تقویٰ تو یہ ہے کہ باریک درباریک پلیدگی سے بچے
ضروری امر یہ ہے کہ پہلے یہ سمجھ لے کہ تقوی ٰکیا چیز ہے اور کیو نکر حاصل ہو تا ہے۔ تقویٰ تو یہ ہے کہ باریک درباریک پلیدگی سے بچے اور اس کے حصول کا یہ طریق ہے کہ انسان ایسی کامل تدبیر کرے کہ گناہ کے کنارہ تک نہ پہنچے۔ اور پھر نری تدبیر ہی کو کافی نہ سمجھے بلکہ ایسی دعا کرے جواس کا حق ہے کہ گداز ہو جاوے۔ بیٹھ کر، سجدہ میں، رکوع میں، قیام میں اور تہجد میں غرض ہر حالت اور ہر وقت اسی فکر ودعا میں لگا رہے کہ اللہ تعالیٰ گناہ اور معصیت کی خباثت سے نجات بخشے۔ اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہے کہ انسان گناہ اور معصیت سے محفوظ اور معصوم ہو جاوے اور خدا تعالیٰ کی نظر میں راست باز اور صادق ٹھہر جاوے۔لیکن یہ نعمت نہ تو نری تد بیر سے حاصل ہو تی ہے اور نہ نری دعا سےبلکہ یہ دعا اور تدبیر دونوں کے کامل اتحاد سے حاصل ہو سکتی ہے۔جو شخص نری دعا ہی کرتا ہے اور تد بیر نہیں کرتا وہ شخص گناہ کرتا ہے اور خدا تعالیٰ کو آزماتا ہے۔ ایسا ہی جو نری تد بیر کرتا ہے اور دعا نہیں کرتا وہ بھی شوخی کرتا اور خدا تعالیٰ سے استغنا ظاہر کر کے اپنی تجویز اور تدبیر اور زورِ بازو سے نیکی حاصل کرنا چاہتا ہے۔لیکن مو من اور سچے مسلمان کا یہ شیوہ نہیں وہ تدبیر اور دعا دونوں سے کا م لیتا ہے۔ پوری تد بیر کرتا ہےاور پھر معاملہ خدا تعالیٰ پر چھوڑ کر دعا کرتا ہے اور یہی تعلیم قرآن شریف کی پہلی ہی سورۃ میں دی گئی ہے چنانچہ فر مایا ہے اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ (الفاتحہ:۵)۔ جو شخص اپنے قویٰ سے کام نہیں لیتا وہ نہ صرف اپنے قویٰ کو ضائع کرتا اور ان کی بے حرمتی کرتاہے بلکہ وہ گناہ کرتا ہے۔(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۳۳۷-۳۳۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تقویٰ کے معنے ہیں بدی کی باریک راہوں سے پرہیز کرنا۔ مگر یاد رکھو نیکی اتنی نہیں ہے کہ ایک شخص کہے کہ مَیں نیک ہوں اس لیے کہ مَیں نے کسی کا مال نہیں لیا، نقب زنی نہیں کی، چوری نہیں کرتا، بدنظری اور زنا نہیں کرتا۔ ایسی نیکی عارف کے نزدیک ہنسی کے قابل ہے کیونکہ اگر وہ ان بدیوں کا ارتکاب کرے اور چوری یا ڈاکہ زنی کرے تو وہ سزا پائے گا۔ پس یہ کوئی نیکی نہیں کہ جو عارف کی نگاہ میں قابل قدر ہو بلکہ اصلی اور حقیقی نیکی یہ ہے کہ نوع انسان کی خدمت کرے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں کامل صدق اور وفا داری دکھلائے اور اس کی راہ میں جان تک دے دینے کو تیار ہو۔ اسی لیے یہاں فرمایا ہے اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ (النحل: ۱۲۹) یعنی اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہے جو بدی سے پرہیز کرتے ہیں اور ساتھ ہی نیکیاں بھی کرتے ہیں۔ یہ خوب یاد رکھو کہ نرا بدی سے پرہیز کرنا کوئی خوبی کی بات نہیں جب تک اس کے ساتھ نیکیاں نہ کرے۔(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۴۱-۲۴۲ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
مزید پڑھیں: جمعہ ایک اسلامی عظیم الشان تہوار ہے