متفرق مضامین

ماہِ صیام، روحانیت کاموسم بہار

(بشریٰ نذیر آفتاب بنت نذیر احمد خادم، سسکا ٹون، کینیڈا)

اے مومنو!مبارک!!ماہ صیام آیا

الحمدللہ ! آج کل روحانیت کاموسم بہارپورےجوبن پرہے اس ماہِ مبارک میں حکم الہٰی کےمطابق روزےرکھ کر،تلاوتِ قرآن کریم اوردیگرنفلی عبادات بجالاکراسےثمرآورکیاجاسکتاہے۔ سال کےبارہ مہینوں میں سے اس مہینہ (رمضان) کوخاص مقام حاصل ہے۔ اس مہینہ کی ہرہرساعت خداکےافضال،رحمت اوربرکات سےمعمورہےباقی کے گیارہ مہینے اس کی ہمسری اوربرابری نہیں کرسکتے۔ قرآن اوررمضان کاچولی دامن کاساتھ ہے۔یہ وہ برکتوں والامہینہ ہےجس میں خالق کائنات نےاس زندگی بخش کلام (قرآن کریم) کواپنے رسولِ عظیمؐ پرنازل کرناشروع کیاتھا۔پس شکرگذاری کےطورپر ہمیں اس ماہِ مبارک میں قرآن کریم کی تلاوت غورو تدبر کرتےہوئےکرنی چاہیے،جماعتی درس میں شامل ہونے اور عبادتوں کےاعلیٰ معیارقائم کرنےکی سعی کرنی چاہیے۔

رمضان کی برکتوں کا حصول تلاوت قرآن سے جڑا ہواہے۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَالۡفُرۡقَانِۚ فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ ؕ (سورۃ البقرہ:۱۸۶)

رمضان کا مہینہ جس میں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اُ تارا گیا اور ایسے کھلے نشانات کے طور پر جن میں ہدایت کی تفصیل اور حق و باطل میں فرق کر دینے والے امور ہیں۔ پس جو بھی تم میں سے اس مہینے کو دیکھے تو اِس کے روزے رکھے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:” شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ سے ماہ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے۔ صوفیاء نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے۔ کثرت سےاس میں مکاشفات ہوتےہیں۔ صلوٰۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم (روزہ)تجلی قلب کرتا ہے۔ تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے اور تجلی ءِقلب سے مراد ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لیوے۔ پس اُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْ‌آنُ میں یہی اشارہ ہے اس میں شک و شبہ کوئی نہیں ہےروزے کا اجر عظیم ہے۔ ‘‘ (البدرمورخہ۱۲؍دسمبر۱۹۰۲ء،صفحہ ۵۲بحوالہ تفسیرحضرت مسیح موعودؑ، جلد۲صفحہ ۳۱۲)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتےہیں :رمضان کے مہینے کو قرآن کریم سے ایک خاص نسبت ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا جو مَیں نے تلاوت کی ہے کہ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ۔(البقرہ:۱۸۶)۔ یہ فرما کر واضح فرما دیا کہ رمضان کے مہینے کے روزے یونہی مقرر نہیں کر دئیے گئے۔ بلکہ اس مہینے میں قرآن کریم جیسی عظیم کتاب آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی یا اس کا نزول شروع ہوا۔ اور احادیث میں ذکر ملتا ہے کہ جبریلؑ ہر سال رمضان میں آنحضرتﷺ پر قرآن کریم کا جو حصہ اُترا ہوتا تھا اس کی دوہرائی کرواتے تھے۔

(صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن باب کان جبریل یعرض القرآن علی النبیؐ حدیث4998-4997)

پس اس مہینے کی اہمیت اس بات سے بڑھ جاتی ہے کہ خداتعالیٰ کی آخری اور کامل شریعت اس مہینے میں نازل ہوئی، یا اس کا نزول شروع ہوا۔ پس اللہ تعالیٰ نے جب ہمیں روزوں کا حکم دیا تو پہلے یہ فرمایا کہ روزے تم پر فرض کئے گئے ہیں اور پھر یہ ہے کہ دعاؤں کی قبولیت کی خوشخبری دی۔ اس کے بعد کی جو آیات ہیں ان میں پھر بعض اور احکام جو رمضان سے متعلق ہیں وہ دئیے۔ اور یہ واضح فرما دیا کہ روزے رکھنا اور عبادت کرنا صرف یہی کافی نہیں ہے، بلکہ اس مہینے میں قرآن کریم کی طرف بھی تمہاری توجہ ہونی چاہئے۔“

(خطبہ جمعہ ۴؍ستمبر ۲۰۰۹ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۶؍مارچ ۲۰۲۵ءصفحہ ۱)

؎ یہ ماہ ہےکہ جس میں رب کاکلام آیا   اےمومنو!مبارک!!ماہِ صیام آیا

کتب بینی نہ صرف ہمارےعلم میں اضافہ کاباعث بنتی ہےبلکہ ہماری سوچنےسمجھنے کی صلاحیتوں میں بھی نکھارپیداکرتی ہے۔ دنیوی علم حاصل کرنےسےہمیں اپنی مرضی کی نوکریاں ملتی ہیں، ہماری قوتِ فیصلہ بڑھتی ہےاورپھریہی علم ہمیں سماجی و معاشرتی اقدارسے آراستہ کرکےایک کامیاب انسان بھی بنا تاہے۔ذراغورکیجیے! توپھرقرآن کاعلم، جوجواہرات کی تھیلی،ہدایت کاسرچشمہ، اللہ کاقرب پانےکاذریعہ اوردل ودماغ کونورایمان سےآراستہ وپیراستہ کرتاہے۔جس کوسمجھ کر پڑھنےاوراس پرعمل کرنےکےنتیجہ میں ہم اپنی دنیاوآخرت سنوارسکتےاورخداکاقرب پاسکتے ہیں اس کتاب الہٰی کامطالعہ کتنا ضروری ہے؟

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’ مَیں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔ تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبردست پیشگوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے… اب سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب اللہ ہی کو پڑھو…۔ ہماری جماعت کو چاہیے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبر میں جان و دل سے مصروف ہو جائیں… اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی۔ ‘‘ (ملفوظات جلد 1صفحہ386، ایڈیشن 2003ء)

نبی کریم ﷺ کی بہت ساری احادیث اس مہینہ کی فضلیت واہمیت پرروشنی ڈالتی ہیں جن پرعمل کرکےہم رمضان کی برکات سےاستفادہ کرسکتےہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا :  ’’جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جا تا ہے۔‘‘( صحيح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس و جنوده)

رمضان المبارک کے روزوں کو جو امتیاز اور فضیلت حاصل ہے اس کا اندازہ حضور ﷺکی اس حدیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺنے فرمایا :

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَّ إِحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّم مِنْ ذَنْبِهِ( صحيح بخاری، کتاب الصلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر) ’’جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے گذشتہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی ایک اورروایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا : مَنْ قَامَ رَمَضَانَ، إِيْمَانًاوَّ إِحْتِسَابًا، غُفِرَلَهُ ما تَقَدَّ مَ مِنْ ذَنْبِهِ( صحيح بخاری، کتاب الايمان، باب تطوع قيام رمضان من الايمان) ’’جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دیےجائیں گے۔‘‘

اللہ تعالیٰ سےدعاہےکہ وہ ہماری کمزوریاں دُورفرماتےہوئےہمیں حقیقی رنگ میں رمضان سےفیضیاب ہونے کی توفیق عطافرمائےاوراس کی برکتوں سےمالا مال کردے۔آمین

مزید پڑھیں: رمضان میں نماز تہجد ادا کرنے کی کوشش کریں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button