صحت مند رہیے
ہم اگر اپنے بزرگوں کے ساتھ وقت گزاریں تو سب اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ آج کل بہت سی بیماریوں کی ایک وجہ ہمارا طرز زندگی ہے۔ وہ اپنی زندگی کا پروگرام بتاتے ہیں کہ ہر کام کےلیے ہرجگہ پیدل ہی جاتے تھے۔ اس لیے بہت ساری بیماریوں سے بچے رہنے کے ساتھ دن بھر کے کام کاج کے ساتھ پیدل چلنے کی وجہ سے تھک کر بہت اچھی نیند سوتے تھے۔ جیسے جیسے ترقی ہوئی کام کے انداز بدلے اورزیادہ سہولیات میسر ہوئیں۔ تو آئندہ نسل نے وہی فاصلے رکشوں اور گاڑیوں میں طے کرنے شروع کردیے اوربعض کام بھی اب پہلے جیسی جسمانی محنت والے نہیں رہے تھے اور پیدل کی عادت بھی ختم ہوتی گئی۔ جس کے صحت پر برے اثرات نظر آتے ہیں۔
خواتین سے بات ہوتو وہ بھی اس بات کا ذکر کرتی ہیں کہ ہم گھرکے سب کام اپنے ہاتھ سے کرتی تھیں۔ اگر دیکھیں تو اس طرح جسم کے ہرعضو کی ورزش ہوتی ہے۔ اس میں ہاتھ سے کپڑے ، برتن دھونے اور آٹا گوندھنے کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ پھر وقت کے ساتھ یا تو گھروں میں کام کی آسانی کے لیے مشینیں آگئیں یا کام کرنے والی مائیاں آنے لگیں۔ خواتین جو گھر کے تمام کام بشمول سبزی وغیرہ لانے کا کام بھی سرانجام دیتی تھیں۔ اب ان کا ہلنا جلنا کم ہوکے رہ گیا جو کہ صحت کے لیے صحیح نہیں۔ یہ باتیں ہماری خالائیں، ممانیاں، تائیاں کرتی ہیں جو کہ شاید کسی لحاظ تک درست ہو لیکن ہم اب بھی ایسی خواتین کو دیکھتے ہیں جو نئی تبدیلیوں کے ساتھ زندگی کو صحت مند طریقے سے گزارتی ہیں۔
بے شک نئی سہولیات نے ہمارے لیے آسانی پیدا کی ہے جس کی وجہ سے کام جلد بھی ہوتے ہیں اور ہمیں اپنی دوسری مثبت دلچسپیوں کے لیے زیادہ وقت مل جاتا ہے۔ بس ضرورت ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں اور ایسے زندگی گزاریں کہ موٹاپے، بلڈ پریشر،بے خوابی اور ذیابیطس جیسی عام بیماریوں سے بچے رہیں۔جیسے اپنی خوراک میں زیادہ سے زیادہ سبزیوں اور دالوں کا استعمال ہے۔ پانی دن میں آٹھ دس گلاس پینا اور یہ بھی اہم ہے کہ پانچ چھ بجے تک رات کا کھانا کھا لیا جائے یعنی لیٹ کھانے کی عادت نہ ہو اور شاید یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس میں سب سے سرفہرست ہر روز واک کرنا ہے۔ سب سے بہتر صبح کی واک ہے لیکن وقت کا انتخاب ہم اپنے فارغ وقت کے مطابق بھی کرسکتے ہیں۔ اگر ہماری ہر روز باقاعدگی سے واک کی عادت ہے تو آدھا گھنٹہ بھی کافی ہے۔ اس کا یہ بھی فائدہ ہے کہ کبھی کمر،گھٹنےیا کندھوں کی درد ہونے کی صورت میں ابتدا میں گھر میں ہی ہلکی پھلکی ورزش آج کل کی سہولت یوٹیوب سے دیکھ کرکرنے سے عموماً فائدہ ہوتا ہے۔ یہ آزمودہ بات ہے۔ لیکن تکلیف زیادہ ہونے کی صورت میں ڈاکٹرکے پاس بھی جانا چاہیے تاکہ بروقت مناسب علاج ہوسکے۔
اس کے علاوہ روٹین چیک اپ جیسے لیڈی ڈاکٹر کے پاس جانا، دانت کے ڈاکٹر کے پاس جانا،آنکھ کے ڈاکٹر کے پاس جانا اور خدا نخواستہ کبھی کوئی مسئلہ ہوا ہو تواس کا بھی باقاعدگی سے سال میں ایک مرتبہ چیک اپ کروانے کا خیال رکھنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ میری تمام بہنوں کو صحت مند اور ہمیشہ پُرسکون رکھے۔ آمین
( سیدہ منورہ سلطانہ ۔جرمنی)
(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)
مزید پڑھیں: بیہہ کے فوائد اور استعمال