمدیہ کے مقامی ذمہ داران کی میٹنگ ہوئی جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ کے افراد پر اپنی عبادت گاہ کے مینار اورمحراب از خود گرانے کے لئے دباؤ ڈالا۔ جس پرجماعت احمدیہ کے ذمہ داران نےاپنا مؤقف پیش کیا کہ وہ ہر گز یہ کام نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی غیر کو کرنے دیں گے البتہ اگر سرکاری انتظامیہ گرانا چاہتی ہے تو تحریری حکم نامہ لے کر آئیں ۔

بعد ازاں مورخہ9 اپریل کی رات گیارہ بجے دو مقامات ، ہمراج پورہ اور کوٹ رحمت خاں کی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب کو مسمار کر دیا گیا۔

جماعت احمدیہ کے مقامی عہدیداران نے اس موقع پر ایک بار پھر مجاز حکام کا تحریری حکم نامہ دکھانے کا مطالبہ کیا تاہم پولیس نے زبردستی مینار اورمحراب کومسمار کردیا ۔

مزید پڑھیں: اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان (اکتوبر تا دسمبر ۲۰۲۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button