ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۱) (قسط ۱۰۵)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ’’کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
ابسنتھیم
Absinthium
(Common Worm Wood)
ابسنتھیم کا مریض کھلی فضا اور اونچی جگہوں سے گھبراتا ہے چکر آتے ہیں جن میں پیچھے کی طرف گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ مریض کی یاد داشت کمزور ہو جاتی ہے اور وہ توہمات کا شکار رہتا ہے، ہر چیز سے بے پرواہ ہو جاتا ہے خیالات پریشان ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی پتلیاں غیر متوازن ہو کر مختلف سمتوں میں گھومتی ہیں،نظر دھندلا جاتی ہے اور گُدی میں درد جلسیمیم سے مشابہ ہو تا ہے ۔ (صفحہ۵)
ایکونائٹ نیپیلس
Aconitum napellus
(Monks Hood)
بعض بیماریوں میں مریض خوف سے چیخیں مارتا ہے اور چکر بھی آنے لگتے ہیں۔ مثلا ًاگر راستہ چلتے ہوئے اچانک کتا جھپٹے تو انسان خوف زدہ ہو جا تا ہے اور اس کا سر گھومنے لگتا ہے۔ ایسی حالت میں ایکونائٹ فوری فائدہ دیتا ہے۔(صفحہ۱۲)
ایکٹیاریسی موسا
Actaea racemosa
(Black Snake – Root)
ایکٹیا میں جس پہلو پر لیٹیں اسی پہلو میں تکلیف بڑھے گی اور اعصاب پھڑ پھڑانے لگیں گے۔ سردرد عموماً آنکھ کے ڈیلوں اور سر کے پیچھے ہوتا ہے جسے دبانے سے آرام آتا ہے لیکن حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔ چکر آتے ہیں، سر میں بھاری پن نمایاں ہو تا ہے ، نظر دھندلا جاتی ہے۔ پڑھائی ، فکر اور مثانے کی تکلیفوں سےسردرد شروع ہو جاتا ہے۔(صفحہ۱۶)
ایکٹیا کی تکالیف صبح کے وقت اور سردی سے بڑھ جاتی ہیں۔ سوائے سردرد کے جسے گرمی سے اور کھانا کھانے سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۱۸)
ایتھوزا سائی نپیم
Aethusa cynapium
(Fools Parsley)
ایتھوزا کی ایک اور اہم علامت یہ ہے کہ گرمی سے بچے کی بیماری سر کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔ ایسا بچہ جس کے دماغ میں کچھ خلل ہو اور گرم موسم میں دودھ پیتے ہی قے کر دینے کی علامت نمایاں ہو اس کی دوا ایتھوزا ہی ہے۔(صفحہ۲۶)
ایتھوزا میں بیماریاں بہت شدت سے حملہ کرتی ہیں اور ہر تکلیف میں شدت نمایاں ہوتی ہے جس کے بعد ذہنی اور جسمانی کمزوری اور نیند کا غلبہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ غشی طاری ہو جاتی ہے ، مریض مختلف قسم کے توہمات کا شکار رہتا ہے، بلیاں، کتے اور چوہے نظر آنے لگتے ہیں ، ذہنی یکسوئی نہیں رہتی، بہت غمگین اور بے چین ہو تا ہے ، سر کلیجہ میں کسا ہوا محسوس کرتا ہے ، سر کے پچھلے حصہ میں درد جو گردن کندھوں اور کمر میں پھیل جاتا ہے۔ دبانے اور لیٹنے سے آرام محسوس ہو تا ہے۔ نیز اجابت اور ہوا کے اخراج کے بعد سر کی علامات کو آرام ملتا ہے۔ بال کھنچے ہوئے محسوس ہوتے ہیں ، غنودگی کے ساتھ چکر آتے ہیں اور دھڑکن محسوس ہوتی ہے۔ جب چکر ٹھیک ہو جائیں تو سر گرم ہونے لگتا ہے۔(صفحہ۲۶)
مرگی میں بھی یہ دوا مفید ہے۔ اعضاء سرد ہوتے ہیں اور جسم میں اینٹھن ہوتی ہے اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ بچہ سر نہیں سنبھال سکتا۔ دودھ پیتے ہی قے کر دیتا ہے اور قے کے فوراً بعد دودھ طلب کر تا ہے۔(صفحہ۲۷)
ایگنس کاسٹس
Agnus castus
(The Chaste Tree)
مریض کی یادداشت کمزور ہو جاتی ہے ، دماغ غیر حاضر رہتا ہے۔ اعصابی کمزوریاں روز مرہ کی بات ہے ، بے ہمتی اور ناطاقتی کا احساس ہوتا ہے ۔ ایگنس کا سٹس میں کنپٹیوں اور پیشانی میں شدید درد ہوتا ہے جو حرکت سے بڑھتا ہے۔(صفحہ۳۵)
ایگنس کاسٹس میں روشنی سے زودحسی کے نتیجہ میں سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ اگر سر میں پہلے ہی درد ہو تو روشنی نا قابل برداشت ہو جاتی ہے اور آنکھیں نہیں کھلتیں۔ اگر ایگنس کاسٹس کی خصوصی علامتیں نہ ہوں اور روشنی میں آنکھ کھولنے سے تکلیف ہوتی ہو تو ایسے درد کی بہتر دوا گریفائٹس ہے ۔(صفحہ۳۶)
ایلیم سیپا
Allium cepa (Red Onion)
زکام کے ساتھ سر میں درد ہوتا ہے جو خصوصاً داہنی کنپٹی میں شدت سے محسوس ہوتا ہے اور پیشانی تک پھیل جاتا ہے۔(صفحہ۳۸)
ایلیم سیپا اعصابی دردوں میں بھی مفید ہے۔ اگر زکام کے ساتھ جسم میں خصوصاً چہرہ دانت ، سر اور گردن میں درد ہوں تو ایلیم سیپا ان سب کے لیے بہترین دوا ہے۔(صفحہ۳۹)
ایلو Aloe
(Socotrine – Aloes)
سمندری غذا خصوصاً آؤ سٹر کھانے کا رد عمل ایلو کے مریض پر فوری اسہال کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ متلی اور قے کے ساتھ سر میں درد ہوتا ہے ۔ عموماً اس کا سردرد ماتھے یعنی سر کے اگلے حصہ سے شروع ہوتا ہے۔ آنکھیں سرخ اور بوجھل ہو جاتی ہیں اور کھولنی مشکل ہوتی ہیں ، ہونٹ خشک ہو جاتے ہیں ،کھانا چباتے ہوئے کانوں میں شور محسوس ہوتا ہے۔(صفحہ۴۲)
الیومن (پھٹکڑی)
Alumen
(Common Potash Alum)
سلفر کی طرح سر کی چوٹی پر گرمی اور دباؤ کا احساس ہو تا ہے لیکن سلفر کا مریض ہاتھ کا دباؤ یا کپڑا لینا پسند نہیں کرتا جبکہ الیومن میں دباؤ کا احساس ہونے کے باوجود مریض کوبیرونی طور پر دبانے سے آرام محسوس ہو تا ہے۔(صفحہ۴۶)
الیومن میں شدید سردرد کی علامت بھی ملتی ہے جس کے ساتھ سر پر بوجھ کا احساس ہوتا ہے۔ دبانے سے آرام آتا ہے۔ تمام عضلات میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ تکلیفوں میں سردی سے اضافہ ہو جا تا ہے سوائے سر درد کے جسے ٹھنڈک پہنچانے سے آرام ملتا ہے۔(صفحہ۴۷)
اليومينا
Alumina
(Oxide of Aluminum – Argilla)
الیو مینا کے مریض کو چکر بہت آتے ہیں اور چلتے پھرتے سر گھومتا اور توازن بگڑ تا رہتا ہے ۔ پاؤں سن ہو جانے کا رجحان بھی ملتا ہے اور درد ایک مقام سے سائیکل کے پہیے کے تاروں کی طرح چاروں طرف پھیلتے ہیں۔ یہ سب علامات کسی مریض میں اکٹھی ہو جائیں تو الیو مینا اس کی یقینی دوا بن جائے گی۔(صفحہ۵۳)
جب بھی نزلہ ہو یا سردی لگ جائے سر درد شروع ہو جاتا ہے ۔(صفحہ۵۳)
ایمبرا گریسا
Ambra grisea
(Ambergis-A Morbid Secretion of the Whale)
یہ ایسے مریضوں کی دوا ہے جو طبعاً اور فطرتاً غمگین ہوں، ان کا رجحان اندھیرے میں بیٹھا رہنے کی طرف ہو ، بات بات پر دل ڈوبتا ہوا محسوس ہو اور زندگی کی کوئی خواہش باقی نہ رہے۔ ہر چیز سے بیزار اور بے پرواہ ہو جائے۔ اگر ان علامتوں کے ساتھ وقت سے پہلے بڑھاپے کی جسمانی علامتیں بھی ظاہر ہوں تو ان کا علاج ایمبراگریسا ہے۔ ایسے مریضوں کو چکر بہت آتے ہیں۔ سر اور معدہ میں کمزوری کا احساس ہو تا ہے ۔ پیشانی پر بوجھ دماغ میں شدید درد کی لہریں اٹھتی ہیں، غنودگی طاری ہو جاتی ہے حافظہ کمزور ہوتا ہے۔ سر کی بیرونی علامتوں میں بالوں کا تیزی سے جھڑنا شامل ہے۔ ایسے مریض کی نکسیر پھوٹے تو بہت زیادہ پھوٹتی ہے اور دانتوں سے جریان خون ہو تو بہت زیادہ ہو تا ہے۔(صفحہ۵۵)
ذہنی انتشار اس کی ایک طبعی علامت ہے۔ سر سن ہونے کا احساس جو تمام جسم میں پھیلتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔(صفحہ۵۵)
ایمبرا گریسا کی ایک علامت جو بظاہر اچنبھی معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ مریض موسیقی کو برداشت نہیں کر سکتا اور اس کے سردرد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اعصابی تناؤ اور جسمانی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں ۔گویا موسیقی اس کو سکون بخشنے کی بجائے اس کے اعصاب میں اضطراب پیدا کر دیتی ہے۔(صفحہ۵۶)
ایپس میلیفیکا
Apis mellifica
(The Honey Bee)
دماغ کے ورم میں بھی فوری اثر دکھاتی ہے لیکن اگر بچے کو ہائیڈ رو کیفیلس (Hydro Cephalus) ہو یعنی سر بڑا ہوتے چلے جانے کی بیماری ہو تو اگر چہ ایپس کافوری فائدہ دکھائی دیتا ہے لیکن یہ اس مرض کی مستقل دوا نہیں ہے ۔ اس لیے فوری طور پر اس مرض کی مستقل دوا سلیشیا استعمال کرانی چاہیے جو کہ سب دواؤں میں زیادہ مؤثر ہے۔ یہ چھوٹی طاقتوں سے شروع کر کے بعض دفعہ بہت اونچی طاقتوں میں بھی دینی پڑتی ہے ۔(صفحہ70)
ارجنٹم میٹیلیکم
Argentum metallicum (Metallic Silver)
ارجنٹم میٹیلیکم کی تکلیفیں عین بارہ بجے ،جب سورج نصف النہار پر ہو ، بڑھ جاتی ہیں ،چکر آتے ہیں۔ سر کا درد ماتھے اور پیشانی تک محدود رہتا ہے یا پھر سر کے کسی ایک طرف مقام بنا لیتا ہے جو زیادہ تر دائیں طرف ہو تا ہے ۔ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے لیکن یکدم ختم ہو جا تا ہے ۔ اس درد کا چہرے کی اعصابی دردوں سے بھی تعلق ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر اعصابی دوا ہے اور سردرد کا بھی اعصاب سے تعلق ہے۔(صفحہ74)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر ۴) (قسط ۱۰۴)