اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے کے لیے مجاہدہ ضروری ہے
اللہ تعالیٰ کے اپنے بندے پر اپنی رحیمیت کے جلوے دکھانے کے مختلف طریقے ہیں۔ کبھی بخشش طلب کرنے والوں کے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھولتے ہوئے ان کی بخشش کے سامان قائم فرماتا ہے، انہیں نیکیوں کی توفیق دیتا ہے۔ کبھی اپنے بندے کو یہ احساس دلاتا ہے کہ تمہارا میرے سے، میری رحمت کی طلب بھی، میری مہربانی سے ہے۔ اگر میرا فضل نہ ہوتا تو میری رحمت کی طلب کا تمہیں خیال نہ آتا۔ میری صفت رحمانیت کا تمہارے دل میں احساس بڑھنے سے تم میری طرف جھکے ہو اور کیونکہ یہ ایمان والوں کا شیوہ ہے کہ انہیں یہ احساس کرتے ہوئے جھکنا چاہئے کہ کتنے انعامات اور احسانات سے اللہ تعالیٰ ہمیں نواز رہا ہے۔ اس احساس کے زیر اثر تم جھکے ہو اور میری رحیمیت سے حصہ پایا ہے۔
پس اس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھو کہ میرے فضلوں کو سمیٹنے کے لئے مجھے پکارتے رہو، کیونکہ یہی چیز ہے جو تمہیں نیکیاں کرنے کی طرف مائل رکھے گی۔ کبھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری رحمت کو حاصل کرنے کے لئے میرے راستے میں جہاد کرنا اور میری خاطر ہجرت کرنا ضروری ہے جس سے میری رحمت کے دروازے تم پر وا ہوں گے، کھلیں گے۔ کبھی فرماتا ہے کہ نماز پڑھنے والے، صدقہ دینے والے میری رحیمیت کے نظارے اس دنیا میں بھی دیکھیں گے اور اگلے جہان میں بھی۔
پھر مومنوں کو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو صالح اعمال تم بجالاتے ہو اس کے نیک نتائج تم اس جہان میں بھی دیکھو گے اور آئندہ کی زندگی میں بھی۔ غرض بے شمار ایسی باتیں ہیں جن کے کرنے سے اللہ تعالیٰ کی صفت رحیمیت سے ایک مومن حصہ پاتا ہے۔ اور ایک مومن کی نشانی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفت رحیمیت سے زیادہ سے زیادہ حصہ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی یہ صفت ہی ہے جو مومن اور غیر مومن میں فرق کرنے والی ہے۔ ایک مومن ہی کی یہ شان ہے کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کے آگے جھکتا ہے تو اس سے روحانی اور مادی انعاموں اور اس کی رضا کا طلب گار ہوتا ہے اور پھر وہ اس کو ملتے ہیں۔…پس یہ امتیاز ہے ایک مومن اور غیر مومن میں کہ مومن دین اور دنیا کے انعامات کے لئے اللہ تعالیٰ کو اس کی رحیمیت کا واسطہ دیتے ہوئے اس کے آگے جھکتا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۱۶؍ فروری ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹تا۱۵؍ مارچ ۲۰۰۷ء)
مزید پڑھیں: رسول کریمؐ کا حضرت مسیح موعودؑ کو خواب میں دیکھنا