حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دعا کا رمضان کے ساتھ گہرا تعلق ہے

[اللہ تعالیٰ نے]فرمایا ہے کہ میرے بندوں سے کہہ دو کہ مَیں تو تمہارے قریب ہوں۔ دعا کے مضمون کے بارہ میں۔ دعا کرنے والے کی دعاکاجواب دیتاہوں۔ لیکن تمہیں اگر دعا کے طریقے اور سلیقے آتے ہوں تو مجھے قریب پاؤگے۔ اس آیت کو روزوں کی فرضیت کی آیت کے ساتھ رکھا گیاہے اور پھر اس سے اگلی آیت میں بھی رمضان کے بارہ میں احکام ہیں۔ تو جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ مَیں تو اپنے سے مانگنے والوں کی باتیں سنتاہوں۔ لیکن تمہارابھی توفرض بنتاہے کہ جو میرے احکامات ہیں ان کو مانو۔ نیک باتوں پرعمل کرو، بری باتوں کو چھوڑو۔ یہ تو نہیں کہ صرف دنیاداری کی باتیں ہی کرتے رہو۔ کبھی مجھ سے میری محبت کا اظہار نہ ہو۔ …بہرحال خداتعالیٰ فرماتاہے کہ مَیں اپنے ان بندوں کے قریب ہوں۔ ان کی دعائیں سنتاہوں جو میرے قریب ہیں، جن کو میری ذات سے تعلق ہے۔ صر ف اپنے دنیاوی مقصد حاصل کروانے کے لئے ہی میرے پاس دوڑے نہیں چلے آتے۔ اب جبکہ تم میرے کہنے کے مطابق روزے رکھ رہے ہو، بہت سی برائیوں کوچھوڑ رہے ہو، نیکی کی تلقین کررہے ہو، نمازوں میں باقاعدگی اختیار کر رہے ہو، نوافل کی ادا ئیگی کی طرف توجہ دے رہے ہو تو مَیں بھی تمہاری د عاؤں کو سنتاہوں، جواب دیتاہوں۔ مَیں تو اس انتظار میں بیٹھاہوں کہ میراکو ئی بندہ خالص ہوکر مجھے پکارے تو مَیں اس کی پکار کا جواب دوں۔ اب جبکہ تم خالص ہو کر مجھے پکاررہے ہو، مجھ پرکامل ایمان رکھتے ہو، میرے بندوں کے حقوق بھی ادا کررہے ہو، ان کاخیال رکھ رہے ہو، رمضان میں غریبوں کے روزے رکھوانے اور کھلوانے کا بھی اہتمام کررہے ہو، توجہ دے رہے ہو، لڑائی جھگڑوں سے دُور ہو، معاف کرنے میں پہل کرنے والے ہو، انتقام سے دور ہٹنے والے ہو، کیونکہ کامل ایمان کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات پر بھی کامل ایمان اور یقین ہو، اس لئے میری صفات کو ہر وقت ہمیشہ مدنظرر کھنے والے بھی ہواور اپنی استعدادوں کے مطابق ان کو اپنانے والے ہو، تو اے میرے بندو !مَیں تمہارے قریب ہوں، تمہارے پاس ہوں، تمہاری دعاؤں کو سن رہاہوں تمہیں اب کوئی غم اور فکر نہیں ہونا چاہئے۔ اور رمضان کے مہینے میں تو مَیں اپنی رحمت کے دروازے وسیع کردیتاہوں۔

… حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ اس کی تشریح میں فرماتے ہیں :’’ اگر لوگ پوچھیں کہ روزہ سے کیسے قرب حاصل ہوسکتاہے تو کہہ دے فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ۔ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ۔ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ یعنی مَیں قریب ہوں اور اس مہینہ میں دعائیں کرنے والوں کی دعائیں سنتاہوں۔ چاہئے کہ پہلے وہ ان احکاموں پر عمل کریں جن کا مَیں نے حکم دیاہے اور ایمان حاصل کریں تا کہ وہ مراد کوپہنچ سکیں اور اس طرح سے بہت ترقی ہوگی‘‘۔ (الحکم ۱۷؍نومبر ۱۹۰۷ ء صفحہ ۵)

(خطبہ جمعہ ۳۱؍ اکتوبر ۲۰۰۳ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍ دسمبر ۲۰۰۳ء)

مزید پڑھیں: سفر میں روزہ بالکل نہیں رکھنا چاہئے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button