حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مسنون اعتکاف کی شرائط

سوال: جرمنی سے ایک دوست نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے دریافت کیا کہ روزہ کے بغیر رمضان کا اعتکاف بدعت تو شمار نہیں ہوتا اور کیا روزہ کے بغیر اعتکاف کی کوئی سنت یا اصحاب رسولﷺ سے کوئی مثال ملتی ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۱۰؍مئی ۲۰۲۲ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا:

جواب: آنحضورﷺ کی سنت سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ حضورﷺ رمضان کا اعتکاف روزوں کے ساتھ ہی فرمایا کرتے تھے۔ اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُوْدَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔(سنن ابی داؤد کتاب الصوم بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ)یعنی سنت یہ ہے کہ معتکف کسی مریض کی عیادت اور نماز جنازہ کے لیے مسجد سے باہر نہ جائے۔ اوربیوی کو(شہوت کے ساتھ) نہ چھوئے، اور نہ اس کے ساتھ مباشرت کرے۔اور سوائے انسانی ضرورت (قضائے حاجت وغیرہ) کے کسی اَورضرورت کے لیے مسجد سے باہر نہ نکلے۔ اور روزوں کے بغیر اعتکاف درست نہیں۔ اور جامع مسجد کے سوا کسی اور جگہ اعتکاف درست نہیں۔

پس مسنون اعتکاف کے بارے میں صحابہ رسولﷺ اور علماء و فقہاء کا یہی موقف ہے کہ اس کے لیے روزے رکھنے ضروری ہیں اور حضورﷺ کی سنت متواترہ یہی تھی کہ آپﷺ رمضان کے آخری دس دن مسجد میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔(صحیح مسلم کتاب الاعتکاف بَاب اعْتِكَافِ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ)

باقی جہاں تک رمضان کے مسنون اعتکاف کے علاوہ عام اعتکاف کرنے یا کسی نذر کا اعتکاف کرنے کی بات ہے تو ایسا اعتکاف روزہ کے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے اور یہ اعتکاف چند دنوں یا چند گھنٹوں کا بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک رات کے لیے مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا کہ اپنی نذر کو پورا کرو۔ (سنن ترمذی کتاب النذور والایمان بَاب مَا جَاءَ فِي وَفَاءِ النَّذْرِ)

پس خلاصہ کلام یہ کہ رمضان کا مسنون اعتکاف روزوں کے ساتھ، رمضان کے آخری دس دنوں میں مسجد میں ہو سکتا ہے۔ جبکہ رمضان کے علاوہ عام اعتکاف روزوں کے بغیر اور کم یا زیادہ وقت کے لیے ہو سکتا ہے۔

(بنیادی مسائل کے جوابات قسط۵۵، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍ مئی ۲۰۲۳ء)

مزید پڑھیں: فدیہ عارضی مریض بھی دے سکتے ہیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button