کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

اصلاح نفس کی ایک راہ یہ ہے کہ انسان صادقوں کی صحبت میں بیٹھے

کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

اصلاح نفس کی ایک راہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی ہے۔كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ(التوبۃ:۱۱۹) یعنی جو لوگ قولی، فعلی، عملی اور حالی رنگ میں سچائی پر قائم ہیں ان کے ساتھ رہو اس سے پہلے فرمایا يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ (التوبۃ:۱۱۹)یعنی ایمان والو! تقویٰ اللہ اختیار کرو اس سے یہ مُراد ہے کہ پہلے ایمان ہو پھر سنّت کے طور پر بدی کی جگہ کو چھوڑ دے اور صادقوں کی صحبت میں رہے صحبت کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے جو اندر ہی اندر ہوتا چلا جاتا ہے۔اگر کوئی شخص ہر روز کنجر یوں کے ہاں جاتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ کیا میں زناکرتا ہوں؟ اس سے کہنا چاہیے کہ ہاں تو کرے گا اور وہ ایک نہ ایک دن اس میں مبتلا ہو جاوے گا کیونکہ صحبت میں تا ثیر ہوتی ہے اسی طرح پر جو شخص شراب خانہ میں جاتا ہے خواہ وہ کتنا ہی پرہیز کرے اور کہے کہ میں نہیں پیتا ہوں لیکن ایک دن آئے گا کہ وہ ضرور پیے گا۔

پس اس سے کبھی بےخبر نہیں رہنا چاہیے کہ صحبت میں بہت بڑی تاثیر ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اصلاحِ نفس کے لیے كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ کا حکم دیا ہے جو شخص نیک صحبت میں جاتا ہے خواہ وہ مخالفت ہی کے رنگ میں ہو لیکن وہ صحبت اپنا اثر کئے بغیر نہ رہے گی اور ایک نہ ایک دن وہ اس مخالفت سے باز آجائے گا۔ہم افسوس سے کہتے ہیں کہ ہمارے مخالف اسی صحبت کے نہ ہونے کی وجہ سے محروم رہ گئے اگر وہ ہمارے پاس آکر رہتے ہماری باتیں سنتے تو ایک وقت آجاتا کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کی غلطیوں پر متنبہ کر دیتا اور وہ حق کو پالیتے لیکن اب چونکہ اس صحبت سے محروم ہیں اور انہوں نے ہماری باتیں سننے کا موقع کھو دیا ہے اس لیے کبھی کہتے ہیں کہ نعوذباللہ یہ دہریئے ہیں شراب پیتے ہیں زانی ہیں اور کبھی یہ اتہام لگاتے ہیں کہ نعوذباللہ پیغمبرِخدا صلی اللہ علیہ وسلم کی تو ہین کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں ایسا کیوں کہتے ہیں؟ صحبت نہیں اور یہ قہر الٰہی ہے کہ صحبت نہ ہو۔

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ ۳۷۰۔۳۷۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

مزید پڑھیں: انسان کی توبہ کا دن سب سے بہتر اور ہر عید سے بڑھ کر ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button