ہنسنا منع ہے

ہنسنامنع ہے!

بَڑھیا کوالٹی

ایک ماں اپنے بیٹے کے ساتھ کپڑے کی دکان پر گئی تو بیٹے نے کہا کہ اماں ! اماں ! بُڑھیا کو اُلٹی آ گئی ہے۔

ماں نے پریشان ہوتے ہوئے پوچھا کہ کیامطلب؟

بچے نے دکان کی طرف اشارہ کیا جہاں ایک بورڈ آویزاں تھا جس پر لکھا تھا کہ ’’توجہ فرمائیں بَڑھیا کوالٹی آ گئی ہے!‘‘

بے خوابی

سلیم(کلیم سے): مجھے لگتا ہے کہ میری بے خوابی بڑھتی جا رہی ہے۔

کلیم: تمہیں یہ احساس کیسے ہوا؟

سلیم: کل کلاس میں میری آنکھ دو بار کھل گئی تھی۔

انسائیکلو پیڈیا

مالک(اپنے بےوقوف نوکر سے): جاؤ اندر سے انسائیکلو پیڈیا لاؤ۔

نوکر تھوڑی دیر بعد آکر بولا: یہ لیجیے جناب۔

مالک: ارے یہ کیا اٹھا لائے ہو؟

نوکر: وہی جو آپ نے کہا تھا کہ سائیکل کا پیڈل!

کھمبا

دو آدمی ٹیلیفون کے تار ٹھیک کرنے کے لیے کھمبے پر چڑھ رہے تھے۔ سامنے سے ایک خاتون کار چلاتی ہوئی آئیں اور ان آدمیوں کو دیکھ کر کہنے لگیں: بے وقوف لوگ! ڈر کے مارے کھمبے پرچڑھ گئے ہیں۔ سمجھتے ہیں مجھے کار چلانی نہیں آتی۔

پانی والا پستول

رات کو اسد کی آنکھ کھلی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُس کے ابا جان اُس کا پانی والا پستول تانے کھڑے ہیں اور سامنے ایک چور نے ہاتھ اُوپر اُٹھا رکھے ہیں ۔

بچہ بھاگا بھاگا باہر گیا، گلاس میں پانی لایا اور اپنے والد سے بولا: اس میں پانی تو بھر لیجئے ۔ بغیر پانی کے نہیں چلے گا ۔

رکشہ

خاتون ایک خالی رکشہ دیکھ کر اس کے پاس گئیں اور رکشے والے سے بولیں: بھائی رکشہ خالی ہے ؟

رکشے والا جو گرمی میں پہلے ہی پریشان تھا بولا : تو کیا اب الٹا کر کے دکھاؤں؟

ماسٹر عبدالغفور

ایک ماسٹر صاحب کا نام عبد الغفور تھا۔ وہ ہر جمعے کو قبرستان جاتے اور دعا پڑھتے کہ السلام علیکم یا اہل القبور! یعنی اے قبر والو ! تم پر سلامتی ہو۔ پھر دعا کرکے واپس آجاتے۔

ماسٹر صاحب کے شاگرد بہت شریر تھے ۔ اگلے جمعے کو وہ ماسٹر صاحب سے پہلے قبرستان پہنچ گئے اور ایک قبر کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گئے ۔ اتنے میں ماسٹر صاحب آئے اور بولے : السلام علیکم يا اهل القبور !

لڑکے بولے:وعلیکم السلام، ماسٹر عبد الغفور !

ماسٹر صاحب نے بمشکل اپنے حواس پر قابو پاتے ہوئے قبر کو دیکھ کر پوچھا:کون بولا؟

لڑکےاچھل کر باہر آئے اور بولے: ہم بولے !

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button