بچوں کا الفضل

گلدستہ معلومات

حکایتِ مسیح الزماںؑ

ذرہ سی نیکی کا بدلہ

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’ایک یہودی نے کسی شخص کو کہا کہ میں تجھے جادو سکھلا دوں گا ۔ شرط یہ ہے کہ تُو کوئی بھلائی نہ کرے ۔ جب دنوں کی تعداد پوری ہو گئی اور جادو نہ سیکھ سکا تو یہودی نے کہا کہ تُو نے ان دنوں میں ضرور کوئی بھلائی کی ہے جس کی وجہ سے تُو نے جادو نہیں سیکھا ۔اس نے کہا کہ میں نے کوئی اچھا کام نہیں کیا سوائے اس کے کہ راستہ میں سے کانٹا اٹھایا ۔ اس نے کہا بس یہی تو ہے جس کی وجہ سے تُو جادو نہ سیکھ سکا ۔ تب وہ بولا۔خدا تعالیٰ کی بڑی مہربانیاں ہیں کہ اس نے ذرہ سی نیکی کے بدلہ بڑے بھاری گناہ سے بچا لیا ۔‘‘(ملفوظات جلد ششم صفحہ26 ایڈیشن 1984ء)

٭… ٭… ٭… ٭… ٭

پانی کی فضول خرچی

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ یکم جنوری 1999ء کے خطبہ جمعہ میں فرماتے ہیں کہ’’یہ جو فضول خرچی ہے اس کے متعلق میں ضمناً یہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ رمضان کا مہینہ، غریبوں کو کھانا کھلانے کے دن ہیں، کھانے میں بھی انسان بہت فضول خرچیاں کرتا ہے اور سب سے زیادہ فضول خرچی وہ نہیں کہ اچھا کھانا کھائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اچھے کھانے اپنے بندوں ہی کی خاطر پیدا کئے ہیں۔ فضول خرچی مَیں سمجھتا ہوں کہ اچھا کھانا ہو یا برا کھانا ہو، بچا ہوا چھوڑدے اور ڈسٹ بِن (Dust bin) میں چلا جائے، خصوصاً امریکہ اور انگلستان اور مغربی ممالک میں جتنے بھی امیر ممالک ہیں ان میں یہ عادت ہے۔ اور ان کے بچوں میں بھی یہ عادت ہے۔ میرا تو گھر میں ہر وقت یہ کام رہتا ہے کہ سمیٹتا رہتا ہوں ان کی پلیٹیں اور بچا ہوا خود کھا جاؤں تا کہ ڈسٹ بِن میں نہ پھینکنا پڑے۔ لیکن آج کل ڈائٹنگ پر بھی ہوں آ خر کہاں تک کھا سکتا ہوں۔ پھر میں کچھ فریزر میں بچا تا رہتا ہوں تا کہ یہ کھا لوں اور اس طرح فضول خرچی نہ ہو‘‘۔

پھر آپؒ فر ماتے ہیںکہ ’’ضیاع کو اگر آپ ختم کر دیں اور یہ نظام انگلستان میں لوگوں کو سکھا دیں تو انگلستان میں جو فضول خرچی ہوتی ہے، وہ بچت ہوگی اس سے بہت سے غریب ممالک کے پیٹ بھر سکتے ہیں۔ یہ نہیں لوگ سوچتے اور انگلستان میں جو گندے پانی کی مصیبت ہے یہ بھی اس فضول خرچی کی عادت کی وجہ سے ہے۔ اب میں اپنے گھر کی بات بتا رہا ہوں، غسل خانے کی بات ۔مگر اتنی بتاؤں گا جو آپ کی بھلائی کے لئے بتانی ضروری ہے۔ مَیں کبھی بھی شاور (Shower) کھول کر غافل نہیں ہوتا، تاکہ چلتی رہے اب بے شک اور نہاؤں اور جب تک فارغ نہ ہو جاؤں شاور کھلی رہے ۔ ہر دفعہ جب شاور کو بدن پر استعمال کرتا ہوں ضرور بند کرتا ہوں پھر، اور بند کرنے کے بعد بدن کو تیار کیا نہانے کے لئے جو بھی ضرورتیں ہیں وہ پوری کیں پھر شاور کے سامنے آگئے اور اگر گرم پانی میں خرابی کے خطرے کے پیش نظر شاور کھلی رکھی جائے تو شاورسے پہلے پہلے میں ساری تیاری کر لیتا ہوں تا کہ جب شاور شروع ہوجائے تو پھر مسلسل اس کا جائز اور صحیح استعمال ہو۔ جتنا پانی میں بچا تا ہوں انگلستان کا۔ اگر سارے انگلستان والے بچانا شروع کر دیں تو پانی کی مصیبت ہی حل ہوجائے‘‘۔

(الفضل انٹر نیشنل 19؍فروری 1999ء)

٭… ٭… ٭… ٭… ٭

پانی

پانی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔پانی زمین پر زندگی کے لیے انتہائی ضروری وسائل میں سے ایک ہے، جو ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے، انسانی صحت کی بہتری اور معاشی سرگرمیوں کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تازہ، صاف اور قابلِ استعمال پانی ہمیں زیرِزمین بارش، چشموں اور عارضی ذخائر سے ملتا ہے۔ پانی ضائع ہونے سے بچانا چاہیے۔ ہم گھرمیں ہوں یا کھیل کے میدان میں، سکول میں ہوں یا مسجد میں، وضو کرتے ہوئے پانی کو احتیاط سے استعمال کریں۔ نہاتے ہوئے شاور کھولنے کی بجائے ایک بالٹی پانی سے بآسانی نہایا جا سکتا ہے۔ دانت صاف کرتے ہوئے اکثر پانی کی ٹوٹی یا نل کھلی چھوڑ دیتے ہیں ۔ آئیں آج عہد کریں کہ ہم پانی کو ضائع ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

٭… ٭… ٭… ٭… ٭

ایک عالَم مر گیا ہے تیرے پانی کے بغیر
پھیر دے اب میرے مولیٰ! اس طرف دریا کی دھار
مَیں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر
مَیں وہ ہوں نورِ خدا جس سے ہوا دن آشکار

(درّثمین)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button