مکتوب مشرق بعید(جنوری و فروری ۲۰۲۵ء)
(مشرق بعید کے تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
چین کی بنائی گئی مصنوعی ذہانت ماڈل کی’’Deep Seek‘‘ ایپ کا دنیا میں تہلکہ
چین نے مصنوعی ذہانت کا ماڈل ’’ڈیپ سیک‘‘ ایپ کو لانچ کیا ہے۔اس ایپ نے اپنی ریلیز کے ایک ہفتے کے اندر ہی امریکہ سمیت دنیا بھر کی مالیاتی و ٹیکنالوجی کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے امریکی ٹیک انڈسٹری کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ ڈیپ سیک نامی ٹول کے آنے کے بعد اے آئی سے متعلق امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مارکیٹ ویلیو میں ۱۰؍کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ڈیپ سیک ماہ جنوری کے آغاز سے گوگل ایپ سٹور اور ایپل اسٹور پر دستیاب ہے۔ اس ایپ نے ایپل کے ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی مفت ایپس میں چیٹ جی پی ٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ڈیپ سیک کی بنیاد ۲۰۲۳ء میں چین کے شہر ہانگزو میں رکھی گئی تھی۔ ڈیپ سیک کے مطابق اس کے حالیہ ماڈلز ’’این ویڈیا(Nvidia)‘‘کی نسبتاً کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ’’H800‘‘ چپ کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔ڈیپ سیک دو ماڈلز کے ساتھ لانچ کی گئی ہے، V3 اور R1 ماڈل۔ امریکہ میں ٹیک کمپنیوں کے گڑھ سلیکون ویلی نے ڈیپ سیک۔V3 اور ڈیپ سیک R1 کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے اوپن اے آئی اور میٹا کے جدید ترین ماڈلز کے مساوی قرار دیا ہے۔
جنوبی کوریا میں مارشل لاء لگانے والےصدر کی گرفتاری
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ۱۵؍جنوری ۲۰۲۵ء کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ۳۱؍دسمبر۲۰۲۴ء کو جنوبی کوریا کی ایک عدالت سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیےگئےتھے۔ صدر کو گرفتار کرنے کی کوشش ۳؍جنوری کو بھی کی گئی تھی مگر ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر صدارتی سیکیورٹی سروسز کی جانب سے تقریباً چھ گھنٹے کی مزاحمت اور محاصرے کے بعد یہ کوشش ناکام ہو گئی۔ جنوبی کوریا کے تحقیقاتی اداروں نے سابق صدر یون سک یول کے خلاف بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات شروع کررکھی تھیں۔ گرفتاری کے بعد جنوبی کوریا کے پراسیکیوٹرز نے صدر یون سک یول پر ۳؍ دسمبر کو مارشل لاء کے نفاذ کے ساتھ بغاوت کی کوشش کی قیادت کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کردی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جنوبی کوریا میں برسرِ اقتدار صدر پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
یون سک یول ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۱ءتک جنوبی کوریا کے سابق پراسیکیوٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ وہ مئی ۲۰۲۲ء میں ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ ۳؍دسمبر ۲۰۲۴ء کو صدر یون نے ملک میں مارشل لاء لگانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چند گھنٹوں بعد ہی پارلیمنٹ نے اسے مسترد کر دیا تھا اور پھر صدر یون نے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لاء اٹھانے کا اعلان کر دیا تھا۔ بعد ازاں صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوا اور ان کے صدارتی اختیارات کو معطل کر دیا گیا تھا جو اب بھی معطل ہیں۔ ماہرین اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر صدر کے خلاف بغاوت کے الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں سزائے موت یا عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔تاہم صدر یون کے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے سے متعلق حتمی فیصلہ آئینی عدالت نے کرنا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ مارشل لا ءکی ناکامی کے بعد وزیرِ دفاع مستعفی ہو گئے تھے۔ ان کی تجویز پر ہی صدر نے مارشل لاء لگایا تھا۔
نیوزی لینڈ کے ویزا قوانین میں بڑی تبدیلی
نیوزی لینڈ نے ۲۷؍ جنوری ۲۰۲۵ء سے اپنے ویزا قوانین میں کچھ تبدیلی کی ہے۔ یہ تبدیلیا ں سیاحتی ویزا اور ورک ویزا میں کی گئی ہیں۔ ویزا قوانین میں تبدیلی کا مقصد ملک میں سیاحت کا فروغ اور ہنرمند افراد کو نیوزی لینڈ آنے کے لیے راغب کرنا ہے۔ نئے قوانین کے تحت نیوزی لینڈ ان لوگوں کو بھی ویزا فراہم کرے گا جو اس ملک میں رہ کر ریموٹ جاب کرنا چاہتے ہیں۔ نیوزی لینڈ حکومت نے تارکین وطن کے لیے کام کے تجربے کے معیار کو تین سے کم کر کے دو سال کر دیا جس سے تارکین وطن کو ملک میں زیادہ آسانی سے روزگار تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔وزٹ ویزا کے دوران بھی لوگوں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم اس ویزا کے تحت آنے والے افراد کو ۹۰؍ روز سے زائد قیام پر ٹیکس قوانین کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جو لوگ فیملی کو نیوزی لینڈ لانے کی خواہش رکھتے ہیں ان AEWV ہولڈرز کو لازمی طور پر کم از کم ۵۵؍ہزار ۸۴۴؍نیوزی لینڈ ڈالر سالانہ آمدنی ظاہر کرنی ہوگی۔ ۲۰۱۹ء سے برقرار اس حد کو اس لیے بڑھایا گیا ہے تاکہ تارکین وطن خاندان ملک میں رہنے کے اخراجات کو پورا کر سکیں۔
اسی طرح موسمی لیبر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے دو نئے ویزا متعارف کروائے ہیں: ۱۔تجربہ کار موسمی مزدوروں کے لیے تین سالہ ملٹی انٹری ویزا۔ ۲۔ کم مہارت والے مزدوروں کے لیے سات ماہ کا سنگل انٹری ویزا
مغربی آسٹریلیا کے جنگلوں میں آگ اور فائرہاکس پرندوں کا کردار
آسٹریلیا کے جنوبی علاقوں ایڈیلیڈ اور میلبرن کے کئی علاقوں میں پارہ ۴۰؍ ڈگری تک بڑھ گیاجبکہ مغربی آسٹریلیا میں شدید گرمی کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگ گئی ۔ تقریباً ۱۱؍ہزار ہیکٹر سے زیادہ زمین اب تک اس آگ سے متاثر ہو چکی ہے۔ جنگل کے پاس کے شہروں کے رہائشیوں سے حکام نے گھروں کو خالی کروانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔ اب تک دو گھر اس آگ کی زد میں آچکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آگ کو پھیلانے میں ’’فائر ہاکس‘‘نامی پرندہ کا بھی کردار ہوتا ہے۔ فائر ہاکس آسٹریلیا میں پائی جانے والی پرندوں کی تین قدیم انواع کو کہا جاتا ہے جن میں بلیک کائٹ، وسلنگ کائٹ اور براؤن فیلکن شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق بہت سے پرندے آگ سے متعلق غیرمعمولی معلومات رکھتے ہیں۔ جب وہ کہیں سے دھواں اٹھتا دیکھتے ہیں تو فوراً وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ یہ اپنی چونچوں میں جلی ہوئی ٹہنیاں اٹھا کر دوسرے مقامات تک لے جاتے ہیں اور از خود آگ لگاتے ہیں۔ آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ عموماً شدید گرم و خشک موسم میں لگتی ہے۔ مگر بڑی تعداد میں مقامی افراد سے یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ جنگل میں محدود جگہ پر آگ فائر ہاکس نے لگائی جو بعد ازاں پھیلتی گئی۔
شمالی کوریا کا ہائپر سونک اور اسٹریٹجککروز میزائل کا تجربہ
شمالی کوریا نے ۶؍جنوری ۲۰۲۵ء کے روز ہائپر سونک وار ہیڈ سے لیس درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ یہ پچھلے دو ماہ میں شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا پہلا میزائل تجربہ تھا۔ ہائپر سونک میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیزی سے سفر کرتے ہیں اور انہیں روکنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ اس کا نیا میزائل آواز کی رفتار سے ۱۲؍گنا تیز پرواز کر سکتا ہے جو تقریباً ۱۵۰۰؍کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار بنتی ہے۔
جنوری میں ہی امریکہ میں صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ۲۶؍جنوری کو شمالی کوریا نے اسٹریٹجککروز میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔ لانچ کردہ کروز میزائل پانی کے اندر اور فضا میں ۱۵۰۰؍کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتے ہیں اور تقریباً ۷۵۰۰؍سیکنڈ تک پرواز کرنے کے بعد اپنے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ یادرہے کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے باوجود میزائل اور جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔
غزہ کی آبادی کا ایک حصہ انڈونیشیا منتقل کرنے پر غور
امریکی نیٹ ورک NBC نے یہ خبر شائع کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تعمیر نو کے عمل کے دوران غزہ کی آبادی کے ایک حصے کو پٹی سے باہر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ امریکی نیٹ ورک نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انڈونیشیا کو ان ممالک میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے جو غزہ کی ۲۰؍لاکھ آبادی کی عارضی طور پر میزبانی کر یں گے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ غزہ کی ۲۰ لاکھ کے قریب آبادی کو دوسرے ممالک میں منتقل کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں عرب ممالک نیز دیگر اسلامی ممالک کے نام زیر تجویز ہیں۔اس حوالے سے انڈونیشیا کے جزائر میں بھی فلسطینیوں کی آباد کاری کا پلان زیرغور ہے۔تاہم انڈونیشیا کی حکومت نے اس خبر کی تردید کی ہے اور یہ کہا ہے کہ انڈونیشیا فلسطینیوں کے کسی بھی اور جگہ منتقلی کے خلاف ہے۔ نیز انڈونیشین حکومت نے فلسطین اور غزہ کے لیے اپنی امداد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ساحل پر ۱۵۰ سے زائد ’’فالس کلر وہیلز‘‘پھنس کر ہلاک
۱۹؍فروری ۲۰۲۵ء کو تسمانیہ، آسٹریلیا کے مغربی ساحل پر آرتھر ریور کے قریب ’’فالس کلر وہیل‘‘ ساحل پر پھنس گئیں۔ ابتدائی طور پر ۱۵۷؍پھنسی ہوئی سمندری حیات میں سے صرف نوّے زندہ نظر آتی تھیں۔ ریسکیو ٹیموں نے ان کو بچانے کی بھرپور کوشش کی۔ اور ان کو دوبارہ سمندر میں بھیجنا کافی مشکل کام تھا۔ لیکن ساحل تک محدود رسائی، سمندری حالات اور خصوصی آلات کی عدم دستیابی نے اس ریسکیو آپریشن کوکامیاب نہ ہونے دیا۔ اور اکثر مچھلیاں ہلاک ہو گئیں۔
جاپان میں ۱۲۵؍سال کی کم ترین شرح پیدائش
دنیا میں طویل العمر افراد کا ملک کہلانے والے جاپان میں شرح پیدائش ۱۲۵؍سال کی کم ترین سطح پر آگئی جب کہ وہاں مسلسل نویں سال بھی بچوں کی پیدائش کوششوں کے باوجود کم ریکارڈ کی گئی۔۲۰۲۴ء میں جاپان میں شرح پیدائش ریکارڈ کم ترین ۷۲۰,۹۸۸؍تک پہنچ گئی ہے۔ جاپان میں گذشتہ برس سولہ لاکھ اموات ریکارڈ ہوئیں جس کی وجہ سے آبادی میں تقریباً نو لاکھ افراد کی کمی ہوئی، اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو جاپان چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے۔پیدائش میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں ۵ فیصد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ اموات کی تعداد ۱.۶۲؍ملین کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یعنی ہر نئے پیدا ہونے والے بچے کے مقابلے میں دو سے زیادہ افراد کی موت ہورہی ہے۔حکام کے مطابق اگر اسی طرح شرح پیدائش کم ہوتی رہی تو ۲۰۷۰ء تک جاپان کی آبادی آٹھ کروڑ ستّرتک محدود ہوجائے گی اور اس وقت تک ہر دس میں سے چار افراد کی عمر ۶۵؍سال یا اس سے زائد ہوگی۔
کئی ممالک میں شرح پیدائش سست روی کا شکار ہے لیکن جاپان میں یہ مسئلہ خاص طور پر سنگین ہے جہاں حالیہ دہائیوں کے دوران متوقع عمر میں اضافے کی وجہ سے عمررسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کی کوشش کر رہی ہے ، جن میں بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات میں اضافہ، ہاؤسنگ سبسڈی کی پیشکش وغیرہ شامل ہیں۔ جاپان میں ۲۰۲۳ء میں ریکارڈ پانچ لاکھ شادیاں بھی ہوئی تھیں۔ تاہم ابھی تک حکومت کی تمام کوششیں بےسود ثابت ہوئی ہیں۔
امریکی ڈاک سروس نے چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے پارسلوں پر پابندی عائد کردی
امریکی ڈاک سروس (USPS) نے چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے پارسلز کی وصولی عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ۴؍فروری ۲۰۲۵ء سے نافذالعمل ہوچکا ہے ۔ اس پابندی کا اطلاق صرف پارسلز پر ہوگا جبکہ چین اور ہانگ کانگ سے بھیجے جانے والے خطوط اور دیگر ڈاک معمول کے مطابق جاری رہے گی۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے چین پر اضافی ۱۰ فیصد اور کینیڈا و میکسیکو پر ۲۵ فیصد ٹیرف عائد کرنے کے منصوبے کے تحت سیکشن 321 ڈی مینیمس کو معطل کر دیا ہے۔امریکی کانگریس کی چین پر قائم کمیٹی کے مطابق، جون ۲۰۲۳ء کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ تقریباً نصف ڈی مینیمس شپمنٹس چین سے آتی ہیں۔
(محمد فاتح ملک)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: مکتوب ایشیا (جنوری ۲۰۲۵ء)