رمضان:روحانی طور پر اپ ڈیٹ ہونے کا ایک ذریعہ

رمضان المبارک پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے روحانی طور پر اپ ڈیٹ ہونے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور اس سےتمام مسلمان ایک ہی وقت میں روحانی اور جسمانی طور پر مستفید ہوتے ہیں۔ اس اپ ڈیٹ کو اس طرح ہی accept کرنا چاہیے جس طرح ہم اپنے electronic gadgetکے اپ ڈیٹ کو acceptکرتے ہیں۔

اس لیے اس ماہ میں اللہ تعالیٰ کا ذکر پہلے سے بڑھ کر کرنا چاہیے۔ اکثربچے پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا ہے؟ تو اللہ کی کتاب ہی اللہ کا ذکر ہے جو خدا تعالیٰ نے بندے پر اتاری۔ پس اس لیےکوشش کرنی چاہیےکہ زیادہ سے زیادہ قرآن کریم کی تلاوت کریں تاکہ اس کا ذکر کرنے والوں میں شمار ہوں اور اگر اس کا ترجمہ و تفسیر سمجھ کر ذکر کریں گے تو باعمل بھی ہوتے جائیں گے۔اس لیے ترجمہ بھی سیکھیں اور اپنی عبادت کے معیار کو بلند کریں۔

نماز کو سنوار کر پڑھیں۔ عام دنوں سے بڑھ کر اور بہتر طریقہ سے نماز و نوافل و تہجد ادا کرنے سے ہی عبادت کا معیار بلند ہوگا۔ اسی طرح روزانہ کچھ دیراگر وقت مقرر کر کے ایک ہی آیت یاد کر لی جائے توچنددن میں ایک سورت یاد ہو سکتی ہے۔ پھر ان آیات کو نماز کا حصہ بنا لیں تو وہ نہ صرف اچھی طرح ذہن نشین ہوں گی بلکہ آپ کی نماز کا مستقل حصہ بن جائیں گی۔ میں نے ذاتی طور پر تجربہ کرکے دیکھا ہے کہ باجماعت نماز ادا کرنے کی برکت سے بہت سی آیات آپ کو روزانہ تلاوت میں سن سن کر یاد ہوجاتی ہیں۔ پھرایک اور طریقہ جو اکثر حفاظ استعمال کرتے ہیں وہ سونے سے قبل قرآن کریم کودہرانا یا پھر اس کی تلاوت سننا ہے۔ اس سے بھی آپ کے ذہن میں وہ چیز پختہ ہوجاتی ہے۔

اسی طرح وہ نیک کام جو سارا سال نہیں کر سکے ان کو بھی اس ماہ میں کرنے کی کو شش کریں خداتعالیٰ کے ہاں کوئی نیکی چھوٹی نہیں۔ یہاں تک کہ راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی نیکی ہے۔ کسی کے ساتھ اچھی طرح بات کرنا بھی نیکی ہے۔ سلام میں پہل کرنا بھی نیکی ہے۔ کسی روٹھے عزیز کو منانا بھی نیکی ہے گویا نیکیوں کے انبار ہیں جن کو سمیٹا جاسکتا ہے۔ اس ماہ میں عبادت کے ساتھ ساتھ اور نیک کاموں کی طرف پیش رفت کا با قاعدہ ایک لائحہ عمل بن سکتا ہے۔ اپنی کوئی خامی دُور کر کے اس کی جگہ کوئی اچھی عادت اپنانے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ انسان صرف نیکی کا ارادہ بھی کرلے تو خداتعالیٰ کے ہاں نیکی شمار ہوجاتی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ پیارے خدا کا اپنے بندے سے کتنا پیار ہے۔

جس طرح اپ ڈیٹ میں آئی ہوئی تبدیلیاں ہماری الیکٹرانکس کا مستقل حصہ بن جاتی ہیں، بالکل اسی طرح اس ماہ میں اپنائی ہوئی نیکیاں زندگی بھر کے لیے ہماری زندگی کا حصہ بن جانی چاہئیں، یہ تبدیلی دائمی ہو محض چند روزہ نہ ہو۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو ان ایّام سے فائدہ اٹھانے کی توفیق بھی حاصل ہوتی ہے اور ان میں روزہ رکھنے کی طاقت بھی ہوتی ہے او رماحول بھی ایسا ہوتا ہے جو انہیں روزہ رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ لیکن خداتعالیٰ کے اس فضل اور احسان سے کہ جوبیمار ہیں وہ روزہ نہ رکھیں وہ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور بیمار بن جاتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ تم سوئے ہوئے کوتو جگا سکتے ہو لیکن جو مَچلا بنتا ہے اور وہ جاگنا نہیں چاہتا اسے نہیں جگا سکتے۔ اس لئے کہ سوئے ہوئے شخص کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ کوئی شخص اسے جگا رہا ہے اس لئے جو نہی تم اسے ہاتھ لگاؤ گے وہ جاگ اٹھے گا۔ لیکن جو جان بوجھ کر سویا ہوا بنتا ہے اسے علم ہوتا ہے کہ کوئی شخص اسے جگا رہا ہے اس لئے وہ نہیں جاگے گا۔ اسی طرح جو لوگ بیمار بنتے ہیں اور خدا تعالیٰ کے اس فضل اور احسان سے جو بیماروں پر ہے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں ان کا تو کوئی علاج ہی نہیں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے انہیں صحت دی ہوتی ہے، ایمان دیا ہوتا ہے وہ رمضان کی قدر و وقعت کو سمجھتے ہیں پھر وہ روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے ایک مہینے کے برابر لمبی سُرنگ آجاتی ہے جس میںسے گزرتے ہوئے وہ خداتعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کر لیتے ہیں اور خداتعالیٰ سے اپنی وہ دعائیں منواتے ہیں جن کو قبول کروانے کی صورت پہلے نظر نہیں آتی تھی۔ یہ لوگ جب رمضان میں داخل ہوتے ہیں تو ان کی حالت اَور ہوتی ہے اور جب رمضان سے نکلتے ہیں توان کی حالت اَور ہوجاتی ہے۔ بعض دفعہ وہ رمضان کے مہینے میں ننگے داخل ہوتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی عطا کی ہوئی خلعتوں سے لدے ہوئے نکلتے ہیں۔ بعض دفعہ وہ روحانی بیماریوں سے مضمحل اور خمیدہ کمر کے ساتھ رمضان میں داخل ہوتے ہیں لیکن چُست و چالاک اور تندرست شخص کی شکل میں نکلتے ہیں۔ کئی لوگ روحانی طورپر اندھے ہوتے ہیں لیکن سجاکھے، دیکھنے والے اور تیز نظر والے نکلتے ہیں۔ کئی لوگ دل کے جذامی اس مہینہ میں داخل ہوتے ہیں لیکن جب یہ مہینہ ختم ہوتا ہے تو ان کے چہروں پر خوبصورتی، رعنائی اور شادابی کا منظر ہوتا ہے جسے ہر شخص دیکھتا ہے اور واہ واہ کرتا ہے۔ پس خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس کی رحمتوں اور فضلوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جن کے لئے خدا تعالیٰ خود اپنی رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھولتا ہے اور وہ منہ پھیر لیتے ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ ان پر بھی فضل کرے جو خداتعالیٰ کی برکتوں اور رحمتوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کو بھی ہدایت دے جو اپنی طبعی نابینائی کی وجہ سے اس کی رحمتوں اور فضلوں سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍مئی ۱۹۵۲ء بمقام ربوہ۔ مطبوعہ الفضل ۱۷؍جون ۱۹۵۲ء)

اللہ کرے ہماری زندگی میں یہ اپ ڈیٹس آتی رہیں۔ ہم اپنے نفوس کا تزکیہ کرتے ہوئے اپنی عبادت کے معیار کو بلند کرتے رہیں۔ ہماری کمزوریاں اور کو تاہیاں deleteہوتی رہیں۔ اللہ کرے یہ رمضان ہمارے لیے بہت ساری رحمتیں برکتیں لے کر آئے۔ ہم اپنی عبادت کے معیار بڑ ھانے والے ہوں۔ خدا تعالیٰ کی طرف سے اس روحانی اپ ڈیٹ کو اپنے اندر جذب کرسکیں۔ آمین

(درثمین احمد۔جرمنی )

مزید پڑھیں: رمضان کی اہمیت اور برکات

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button