مریض اور مسافر اگر روزہ رکھیں گے تو ان پر حکم عدولی کا فتویٰ لازم آئے گا
بیمار اور مسافر کے روزہ رکھنے کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مجلس میں ہوا۔ حضرت مولوی نورالدین صاحب نے پھر وہی قول بیان فرمایا کہ شیخ ابن عربی کا قول ہے کہ بیمار یا مسافر روزے کے دنوں میں روزہ رکھ لے تو پھر بھی اسے صحت پانے پر ماہ رمضان کے گذرنے کے بعد روزہ رکھنا فرض ہے۔ کیونکہ خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ (البقرۃ: ۱۸۵) جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو وہ ماہ رمضان کے بعد کے دنوں میں روزے رکھے۔ اس میں خدا تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ جو مریض یا مسافر اپنی ضد سے یا اپنے دل کی خواہش کو پورا کرنے کے لئے انہی ایام میں روزے رکھے تو پھر بعد میں رکھنے کی اس کو ضرورت نہیں۔ خدا تعالیٰ کا صریح حکم یہ ہے کہ وہ بعد میں روزے رکھے۔ بعد کے روزے اس پر بہرحال فرض ہیں۔ درمیان کے روزے اگر وہ رکھے تو یہ امر زائد ہے اور اس کے دل کی خواہش ہے۔ اس سے خدا تعالیٰ کا وہ حکم جو بعد میں رکھنے کے متعلق ہے ٹل نہیں سکتا۔ جو شخص مریض اور مسافر ہونے کی حالت میں ماہ رمضان میں روزہ رکھتاہے وہ خداتعالیٰ کے صریح حکم کی نافرمانی کرتاہے۔ خداتعالیٰ نے صاف فرما دیاہے کہ مریض اور مسافر روزہ نہ رکھے۔ مرض سے صحت پانے اور سفرکے ختم ہونے کے بعد روزے رکھے۔ خداتعالیٰ کے اس حکم پرعمل کرنا چاہئے کیونکہ نجات فضل سے ہے نہ کہ اپنے اعمال کا زور دکھا کر کوئی نجات حاصل کرسکتا ہے۔ خداتعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرض تھوڑی ہویابہت اور سفر چھوٹا ہو یا لمبا ہو بلکہ حکم عام ہے اور اس پر عمل کرنا چاہئے۔ مریض اور مسافر اگر روزہ رکھیں گے تو ان پر حکم عدولی کا فتویٰ لازم آئے گا۔
(ملفوظات جلد ۹ صفحہ ۴۳۱،۴۳۰، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
میرا مذہب یہ ہے کہ انسان بہت دقتیں اپنے اوپر نہ ڈال لے۔ عرف میں جس کو سفر کہتے ہیں، خواہ وہ تین کوس ہی ہو اس میں قصر وسفر کے مسائل پر عمل کرے۔ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ۔ بعض دفعہ ہم دو دو تین تین میل اپنے دوستوں کے ساتھ سیر کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں مگرکسی کے دل میں خیال نہیں آتاکہ ہم سفر میں ہیں لیکن جب انسان اپنی گٹھری اٹھا کرسفر کی نیت سے چل پڑتاہے تو وہ مسافر ہوتاہے۔ شریعت کی بنا دِقّت پر نہیں ہے۔ جس کو تم عُرف میں سفر سمجھو وہی سفر ہے۔ اور جیساکہ خداکے فرائض پر عمل کیا جاتاہے ویسا ہی اس کی رخصتوں پرعمل کرنا چاہئے۔ فرض بھی خدا کی طرف سے ہیں اور رخصت بھی خدا کی طرف سے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۴۶، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
مزید پڑھیں: رمضان میں اس روٹی کو حاصل کرو جو روح کی تسلی اور سیری کا باعث ہے