حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍اور ۳۱؍جنوری۲۰۲۵ء میں غزوہ ذی قرد ؍ غزوہ غابہ کا ذکر فرمایا۔خطبہ میں مذکور مقامات کی مختصر تفصیل ذیل میں درج ہے۔

۶؍ہجری میں غطفانیوں کے سردار عیینہ بن حصن فزاری نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مدینہ کی چراگاہ الغابہ پر حملہ کیا اور رسول اللہﷺ کی اونٹنیوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔حضرت سلمہ بن اکوع ؓ وہاں موجود تھے۔ انہوں نے دشمنوں کا پیچھا کرنا شروع کیا اور تیر اندازی کرتے رہے۔ دشمن اونٹنیاں اور دیگر سامان چھوڑتے رہے مگر آپؓ نے ان کا پیچھا جاری رکھا اور ذی قرد کے چشمے کے قریب ان کو روک دیا۔رسول اللہﷺ بھی صحابہؓ کے لشکر کے ساتھ پیچھے پیچھے اس مقام تک تشریف لائے۔
الغابة: یہ مقام مدینہ کے شمال میں اُحد پہاڑ کے مغرب اور شمالی جانب پھیلا ہوا ہے۔ یہاں پانی کے چشمے او ر سبزہ تھا۔ الغابة مدینہ منورہ کی چراگاہ تھا۔ رسول اللہﷺ اور دیگر مسلمانوں کے جانور یہاں چرتے تھے۔ موجودہ دور میں اُحد کے ساتھ مغربی حصہ کو العیون کہتے ہیں اور احد کی پشت والا علاقہ الغابة کے نام سے ہی موسوم ہے۔ یہ علاقہ سرسبز اور شاداب ہے۔مسجد نبویؐ سے اس جگہ کا فاصلہ ۶ کلومیٹر ہے۔
البیضاء: وادی البیضاء مدینہ کے شمال میں ۲۵؍ سے ۳۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ایک مقام ہے۔ یہاں بھی سبزہ اور پانی کی فراوانی تھی۔ رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے جانور الغابہ سے البیضاء تک چرنے کے لیے جاتے تھے۔
ذی قرد: یہ مقام مدینہ سے خیبر کے راستے پر دو راتوں کے فاصلے پر شمال میں ہے۔ابان بن عثمان نے مغازی میں لکھاہے کہ یہ چشمہ طلحہ بن عبیداللہ نے خرید کر مسافروں کے لیے صدقہ کر دیا تھا۔عاتق بلادی کے مطابق مدینہ کے شمال مشرق میں وادی النقمی میں ایک سیاہ رنگ کے پہاڑ کا نام قَرَد ہے ۔ یہ چشمہ اسی جگہ ہے۔ یہ وادی النقمی مدینہ سے ۳۵؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔رسول اللہﷺ اور صحابہ عیینہ کا پیچھا کرتے ہوئے اس مقام تک آئے اور یہاں رات بسر کی تھی۔
(شہود آصف۔استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: ربوہ کے چند بزرگان کی سنہری یادیں