رمضان میں تلاوت قرآن کریم
رمضان کے مہینے کو قرآن کریم سے ایک خاص نسبت ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا جو مَیں نے تلاوت کی ہے کہ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ(البقرہ: ۱۸۶)۔ یہ فرما کر واضح فرما دیا کہ رمضان کے مہینے کے روزے یونہی مقرر نہیں کر دئیے گئے۔ بلکہ اس مہینے میں قرآن کریم جیسی عظیم کتاب آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی یا اس کا نزول ہونا شروع ہوا۔ اور احادیث میں ذکر ملتا ہے کہ جبریلؑ ہر سال رمضان میں آنحضرتﷺ پر قرآن کریم کا جو حصہ اُترا ہوتا تھا اس کی دوہرائی کرواتے تھے۔ (صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن باب کان جبریل یعرض القرآن علی النبیؐ حدیث 4997-4998)
پس اس مہینے کی اہمیت اس بات سے بڑھ جاتی ہے کہ خداتعالیٰ کی آخری اور کامل شریعت اس مہینے میں نازل ہوئی، یا اس کا نزول شروع ہوا۔ پس اللہ تعالیٰ نے جب ہمیں روزوں کا حکم دیا تو پہلے یہ فرمایا کہ روزے تم پر فرض کئے گئے ہیں اور پھر یہ ہے کہ دعاؤں کی قبولیت کی خوشخبری دی۔ اس کے بعد کی جو آیات ہیں ان میں پھر بعض اور احکام جو رمضان سے متعلق ہیں وہ دئیے۔ اور یہ واضح فرما دیا کہ روزے رکھنا اور عبادت کرنا صرف یہی کافی نہیں ہے، بلکہ اس مہینے میں قرآن کریم کی طرف بھی تمہاری توجہ ہونی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ ۴؍ستمبر ۲۰۰۹، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍ستمبر ۲۰۰۹ء)
مزید پڑھیں: دعا کا رمضان کے ساتھ گہرا تعلق ہے