کلام حضرت مصلح موعود ؓ

وہ قصیدہ میں کروں وصفِ مسیحا میں رقم

(منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ)

وہ قصیدہ میں کروں وصفِ مسیحا میں رقم
فخر سمجھیں جسے لکھنا بھی مرے دست و قلم

شان و شوکت کو تری دیکھ کے حساد و شریر
خون دل پیتے ہیں اور کھاتے ہیں وہ غصّہ و غم

کونسا مولوی ہے جو نہیں دشمن تیرا
کون ہے جو کہ یہودی علماء سے ہے کم

کونسا چھوڑا ہے حیلہ تیری رسوائی کا
ہر جگہ کرتے ہیں یہ حق میں ترے سبّ و شتم

پر تری پشت پہ وہ ہے جسے کہتے ہیں خدا
جس کے آگے ہے ملائک کا بھی ہوتا سر خم

جب کیا تجھ پہ کوئی حملہ تو کھائی ہے شکست
مار وہ ان کو پڑی ہے کہ نہیں باقی دم

مٹ گیا تیری عداوت کے سبب سے پیارے
کوئی لیتا نہیں اب دہر میں نامِ آتھم

بھنبھناہٹ جو اُنہوں نے یہ لگا رکھی ہے
چیز کیا ہیں یہ مخالف تو ہیں پشہ سے بھی کم

کر نہیں سکتے یہ کچھ بھی ترا اے شاہ جہاں
ہفت خواں بھی جو یہ بن جائیں تو تُو ہے رستم

چرخِ نیلی کی کمر بھی ترے آگے ہے خم
فیل کیا چیز ہیں اور کس کو ہیں کہتے ضیغم

جس کا جی چاہے مقابل پہ ترے آ دیکھے
دیکھنا چاہتا ہے کوئی اگر ملکِ عدم

(کلام محمود صفحہ۱۰۔ ایڈیشن۲۰۰۲ء)

مزید پڑھیں: نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button