سرجانی ٹاؤن کراچی میں جمعہ کے روز عبادت کرنے پر 25 سے زائد احمدیوں پر مقدمہ ۔6 گرفتار
پولیس نے احمدیہ عبادتگاہ سے عبادت گزار احمدیوں کو حراست میں لیا ۔عبادتگاہ کو پولیس نے تالہ لگا دیا
احمدیوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 20کی واضح خلاف ورزی ہے

چناب نگر : مورخہ 7مارچ جمعہ کے روز سرجانی ٹاؤن کراچی میں مشتعل ہجوم نے احمدیہ عبادتگاہ کا گھیراؤ کر لیا ۔پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچی تو ہجوم کی قیادت کرنے والوں نے پولیس کو مجبور کیا کہ وہ احمدیہ عبادتگاہ میں جمع ہونے والے افراد کو حراست میں لیں اور مقدمہ درج کریں۔جس پر پولیس نے احمدی عبادت گزاروں کو حراست میں لے لیا ۔بعد ازاں ہجوم نے تھانے کا گھیراؤ بھی کر لیااور احمدیوں کےخلاف مقدمہ کے اندراج کا مطالبہ کیا۔ ہجوم کے دباؤ پر پولیس نے زیر نمبر290 مقدمہ زیر دفعات 298سی اور 34درج کر کے 6 احمدیوں کو مقدمہ میں گرفتار کر لیا ۔نیز احمدی عبادتگاہ کو پولیس نے بلاجواز تالہ لگا دیا۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے احمدیہ عبادتگاہ کی چاردیواری کے اندر سے پرامن عبادت گزاروں کو بلاجواز حراست میں لے کر بے بنیاد مقدمہ کے اندراج اور عبادتگاہ کو بلاجواز تالہ لگا کر بند کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کےآئین کے آرٹیکل 20 میں مذہبی آزادیوں کی ضمانت دی گئی ہے کہ پاکستان کے شہریوں کو اپنے مذہبی عقائد رکھنے اور ان پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ گذشتہ جمعہ کو ڈسکہ میں 22 احمدیوں کو عبادت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ترجمان نے کہا کہ اس طرح کےمقدمات کا اندراج اور پر امن شہریوں کی گرفتاری سے عالمی سطح پر وطن عزیز پاکستان کا نام گہنا رہا ہے اور یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ وطن عزیز میں پر امن عبادت گزاروں کومذہبی فرائض کی ادائیگی سے روک کر حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ایک انتہا پسند گروہ کے اس طرح کے بڑھتے ہوئے جارحانہ اقدامات اور بے بنیاد مقدمات کے اندراج کے مطالبات پر محب وطن احمدیوں کے خلاف ماورائے قانون کارروائیاں جگ ہنسائی کا سبب بن رہی ہیں۔ یہ واضح ہے کہ انتہا پسندوں کے ناجائز مطالبات کا سلسلہ کہیں رکنے والا نہیں ہے ۔ ذمہ دار ریاستی حکام کو پاکستانی احمدیوں کے انسانی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے ۔###