درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں
دنیا میں کروڑہا ایسے پاک فطرت گزرے ہیں اورآگے بھی ہوں گے لیکن ہم نے سب سے بہتر اور سب سے اعلیٰ اور سب سے خوب تراس مردِخدا کو پایاہے جس کا نام محمد صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وسلم۔اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(الاحزاب :۵۷)
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۳۰۱۔۳۰۲)
انسان تو دراصل بندہ یعنی غلام ہے۔ غلام کا کام یہ ہوتا ہے کہ مالک جو حکم کرے، اُسے قبول کرے۔ اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ آنحضرت ﷺ کے فیض حاصل کرو تو ضرور ہے کہ اس کےغلام ہوجاؤ۔ قرآن کریم میں خدا فرماتا ہے قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلیٰٓ اَنْفُسِھِمْ (الزمر:۵۴) اِس جگہ بندوں سے مراد غلام ہی ہیں نہ کہ مخلوق۔ رسول کریم کے بندہ ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ آپ پر درود پڑھو اور آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرو، سب حکموں پر کاربند رہو۔
(ملفوظات جلد۵ صفحہ۴۰۔۴۱، ایڈیشن۲۰۲۲ء)
درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں ۔ اور جیسا کوئی اپنے پیارے کے لئے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے۔ ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے نبی کریم کے لئے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہئے کہ حضرت نبی کریم سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرتﷺ کے لئے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں … اور ذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ کبھی ملول ہو اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو اور محض اسی غرض کے لئے پڑھے کہ آنحضرت ﷺ پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں ۔
(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ ۵۳۴۔۵۳۵)
مزید پڑھیں: ہماری جماعت کو چاہئے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازم کر لیں